تمام ایڈمن افسر وں کو اپنے تھانوں کی حدود میں بد معاشوں اور خلق خدا کو تنگ کرنے والے غنڈوں کی فہرست مرتب کرکے ان کی ڈور ناکنگ کریں،سی سی پی او لاہور کی ہدایت

ا یسے بد قماش لوگوں کے خلاف قانونی کاروائی کرتے ہوئے کسی سفارش یا پریشر کو خاطر میں نہ لائیں،کیپٹن (ر) محمد امین وینس

جمعہ 22 جنوری 2016 22:26

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔22 جنوری۔2016ء) سی سی پی او لاہور کیپٹن (ر) محمد امین وینس نے کہا ہے کہ تمام ایڈمن افسر وں کو اپنے تھانوں کی حدود میں رہنے والے بد معاشوں اور خلق خدا کو تنگ کرنے والے غنڈوں کی فہرست مرتب کرکے ان کی ڈور ناکنگ کریں اور ایسے بد قماش لوگوں کے خلاف قانونی کاروائی کرتے ہوئے کسی سفارش یا پریشر کو خاطر میں نہ لائیں۔

انہوں نے کہا کہ شہریوں کے جان مال اور عزت کی حفاظت کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں خاص کر تھا نے میں آنے والے شریف شہریوں سے نہ صرف خندہ پیشانی سے پیش آیا جائے بلکہ ان کے مسائل کو ذاتی سمجھ کر حل کرنے کی خلوص نیت سے کوشش کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ نئے سال کے رواں ماہ کے دوران ایڈمن افسروں کو تھانوں میں 4274درخواستیں موصول ہوئی جن میں سے 4235درخواستوں پر قانونی کاروائی مکمل کرتے ہوئے شہریوں کی شکایات کے ازالے کے بعد داخل دفتر کر دیا گیا ہے جبکہ 39درخواستیں جن میں مختلف شہریوں کو فراڈ ، دھوکہ دہی ، امانت میں خیانت سمیت دیگر الزامات کے تحت نامزد کیا گیا ہے ان پر انکوائری کی جار ہی ہے۔

(جاری ہے)

جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پولیس اپنا کام خلوص نیت سے کر ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایڈمن افسروں کے پراجیکٹ کے آغاز کے بعد تھا نے میں شہریوں سے بد کلامی اور درشت رویے کی شکایات نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہیں جس سے صاف ظاہر ہے کہ تھانہ کلچر تیزی سے بتدیلی کی جانب گامز ن ہے۔ ان خیا لات کا اظہار انہوں نے آج ایڈ من افسروں کی کارکرد گی کا جائزہ لینے کیلئے منعقدہ ہفتہ وار اجلاس سے خطا ب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ایس ایس پی سی آئی اے محمدعمر ورک نے سی سی پی اور کو بتایا کہ تھانہ گلبرگ کے ایڈمن افسر محمد علی نے جس طرح ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے ایک گمشدہ بچی کو ڈھونڈ کر اس کی ماں کے حوالے کیا وہ دیگر تمام ایڈمن افسران کیلئے ایک روشن مثال ہے اور آج اس بچی کی ماں لاہور پولیس کا شکریہ ادا کرنے کیلئے یہاں خود آئی ہے۔

اس موقع پر مسر ت نامی بزرگ خاتون نے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے نزدیک پولیس کا تاثر انتہائی خوف ناک اور ظالمانہ تھا اور میں نے پولیس کے بارے میں جو بات سنیں ہوئی تھی میرا حوصلہ نہیں پڑ رہا تھا کہ میں تھا نے جا کر اپنی بیٹی کی گمشد گی رپورٹ درج کرواوں لیکن جب میں ہمت کرکے تھانہ گلبرگ رپورٹ درج کروانے گئی توو ہاں ڈیوٹی پر موجود محمد علی نامی پولیس افسر نے نہ صرف میری بات تسلی سے سنی بلکہ مجھے حوصلہ دیا کہ ماں جی آپ نہ گھبرائیں ہم آپ کی بچی آپ کو ڈھونڈ کر لا دیں گے اور جس طرح پولیس والوں نے بھاگ دوڈ کرکے میری بچی مجھے ڈھونڈ کر دی وہ واقعی قابل تعریف ہے اور بچی ملنے کے بعد میرے جوجذبات تھے اس کے بیان کیلئے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔

خاتون کی بات سننے کے بعد سی سی پی او نے کہا کہ ایڈمن افسروں کو جو کا م سونپا گیا ہے اس خاتون کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ اس امر کی دلیل ہے کہ ایڈمن افسر وں کا پراجیکٹ درست سمت میں جار ہا ہے اور تھانہ کلچر میں تبدیلی اب دو ر کی بات نہیں۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں