رعشہ اور پارکنسن کے امراض میں مبتلا مزید7مریضوں کے ڈی بی ایس آپریشن کل سے شروع ہوں گے

3مریضوں کے اخراجات حکومت پنجاب نے برداشت کئے ہیں، پروفیسر خالد محمود کی سربراہی میں ٹیم آپریشن کرے گی

منگل 26 جنوری 2016 19:42

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 جنوری۔2016ء) رعشہ اور پارکنسن کے امراض میں مبتلا مزید7مریضوں کے ڈی بی ایس آپریشن کل (بدھ )سے شروع ہوں گے۔ جن میں سے 3مریضوں کے اخراجات حکومت پنجاب نے برداشت کئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق پرنسپل پوسٹ گریجوایٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پروفیسر ڈاکٹر خالدمحمود اور ان کی ٹیم جنرل ہسپتال نیورو سرجری یونٹ ٹو میں ڈی بی ایس آپریشن کرے گی۔

ملک بھر سے رعشہ اور پارکنسن کے مجموعی طور پر 7 مریضوں نے ایل جی ایچ میں رجسٹریشن کروائی ہے۔ جن میں سے تین کے علاج معالجہ پر اٹھنے والے اخراجات صوبائی حکومت برداشت کررہی ہے۔دنیا بھر میںDBS مہنگا طریقہ علاج ہے۔ تاہم بیرون ملک آنے والے اس آپریشن پر خرچ کی نسبت پاکستان میں پانچ گنا کم اخراجات پر آپریشن ہو جاتا ہے۔

(جاری ہے)

پارکنسنز کی بیماری دیگر ممالک میں 50 سال کی عمر کے شہریوں میں پائی جاتی ہے جبکہ پاکستان میں 30 سال کے بعد ہی اس بیماری کے مریض سامنے آ رہے ہیں ۔

اس وقت پاکستان میں تقریباپاکستان میں رعشہ او رپارکنسن کے تقریباً 30 لاکھ مریض موجود ہیں۔ موروثی Tremore نوجوانی میں شروع ہو جاتے ہیں -Dystonia کی بیماری 20 سے 25 سال کی عمر میں ہوتی ہے - پارکنسز کی بیماری علامات میں Shaking چلنے ، پھرنے ، اٹھنے ، بیٹھنے میں مشکل ہوتی ہے اور یہ دماغ کے Disorder ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے- دیگر ممالک میں اس بیماری میں مبتلا افراد کی سرجری کی شرح بہت زیادہ ہے ، تاہم دیگر ممالک کی نسبت ہمارے ملک میں اس بیماری میں مبتلا مریضوں کی سرجری کی شرح انتہائی کم ہے - شہریوں کی مالی حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے جنرل ہسپتال لاہور کے آؤٹ ڈور میں موومنٹ ڈس آرڈر کلینک قائم کیا گیا ہے ، جبکہ اس بیماری میں مبتلا مریضوں کے لئے الگ سے ایک میڈیکل ٹیم تشکیل دی گئی ہے ، جو ہسپتال آنے والوں کا طبی معائنہ کر کے انہیں داخل کرتی ہے - واضح رہے کہ جنرل ہسپتال کا DBS آپریشن سنٹر نہ صرف پاکستان بلکہ تمام اسلامی ممالک میں اپنی نوعیت کی پہلی مکمل علاج گاہ ہے -

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں