قومی سانحات کی تحقیقات کے لئے قومی کمیشن فار ٹروتھ کی تشکیل کی ضرورت ہے ، مکمل تحقیق کے بعد سربستہ رازوں سے پردہ اٹھا یااور قوم کو اعتماد میں لیاجائے،حکومت فوری طور پر بااعتماد لوگوں پرمشتمل یہ قومی کمیشن لیاقت خان کی شہادت ،پاکستان کے دولخت ہونے ،ضیاء الحق کے طیارہ حادثے سمیت اوجڑی کیمپ ، لال مسجد آپریشن اورسوات میں لڑکی کو کوڑے مارنے کی جعلی ویڈیوجیسے واقعات کے متعلق واضح اور دو ٹوک انداز میں حقائق قوم کے سامنے رکھے ، اے پی سی بلا کر حکومت امن کے قیام کیلئے اپنی اب تک کی کارکردگی کا جائزہ پیش کرے ، برسراقتدار رہنے والوں نے عوام کو اندھیرے میں رکھ کراپنے مینڈیٹ کی توہین کی ،جھوٹ اگر ایک فرد کیلئے ناجائز ہے تو وہ حکمرانوں ،سیاستدانوں،میڈیا اور ریاست کیلئے کیسے جائز ہوسکتا ہے، ایکشن پلان کو ایک سال گزر گیا، حکومت نے قومی قیادت کے سامنے کئے گئے وعدوں پر ابھی تک عمل درآمد کا آغاز نہیں کیا

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کاسینیٹ اجلاس سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو

جمعہ 22 جنوری 2016 20:39

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔22 جنوری۔2016ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے مطالبہ کیا ہے کہ اب تک پیش آنے والے قومی سانحات پر ایک ایسے قومی کمیشن فار ٹروتھ کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیا ہے جوان سانحات کا ازسر نو جائزہ لے، مکمل تحقیق کے بعد سربستہ رازوں سے پردہ اٹھائے او ر قوم کو اعتماد میں لے،حکومت فوری طور پر بااعتماد لوگوں پرمشتمل یہ قومی کمیشن لیاقت علی خان کی شہادت ،پاکستان کے دولخت ہونے ،ضیاء الحق کے طیارہ حادثے سمیت اوجڑی کیمپ ، لال مسجد آپریشن اورسوات میں لڑکی کو کوڑے مارنے کی جعلی ویڈیوجیسے واقعات کے متعلق واضح اور دو ٹوک انداز میں حقائق قوم کے سامنے رکھے ، اے پی سی بلا کر حکومت امن کے قیام کیلئے اپنی اب تک کی کارکردگی کا جائزہ پیش کرے ، برسراقتدار رہنے والوں نے عوام کو اندھیرے میں رکھ کراپنے مینڈیٹ کی توہین کی ، جس سے عوام کے اندر ایک بے چینی اور مایوسی نے جنم لیا،جھوٹ اگر ایک فرد کیلئے ناجائز ہے تو وہ حکمرانوں ،سیاستدانوں،میڈیا اور ریاست کیلئے کیسے جائز ہوسکتا ہے، ایکشن پلان کو ایک سال گزر گیا مگر حکومت نے قومی قیادت کے سامنے کئے گئے وعدوں پر ابھی تک عمل درآمد کا آغاز نہیں کیا۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو یہاں سینیٹ کے اجلاس میں خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کی تشکیل کے موقع پر قومی قیادت کے سامنے فاٹا میں اصلاحات لانے ،کریمنل کورٹس میں اصلاحات لانے ،بلوچستان حکومت کو مکمل اختیارات دینے ،مدارس کی رجسٹریشن اور کراچی آپریشن کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا تھا مگر اب تک کی حکومتی کارکردگی سے حکمرانوں کے سوا کوئی بھی مطمئن نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا فرض تھا کہ وہ سپریم کورٹ کی طرف سے لڑکی کو کوڑے مارنے کی ویڈیو کو جعلی قرار دیئے جانے کے بعد اس کے پس پردہ مقاصد کو قوم کے سامنے لاتی اور اسلام کو بدنام کرنے کے مکروہ کھیل کے مجرموں کو بے نقاب کرکے انہیں قرار واقعی سزا دی جاتی،اس ویڈیو نے ملکی سیاست اور امن و امان پر بے پناہ اثرات چھوڑے اور عالمی برادری میں پاکستان کی بدنامی ہوئی مگر حکومت نے اتنے بڑے واقعہ پر بالکل چپ سادھ رکھی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہر مکتبہ فکر کے علماء کرام کی طر ف سے بار بار مطالبہ کیا جارہا ہے اور درخواستیں بھی دی جارہی ہیں کہ ان کے مدارس کو رجسٹرڈ کیا جائے۔ حکومت آئے روز مدارس اور علماء کرام پر الزامات لگاتی رہتی ہے مگر مدارس کی رجسٹریشن نہیں کی جارہی۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ نیکٹا بننے کے بعد حکومت نے اب تک اس کی کارکردگی کے بارے میں آگاہ نہیں کیا ۔

اگر حکمران اسی طرح ڈنگ ٹپاؤ پالیسی پر گامزن رہے تو عوام کی رہی سہی امیدیں بھی دم توڑ جائیں گی ۔انہوں نے کہا کہ دشمن ہمارے حال اور مستقبل کو تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے ،مرکزی و صوبائی حکومتوں اور سیکورٹی اداروں کو مل بیٹھ کر ایکشن پلان کا دوبارہ جائزہ لینا اور اس پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنانا چاہئے ۔اسلام دشمن قوتیں عالم اسلام کو انتشار کا شکار کرکے تقسیم کرنا چاہتی ہیں ،عراق ،افغانستان یمن اور شام پر جنگ مسلط ہے جبکہ دشمن کی نظریں پاکستان پر بھی لگی ہوئی ہیں ۔

بھارتی وزیر داخلہ کا بیان اس کی ذاتی رائے نہیں تھی بلکہ بھارت کی طرف سے پالیسی بیان تھا ۔بھارت نے آج تک پاکستان کو تسلیم نہیں کیا ۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو ذہن نشین رکھناچاہئے کہ راہداری منصوبے کو سبو تاژ کرنے کیلئے بھارت تمام حدوں کو پار کرسکتا ہے ۔ سیکورٹی اداروں اور حکومت کی صلاحیتوں کا امتحان ہے کہ وہ موجودہ چیلنجز سے کیسے عہدہ برآہوتے ہیں ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ عوام کو جان و مال اور عزت و آبرو کا تحفظ دینا حکومت کی ذمہ داری ہے ،باچا خان یونیوسٹی اور آرمی پبلک سکول جیسے سانحات ناقابل برداشت ہیں ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں