سندھ میں خسرہ کی وبانے تباہی مچا دی ، 35 بچے جاں بحق، صالح پٹ میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ، صالح پٹ میں خسرہ نے وباء کی صورت اختیار کرلی،ترائی اور گگڑو میں مزید 2 بچے جاں بحق،صالح پٹ میں خسرہ سے جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد 28 ہوگئی ،بچوں کی عمریں 4 سے 5سال کے درمیان ہیں،محکمہ صحت نے صالح پٹ میں بچوں کو خسرہ سے بچاو کے ٹیکے لگانے شروع کردیئے، کشمورمیں ایک ہفتہ کے دوران جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد 7 ہوگئی

بدھ 26 دسمبر 2012 13:24

سکھر/شکار پور /صالح پٹ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔26دسمبر 2012ء ) سکھر اور شکار پور میں خسرہ کے مرض میں مبتلا 35بچے جان سے گئے، صالح پٹ میں 8 روز کیلئے ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے،صالح پٹ میں خسرہ نے وباء کی صورت اختیار کرلی ہے، دیہی علاقے ترائی اور گگڑو میں مزید 2 بچے خسرہ سے انتقال کرگئے ، جس کے بعد تعلقہ صالح پٹ میں خسرہ سے جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد 28 ہوگئی ہے، بچوں کی عمریں 4 سے 5سال کے درمیان ہیں۔

محکمہ صحت نے بنیادی مرکز صحت صالح پٹ میں بچوں کو خسرہ سے بچاو کے ٹیکے لگانے شروع کردیئے ہیں، ادھر کشمورمیں گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران فوت ہونے والے بچوں کی تعداد 7 ہوگئی ہے۔بدھ کو سکھر اور شکار پور میں خسرہ کے مرض میں مبتلا 35بچے جان سے گئے، صالح پٹ میں 8 روز کیلئے ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

(جاری ہے)

صالح پٹ میں خسرہ نے وباء کی صورت اختیار کرلی ہے، دیہی علاقے ترائی اور گگڑو میں مزید 2 بچے خسرہ سے انتقال کرگئے ، جس کے بعد تعلقہ صالح پٹ میں خسرہ سے جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد 28 ہوگئی ہے، بچوں کی عمریں 4 سے 5سال کے درمیان ہیں۔

محکمہ صحت نے بنیادی مرکز صحت صالح پٹ میں بچوں کو خسرہ سے بچاو کے ٹیکے لگانے شروع کردیئے ہیں۔ ادھر کشمورمیں گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران فوت ہونے والے بچوں کی تعداد 7 ہوگئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق خسرہ نے سندھ بھرمیں وبائی شکل اختیارکر لی ہے اور اندرون سندھ میں بچوں میں خسرہ کے پھیلنے کے خدشات میں اضافہ ہوتا جارہاہے۔وفاقی وزیر مذہبی امور سید خورشید شاہ نے، جن کا تعلق سکھر سے ہے، کل بروز پیر خسرہ کی وبائی صورتحال اور اس کے سبب ہونے والی ہلاکتوں اور متعلقہ حکام کی سستی پر اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔

انہوں نے سکھر ڈسٹرکٹ کے ہیلتھ آفیسر جئے رام داس کی وضاحت کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا، جن کا کہنا تھا کہ بچوں کی اموات کا سبب شدید سردی ہے۔وفاقی وزیر کا ردعمل اْس وقت سامنے آیا جب صالح پٹ کے علاقے میں 3 سے 6 سال کی عمر کے چار بچوں کی اموات کی خبروں کی تصدیق ہوگئی۔ اس صورتحال سے مقامی لوگ بہت خوفزدہ ہیں، اس لیے کہ ان کی اکثریت کو علاج معالجہ کی بنیادی سہولتیں بھی میسر نہیں ہیں۔

سکھر کے ڈپٹی کمشنر بلال احمد میمن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان علاقوں میں خسرہ کے سبب بچوں کی ہلاکتوں کی خبروں کی تصدیق ہوئی ہے، لیکن انہوں نے پیر کے دن خسرہ میں مبتلا 4 بچوں کی اموات کی خبر سے اتفاق نہیں کیا۔بلال احمد نے بتایا کہ وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے خسرہ کے پھیلاوٴ کی روک تھام کے لیے محکمہ صحت کی جانب سے فوری اقدامات نہ اٹھانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ایکسپینڈیڈ پروگرام آن امیونیشن، ای پی آئی کے سندھ شاخ کے منیجر نے بتایا کہ فیڈرل ای پی آئی نے سندھ کے مختلف حصوں میں پھیلنے والی خسرہ کی وباء اور اس کے باعث بچوں کی ہلاکتوں کی خبروں کے بعد خسرہ ویکسین کی فراہمی کے لیے رابطہ کیا ہے۔ای پی آئی کے تحت جنوری 2013ء کے پہلے ہفتے کے دوران سندھ کے گیارہ اضلاع میں خسرہ ویکسین کے قطرے پلانے کی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

سندھ کے گیارہ اضلاع میں بیالیس لاکھ آبادی میں نو ماہ سے دس سال کی عمر کے بچوں کو خسرہ کی ویکسین دی جائے گی، ان اضلاع میں دادو، نوشہروفیروز، خیرپور، سکھر، شکارپور، گھوٹکی، کشمور، جیکب آباد، لاڑکانہ، سانگھڑ، قمبر اور شہداد کوٹ کے شہروں کو خسرہ ویکسین مہم کے لیے منتخب کر لیا ہے۔پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر اقبال میمن نے کہا کہ اس وقت خسرہ کی وبا نے گوکہ پورے ملک کو ہی اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے لیکن سندھ میں صورتحال نہایت سنگین ہوچکی ہے۔

متعلقہ عنوان :

سکھر میں شائع ہونے والی مزید خبریں