پنجاب کے قبائلی علاقوں میں آپریشن کا فیصلہ موخر ،ماتحت قانون نافذ کرنیوالے ادارے دہشتگردی کوبہتر طریقے سے کنٹرول کر رہے ہیں‘ رانا ثنا اللہ

جمعہ 29 جنوری 2016 15:00

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 جنوری۔2016ء) صوبائی وز یر قانون وپارلیمانی امور رانا ثنااللہ خان نے کہا ہے کہ پنجاب کے قبائلی علاقوں میں آپریشن کا فیصلہ موخر کر دیا گیا ہے ،پنجاب حکومت کے ماتحت قانون نافذ کرنے والے ادارے تربیت یافتہ اور جدید آلات سے لیس ہیں ،پنجاب میں رینجرز کی پولیسنگ کی کوئی ضرورت اور گنجائش نہیں البتہ کہیں ضرورت پڑی تو ضرور مدد لی جائے گی ،پنجاب اسمبلی کے رواں سیشن میں میٹرو ٹرین منصوبے اور امن و امان پر بھی عام بحث کرائی جائے گی او راپوزیشن کو دعوت ہے کہ وہ پنجاب میں جاری کسی بھی ترقیاتی منصوبے کے حوالے سے ایوان میں بحث کرنا چاہے تو حکومت اس کیلئے تیار ہے ،سمجھ سے بالا تر ہے کہ پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کس بات پر تلملا رہے ہیں وہ صرف اس لئے فکر مند ہیں کہ میٹرو ٹرین سمیت دیگر ترقیاتی منصوبے مکمل ہو گئے تو ان کا مستقبل تاریک ہو جائے گا ،پنجاب اسمبلی کے اراکین کی تنخواہ 12ہزار سے بڑھا کر 18ہزار روپے کر دی گئی ہے جو اب بھی باقی صوبائی اور قومی اسمبلی سے کم ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب اسمبلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلانے میں تاخیر کی وجہ بلدیاتی انتخابات کے مراحل تھے اور اس کیلئے اراکین اسمبلی نے خود درخواست کی تھی ۔ رواں سیشن دو سے تین ہفتے تک جاری رہ سکتا ہے جس میں معمول کی کارروائی نمٹائے جانے کے ساتھ اہم قانون سازی بھی کی جائے گی ۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں امن و امان پر عام بحث بھی کرائی جائے گی ۔ میٹرو ٹرین منصوبے پر خواہ مخواہ کا پراپیگنڈا کیا جارہا ہے ۔ اجلاس میں اپوزیشن کی مشاورت سے اس پر بھی بحث کے لئے ایک دن مختص کریں گے کہ وہ اپنا تجاویز دیں اور اس منصوبے میں کیا نقائص ہیں انہیں بھی سامنے لائیں۔ دنیا میں کوئی ایسا میٹرو پولٹین کارپوریشن نہیں جہاں میٹرو ٹرین نہ ہو اور اس منصوبے کی تکمیل سے لاہور کو بھی وہ درجہ مل جائے گا جو انٹر نیشنل سٹی کا معیار ہے لیکن پتہ نہیں اپوزیشن کس طرح کی ترقی چاہتی ہے ۔

ہم تو چاہتے ہیں کہ کراچی ، پشاور اور کوئٹہ بھی انٹر نیشنل سٹی بنیں ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی قیادت میں میٹرو ٹرین سمیت تمام منصوبے شفافیت کے ساتھ ہر حال میں مکمل کئے جائیں گے۔ سی پیک سمیت اورنج لاء میٹرو ٹرین منصوبے شفافیت سے سر انجام پارہے ہیں اور ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل نے بھی اسے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان میں شفافیت کے مواقع بڑھ رہے ہیں ۔

میں چیلنج ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں کسی میگا پراجیکٹ میں ایک روپے کی کرپشن ثابت ہو جائے تو ہم قوم کو جوابدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محمود الرشید چاہتے ہیں کہ اتنا جھوٹ بولو کہ اسے سچ سمجھنا شروع کر دیا جائے لیکن اب وہ زمانہ چلا گیا ۔ ان کے لیڈر نے 126کے دھرنے میں الزام تراشی اور جھوٹ بول کر دیکھ لیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء تک پنجاب کے ہر قصبے اور شہر میں پینے کا صاف پانی میسر ہوگا ۔

اربوں روپے سے دیہی روڈز پروگرام سے دیہی عوا م کی زندگیوں میں خوشحالی اور آسودگی آئے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی انسان ہے ہم سے بھی غلطی ہو سکتی ہے لیکن ہماری نیت میں کرپشن اور کوتاہی کا کوئی پہلو شامل نہیں ۔ اپوزیشن پنجاب میں جاری جس ترقیاتی منصوبے پر بحث کرنا چاہے حکومت ایوان میں اس پر بحث کرانے کے لئے تیار ہے ۔ انہوں نے چوہدری نثار علی خان اور سید خورشید شاہ کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ سید خورشید شاہ متوازن انسان ہیں لیکن پتہ نہیں کس نے انہیں ورغلایا یا چوہدری نثار کے خلاف کیا ہے ۔

انہوں نے جس طرح کی باتیں کہیں وہ انکے عہدے کے شایان شان نہیں اور انہیں کسی کے بارے میں ذاتی ریمارکس نہیں دینے چاہئیں ۔ یہ سلسلہ افسوسناک ہے اور اسے ختم ہونا چاہیے ۔مجھے امید ہے کہ یہ ختم ہوگا اوردونوں شخصیات قومی اور ایسے ایشوز پر توجہ دیں گے جن کا قوم کو سامنا ہے ۔ انہوں نے خیبر پختوانخواہ کے تعلیمی ادارے بند نہ کرنے کے چوہدری نثار کی تعریف کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ چارسدہ واقعے کے بعد خیبر پختوانخواہ حکومت نے جس حوصلے سے کام لیا ہے اسے سراہا جانا چاہیے ۔

میں پھر واضح کرنا چاہتا ہو ں کہ پنجاب میں تعلیمی ادارے کسی الرٹ یا سکیورٹی خدشات کیوجہ سے بند نہیں کئے گئے بلکہ چار سدہ کے واقعے کے بعد کہا گیا کہ دھند کی وجہ سے دہشتگرد کامیاب ہوئے ۔پنجاب میں شدید سردی اور دھند پڑ رہی تھی اس لئے ہم نے تعطیلات کا اعلان کیا جس سے طلبہ کو بھی ریلیف ملا ہے اور ہم نے بھی تمام سکیورٹی کا از سر نو جائزہ لیا ۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت اجلاس میں وائس چانسلرز کی کمیٹی بنائی گئی ہے جو دو ہفتوں میں دہشتگردی کے خلاف لیکچرز ، کالم اور دیگر مواد کے حوالے سے اپنی تجاویز دے گی ۔ انہوں نے پنجاب اسمبلی کے اراکین کی تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اراکین کی تنخواہیں بڑھائی نہیں جارہیں بلکہ دیگر صوبائی او رقومی اسمبلی کے قریب کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔

پنجاب اسمبلی کے اراکین کی تنخواہیں او رمراعات دیگر صوبائی او ر قومی اسمبلی سے کم ہیں ۔ نئے اضافے سے اراکین اسمبلی کی تنخواہ 12ہزار سے بڑھ کر 18ہزار روپے ہو گئی ہے جبکہ وزیر اعلیٰ شہبازشریف نے اپنی ،وزراء ، اسپیکر ،ڈپٹی اسپیکر اور مشیروں کی تنخواہوں میں اضافے کی تجویز کو مسترد کر دیا ۔ انہوں نے پنجاب کے قبائلی علاقوں میں آپریشن کے فیصلے اور رینجرز کی مدد لینے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اسے کنفیوژ کیا جارہا ہے ۔

پنجاب حکومت کے ماتحت قانون نافذ کرنے والے ادارے بشمول پولیس ،انسداد دہشتگردی فورس تربیت یافتہ او رجدید آلات سے لیس ہیں اور وہ دہشتگردی کوبہتر طریقے سے کنٹرول کر رہے ہیں ۔ قانون میں فوج اور رینجرز سے مدد لینے کا موجود ہے اور ہم نے محرم الحرام اور انتخابات میں فوج اور رینجرز کو ریکوزیشن کی ۔ لیکن جہاں تک یہ سوال ہے کہ پنجاب میں رینجرز پولیسنگ کرے گی تو اس کی ضرورت اور نہ ہی کوئی گنجائش ہے ۔

پنجاب کے قبائلی علاقوں میں آپریشن کا جو فیصلہ ہوا تھا وہ موخر کر دیا گیا ہے اور فی الحال آپریشن نہیں کیا جارہا اگر ضرورت پڑی تو رینجرز کی ضرور مدد لی جائے گی ۔ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تعیناتی کے حوالے سے بعض حلقوں کے تحفظات بارے سوال کے جواب میں کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب آٹھ سال سے یہ اختیار ات سرنڈر کر چکے ہیں او ر وائس چانسلر کی تقرری کا اختیار سرچ کمیٹی کے پاس ہے ۔ سرچ کمیٹی تین نام بھجواتی ہے وزیر اعلیٰ اپنی صوابدید کے باوجود تینوں میں سے کسی ایک نام کا تقرر کرنے کی بجائے کمیٹی کی طرف سے بھجوائے گئے پہلے نام کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں