بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر مستقبل قریب میں فوڈ سکیورٹی کے سنگین مسائل پیدا ہوسکتے ہیں ‘ لاہور چیمبر

جمعہ 29 جنوری 2016 16:56

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 جنوری۔2016ء) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے زرعی شعبے سے متعلق پالیسیاں از سر نو مرتب کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر مستقبل قریب میں فوڈ سکیورٹی کے سنگین مسائل پیدا ہوسکتے ہیں ، اگر آج زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے اقدامات نہ اٹھائے گئے تو چند سالوں بعد زرعی اجناس کی درآمد پر اربوں ڈالر خرچ ہونگے جس سے معیشت شدید دباؤ میں آجائے گی۔

ایک بیان میں لاہور چیمبر کے صدر شیخ محمد ارشد، سینئر نائب صدر الماس حیدر اور نائب صدر ناصر سعید نے کہا کہ اگر زرعی پیداوار اسی سطح پر رہی تو اگلی دو دہائیوں کے بعد فی کس خوراک کی دستیابی میں 30فیصد کمی ہوجائے گی ، اگرچہ پاکستان کی افرادی قوت کا تقریباً 43فیصد حصہ زرعی شعبے سے وابستہ ہے لیکن چین اور مصر کی نسبت زرعی پیداوار کئی گنا کم ہے جس کی وجہ سے نہ صرف مقامی ضروریات پیدا کرنے کے لیے درآمدات کرنا پڑیں بلکہ دیہی علاقوں میں غربت بھی بڑھی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت چشم کشا ہونی چاہیے پاکستان کی نسبت چین کی کپاس اور گندم کی فی ہیکٹر پیداوار تین گنا جبکہ مصر کی چاول اور گنے کی پیداوار تین گنا زائد ہے۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداروں نے کہا کہ ہائبرڈ بیجوں ،مکینائزڈ فارمنگ ، آبپاشی کے نظام کی بہتری ،زرعی پیداوارکے ضیاع کو روک جاکر اور کولڈ سٹوریج کی سہولیات بہتر بناکر صورتحال بہتر بنائی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اکیسویں صدی بائیوٹیکنالوجی سے وابستہ ہے ، پاکستان اس شعبے میں عالمی لیڈر بننے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے لیکن اس کے لیے نجی شعبے، سائنسدانوں، محققوں اور حکومت کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جینیاتی طور پر بہتر فصلیں خوراک کی دستیابی، غربت میں کمی، گرین ہاؤسز گیسوں کے خاتمے اور سستے بائیوفیول میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں جس سے ملکی معیشت کو فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ جینیاتی طور پر جدید فصلیں کیڑوں کے خلاف موثر دفاعی صلاحیت رکھتی ہیں جبکہ یہ روایتی فصلوں کی نسبت کہیں زیادہ پیداوار دیتی ہیں لہذا حکومت ان شعبوں کی جانب خاص توجہ دے۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں