پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کا حکومت کے خلاف اتحاد کا باضابطہ اعلان

پولیس کو سیاسی اثر سے پاک، افسران کی میرٹ پر تعیناتی، رروایتی تھانہ کلچر تبدیل اور اہلکاروں کی کمی کو پور کیا جائے‘ میاں محمود الرشید کی زیر صدارت اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس کا اعلامیہ، پریس کانفرنس

پیر 25 جنوری 2016 18:20

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 جنوری۔2016ء) پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے خلاف اتحاد کا باضابطہ اعلان کر دیا ۔قائد حزب اختلاف میاں محمودالرشید کی زیر صدارت ہونیوالے اجلاس میں جماعت اسلامی کے سید وسیم اختر ،پیپلز پارٹی کے خرم جہانگیروٹو،مونس الٰہی کے بیرون ملک ہونے کے باعث (ق)لیگ کے وقاص حسن موکل، خدیجہ عمر ،آزاد رکن اسمبلی احسن ریاض فتیانہ، ڈاکٹر مراد راس اور سعدیہ سہیل نے شرکت کی۔

اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ ایوان کی منظوری کے بغیر جاری منصوبوں پر اسمبلی کو اعتماد میں لیا جائے، ہسپتالوں اور سرکاری سکولوں کی حالت بہتر بنائی جائے،پولیس کو سیاسی اثر سے پاک، افسران کی میرٹ پر تعیناتی، رروایتی تھانہ کلچر تبدیل اور اہلکاروں کی کمی کو پور کیا جائے۔

(جاری ہے)

اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید نے کہا کہ ہوئے کہا کہ حکومت ایوان کو اعتماد میں لئے بغیر، آرڈیننس کے ذریعے حکومتی معاملات چلا رہی ہے، اسمبلی کا اجلاس نہیں بلایا جاتا جو منتخب ایوان کی توہین کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایوان کی منظوری کے بغیر لاہور میں اورنج ٹرین کا منصوبہ شروع کیا،جس پرلاگت200ارب سے بڑھ گئی ہے انہوں نے کہا کہ حکومت اورنج ٹرین کے متعلق تحفظات دور کرے، چینی بینک سے کن شرائط پر قرضہ لیا گیا اسے منتخب ایوان کے سامنے رکھا جائے، تاریخی عمارتوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے، منصوبے سے متاثرہ خاندانوں سے قبضہ لینے سے قبل ادائیگی کی جائی، شہریوں کے کم سے کم نقصان کیلئے روٹ کو تبدیل کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت دانستہ طور پر تعلیم، صحت اور صاف پانی کیلئے مختص فنڈز کو سرنڈر کرکے اورنج ٹرین جیسے منصوبوں پر خرچ کرنے جا رہی ہے، جب کہ حالت یہ ہے کہ میو ہسپتال میں ایم آر آئی مشین نہیں، ایک سی ٹی سکین سے کام چلایا جا رہا ہے، پنجاب کارڈیالوجی ہسپتال میں ویل چیئر پر اور ایک ایک بیڈ پر دو، دو مریضوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے، چلڈرن ہسپتال لاہور میں وینٹی لیٹرز اور دیگر جان بچانے والے آلات نہیں، وزیر آباد کارڈیالوجی میں انجیو گرافی کی سہولت نہیں، ہسپتال میں ریڈیالوجسٹ ہے نہ پتھیالوجسٹ، صوبے بھر کے تمام سرکاری ہسپتالوں کی حالت قابل رحم ہے ایسے میں صحت کا بجٹ بڑھانے کی ضرورت ہے لیکن حکومت مختص بجٹ کو بھی سرنڈر کراکے غیر ضروری منصوبوں پر خرچ کی جا رہی ہے۔

لیکن متحدہ اپوزیشن حکومت کو صحت، تعلیم اور صاف پانی کیلئے مختص بجٹ میں سے ایک روپیہ بھی غیر ضروری منصوبوں پر خرچ نہیں ہونے دیگی۔لاء اینڈ آرڈر پر بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر نے کہاپنجاب میں جرائم کی شرح خوفناک حد تک بڑھ چکی ہے، عوام کو بے رحم تھانہ کلچر اور ڈاکوؤں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا،کرائم ریٹ میں85فیصد اضافہ ہونا گڈ گورننس کے دعویدار حکمرانوں کا پول کھولتا ہے، انہوں نے مظالبہ کیا کہ محکمہ پولیس کے دو سال سے رکے فنڈز بحال کئے جائیں۔

پولیس کو سیاسی اثر سے پاک، افسران کی میرٹ پر تعیناتی کی جائے،روایتی تھانہ کلچر تبدیل اور اہلکاروں کی کمی کو پور کیا جائے۔ جنوبی پنجاب سے متعلق ایک سوال کے جواب میں محمودالرشید نے جنوبی پنجاب میں ترقیاتی کام نہ ہونے کی مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ حکومت جنوبی پنجاب کے عوام کی احساس محرومی ختم کرنے کیلئے وہاں بھی ترقیاتی کام کرائے، نئے ہسپتال، تعلیمی ادارے بنائے اور جنوبی پنجاب کے چھوٹے بڑے شہروں اور دیہاتوں میں بنیادی انسانی ضرورتوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

زراعت اور کسانوں کے سوال میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ حکومت پنجاب نے جہاں تعلیم، صحت کے شعبے سے زیادتی کی اس سے کہیں زیادہ کسانوں پر ظلم کیا بلکہ یوں کہا جائے کہ انکو زندہ درگور کر دیا ہر گز غلط نہ ہوگا۔حکومت کی عوام دشمنی کا پہلا ثبوت ٹریکٹر سمیت تمام زرعی آلات اور ادویات پر 17فیصدجنرل سیلز ٹیکس عائد کرنا ہے، دوسرا دنیا بھر میں زراعت پر سبسڈی کا نظام ہے لیکن ظالم جابر حکمرانوں نے اسے ختم کر دیا۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ زرعی مراحل پر عائد تمام ٹیکسز کو ختم کیا جائے،زرعی نظام پر سبسڈی کا نظام بحال کیا جائے،سولر ٹیوب ویلوں کی تنصیب کا وعدہ پورا کیا جائے، بیج کی کوالٹی بہتر بنانے کیلئے غیر ملکی کمپنیوں کا اعتماد بحال کرنے کیلئے قوانین کا نفاذ یقینی بنایا جائے،فصلوں کی انشورنس پالیسی اور کوآپریٹو کمپنیوں کی تشکیل کی جائے،پانی کے ضیاع کو روکنے اور روایتی کاشتکاری کے طریقوں کی بجائے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کیا جائے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں