پاکستان میں قدرتی تیل کی پیداوار ملکی ضروریات کے مقابلے میں نہایت کم ہے اس کی کھپت میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے

زیتون ایک تیل دار درخت ہے جسے ہمارے ملک کے مختلف علاقوں میں کامیابی سے کاشت کیا جاسکتا ہے، زیتون کا پھل اپنی غذائی اور ادویاتی اہمیت کے پیش نظر ایک عطیہ خدا وندی ہے

بدھ 27 جنوری 2016 18:21

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 جنوری۔2016ء ) پاکستان میں قدرتی تیل کی پیداوار ملکی ضروریات کے مقابلے میں نہایت کم ہے اور اس کی کھپت میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ان ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہر سال کثیر زرمبادلہ خرچ کرکے خوردنی تیل درآمد کرنا پڑتا ہے۔ زیتون ایک تیل دار درخت ہے جسے ہمارے ملک کے مختلف علاقوں میں کامیابی سے کاشت کیا جاسکتا ہے۔

زیتون کا پھل اپنی غذائی اور ادویاتی اہمیت کے پیش نظر ایک عطیہ خدا وندی ہے۔ زیتون کے تیل میں موجود فیٹس اسکی غذائی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں اور ان کے مفید اثرات سے خاص کر دل، پٹھوں کی کمزوری اور نیند نہ آنے کی بیماریوں کے کنٹرول کے علاوہ دماغی صلاحیت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ زیتون کے پتوں کا قہوہ شوگر اور بلڈپریشر کو قابو کرنے میں کا فی کارگر ہے۔

(جاری ہے)

پوٹھوار کو زیتون کی وادی بنانے کیلئے زیتون کے پودوں کی مفت فراہمی کے پروگرام کا آغاز ہوگیا ہے۔ حکومت پنجاب کے 5 سالہ منصوبہ کے تحت 2015تا 2020 میں پوٹھوار کے اضلاع (چکوال، جہلم، اٹک، راولپنڈی اور خوشاب) کے منتخب کاشتکاروں کو زیتون کے 20 لاکھ پودے مفت فراہم کیے جائیں گے۔ موجودہ سال کیلئے منتخب کاشتکاروں کو بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ چکوال سے 15 فروری سے 31 مارچ تک پودوں کی فراہمی کی جائے گی۔

زیتون کی کامیاب کاشت کے لئے ایسی آب و ہوا کی ضرورت ہے جہاں گرمیوں میں موسم خشک اور سردیوں میں درجہ حرارت کچھ عرصہ کے لئے 7 ڈگری سے کم ہو اور بارشیں کم ہوتی ہوں۔ زیتون کا درخت سدا بہار ہے اور وہ علاقے جن کا درجہ حرارت 20 تا 25 ڈگری سینٹی گریڈ ہو وہاں اس کی زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ زیتون کے درخت سردی کو کافی حد تک برداشت کرسکتے ہیں جبکہ منفی 9 ڈگری سینٹی گریڈ پراس کے پتے اور پھول بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔

زیتون کے درخت پر پھل 3سے 4 سال بعد آنا شروع ہو جاتا ہے ۔باری زیتون 1-، باری زیتون2-، لیسینو، گیملک، مورائلو، آربیکیونا، آربوسانہ اور نبالی زیتون کی سفارش کردہ اقسام ہیں اور ان کی اوسط پیداوار 50 سے60 من فی ایکڑ تک ریکارڈ کی گئی ہے۔ زیتون کے پودے موسم بہار (وسط فروری تا مارچ) اور مون سون کے فوراً بعد لگائے جائیں۔ پودے قطاروں میں لگائے جائیں اور پودوں کی قطاروں کا رخ شمالا ً جنوبا ً رکھا جائے۔

ہر دو قطاروں اور پودوں کا درمیانی فاصلہ 18 فٹ رکھیں۔ سب سے پہلے پودے لگانے کی جگہوں پر نشانات لگا کر 3 x 3 x 3 فٹ کے گڑھے کھودے جائیں۔ گڑھے کھودتے وقت بالائی ایک تہائی مٹی کو علیحدہ رکھیں اور ان گڑھوں کو تقریباً 3 ہفتے تک کھلا رکھیں۔ بالائی و اچھی قسم کی مٹی کے 2حصے اور گوبر کی گلی سڑی کھاد ایک حصہ لے کر اچھی طرح ملائیں اور اس سے گڑھوں کو بھر دیا جائے اور پانی لگایا جائے۔ گڑھوں کو کھلا پانی لگانے کے 6 سے 7 ہفتہ بعد زیتون کے پودے منتقل کیے جائیں۔ پودوں کی جڑوں یا گاچی کے حساب سے چھوٹا سا گڑھا کھود کر پودے لگائیں جائیں اور پیوند کار جوڑ کو یقینی طور پر زمین کے باہر رکھا جائے۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں