لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب ریونیواتھارٹی کی تشکیل اور انتظامی احکامات کو غیرقانونی قرار دیدیا

پیر 25 جنوری 2016 16:57

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔25 جنوری۔2016ء) جسٹس سید منصور علی شاہ نے سرکل نیٹ سمیت دو سو پچیس آئینی درخواستوں پر مختصر حکم سناتے ہوئے تمام درخواستیں منظور کر لیں، درخواستوں میں پنجاب ریونیو اتھارٹی کی دو ہزار بارہ کے ایکٹ کے تحت تشکیل، اتھارٹی کے زیر انتظام پنجاب سیلز ٹیکس سروسز رولز دو ہزار بارہ ، چیئرپرسن پنجاب ریونیو اتھارٹی کی تقرری کے طریقہ کار اور مختلف شعبہ جات کو بھجوائے گئے ٹیکس ریکوری کے نوٹسز کو چیلنج کیا گیا تھا،وکلاء نے موقف اپنایا کہ اتھارٹی کے ایکٹ دو ہزار بارہ پر عملدرآمد کی بجائے چیئرپرسن اور چیئرمین انتظامی احکامات کے ذریعے اتھارٹی چلاتے رہے اور عوام الناس کو ٹیکس ریکوری کے نوٹسز بھجواتے رہے، لاہور ہائیکورٹ کے مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب ریونیو اتھارٹی کی تشکیل قانون کے مطابق نہیں کی گئی اور نہ ہی اتھارٹی کی چیئرپرسن اور ممبروں کی تقرری میں قانون پر عملدرآمد کیا گیا ہے، حکومت نے اتھارٹی کو قانونی تحفظ دینے کیلئے بائیس نومبر کو آرڈیننس جاری کیا جس کی اسمبلی نے منظوری نہیں دی اور یہ آرڈیننس بائیس جنوری کو اپن قانونی مدت ختم ہونے پر غیر موثر ہو گیا،عدالتی فیصلے میں درخواستوں میں چیلنج کئے گئے ٹیکس ریکوری کے تمام نوٹسز کو بھی غیرقانونی قرار دیدیا گیا ہے جبکہ پنجاب سیلز ٹیکس سروسز رولز دو ہزار بار کی ٹیکس ریکوری سے متعلق دفعات کو بھی غیرقانونی قرار دیدیا گیا ہے، وکلاء کے مطابق اتھارٹی کی طرف سے دو ہزار بارہ کے بعد جاری ہونے والے ٹیکس ریکوری کے تمام نوٹسز بھی ازخود کالعدم ہو گئے ہیں ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں