محمودالرشید کی قیادت میں بننے والے حکومت مخالف اتحاد کا اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کیخلاف تحریک چلانے کا اعلان

چار جماعتی اتحاد پہلے مرحلے میں2فروری کو جی پی او چوک میں عوامی طاقت کا مظاہرہ کریگا‘ اپوزیشن لیڈر کی دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس

جمعرات 28 جنوری 2016 18:54

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 جنوری۔2016ء) پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اپوزیشن میاں محمودالرشید کی قیادت میں بننے والے حکومت مخالف اتحاد نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کیخلاف تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ چار جماعتی اتحاد پہلے مرحلے میں2فروری کو جی پی او چوک میں عوامی طاقت کا مظاہرہ کریگا۔ یہ اعلان گزشتہ روز میاں محمودالرشید نے پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر خرم جہانگیر وٹو، (ق)لیگ کی خدیجہ عمر، تحریک انصاف کے ایم پی اے ڈاکٹر مراد راس اور شعیب صدیقی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔

اپوزیشن لیڈر محمود الرشید نے کہا کہ چینی بینک سے160ارب لیکرشروع کئے جانیوالے اورنج ٹرین منصوبے شروع کرکے حکومت نے پنجاب کے 10کروڑ عوام کو گروی رکھ دیا،23ہزار نوجوانوں کی نوکری ختم، صحت،تعلیم، صاف پانی، سیوریج، قبرستانوں کی تعمیر مرمت، سولر پینلز،کسانوں کو دی جانیوالی سہولتوں کی فراہمی، دیہی علاقوں میں ہیلتھ انشورنس ودیگر منصوبہ جات کے فنڈز کو ٹرین کی پٹری پر چڑھا دیا گیاشامل ہیں، صحت اور تعلیم کیلئے مختص بجٹ کو بھی سرنڈر کرانیکی کوشش کی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مہنگے قرضے لینے والی تجربہ کار حکومت کی سنگین غلطی کا خمیازہ اس بار بھی بالآخرغریب عوام بھگتے گی۔ جتنی رقم صرف27.1کلومیٹر ٹرین پر لگائی جا رہی ہے اس سے25ہزار سکول،500ہسپتال اور صاف پانی کے100 منصوبے لگائے جا سکتے تھے لیکن انسانی بنیادی سہولیات کی فراہمی موجودہ حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومتی دعوے کو اگر سچ مان لیا جائے کہ ٹرین پر روزانہ2لاکھ افراد سفر کرینگے، تو یہ لاہور کی مجموعی آبادی جو تقرینا سوا کروڑ سے زائد ہے اسکاصرف دو فیصد بنتا ہے، یعنی دو لاکھ افراد کے زیر استعمال ٹرین کا سود سمیت قرض پنجاب کے10کروڑ عوام20سال تک ادا کرینگے۔

اورنج ٹرین منصوبے پر بغیر کسی منصوبہ بندی کے ملتان روڈ سے کام کا آغاز ہو گیا لیکن فنڈز نہ ملنے کے باعث ٹھیکداروں نے کام روک دیا سخت مالی بحران کے باوجود صوبائی حکومت نے پنجاب بینک سے5ارب کا قرض لیا جس پر31کروڑ سود بھی ادا کرنا پڑیگا اس ضمن میں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈی جی کی جانب سے پی سی ون کسی کو بھجوائے بغیر براہ راست محکمہ ترقیاتی ومنصوبہ بندی کے اجلاس میں رکھا گیا اور بینک آف پنجاب سے ایل ڈی اے کے سول ٹھیکداروں کو مالی سہولیات فراہم کرنے کیلئے31کروڑ 27لاکھ 50زار روپے بطور سود دینے کیلئے رقم منظور کرائی گئی منصوبے پرلاگت200ارب سے بڑھ چکی ہے جس میں وہ رقم شامل نہیں جو متاثرین کو ادا کی جانی ہے وہ بھی شامل کر لی جائے لاگت 300ارب سے بھی تجاوز کر جائیگی، منصوبے پر لاگت بڑھی تو اس مشکل سے سے بچنے کیلئے حکومت نے صوبے میں جاری تقرینا 611چھوٹے بڑے منصوبے ختم کرکے ان کے فنڈز کو اورنج ٹرین پر منتقل کر دیا۔

انکا کہنا تھا کہ اورنج ٹرین حقیقی معنی میں نقصان عامہ کا منصوبہ ہے، عام شہریوں کو جبری طور پربے گھر کیا جا رہا ہے لوگوں سے انکاکاروبار چھینا جا رہا ہے، منصوبے سے مجموعی طور پر10لاکھ افراد متاثر ہونگے۔ قائد حزب اختلاف نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت قبضے سے قبل متاثرین کو مارکیٹ سے کم ازکم25فیصدزائدرقم ادا کرے،تاریخی عمارتوں کا تحفظ یقینی بنائے،شہریوں کے کم سے کم نقصان کیلئے اورنج ٹرین کا روٹ تبدیل کیاجائے،چینی بینک سے کن شرائط پر اتنا بھاری قرض لیا گیا اسے منتخب ایوان( پنجاب اسمبلی) میں پیش کیا جائے اور منصوبے سے متعلق اعتماد میں لیا جائے۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں