اعلیٰ عدالتوں کے جج پارلیمنٹ کیخلاف باتیں کر نے سے گریز کریں ، ججز کی کرسی پر بیٹھ کر ایسی باتیں کرنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا،ججوں کو آئین و قانون کی حد میں رہتے ہوئے اپنے ریمارکس دینے چاہئیں ،وفاقی وزیر مذہبی امور سید خورشید احمد شاہ کی یوٹیلیٹی اسٹور کی افتتاحی تقریب کے موقع پر میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 2 فروری 2013 22:45

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔2فروری۔ 2013ء) وفاقی وزیر مذہبی امور سید خورشید احمد شاہ نے اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کیخلاف باتیں کر نے سے گریز کریں ، ججز کی کرسی پر بیٹھ کر ایسی باتیں کرنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا،ججوں کو آئین و قانون کی حد میں رہتے ہوئے اپنے ریمارکس دینے چاہئیں ۔

وہ ہفتہ کو یہاں یوٹیلیٹی اسٹور کی افتتاحی تقریب کے موقع پر میڈیا سے گفتگوکررہے تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے ججز کے بیان کو پارلیمینٹ میں زیر بحث لائیں گے، پارلیمنٹ کو پانچ سال کا مینڈیٹ ہے اور خود مختیار اور سپریم ادارہ ہے ، جو آخری دن تک قانون سازی کرسکتا ہے ، ملکی اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہئے ہم نے پانچ سالوں میں ہر چیز کو برداشت کیا ہے ، یہاں تک کہ وزیر اعظم اور وزراء کو بھی عدالتوں میں جانا پڑا ہے ، حالانکہ مقدمات ثابت بھی نہیں ہوئے ہیں،جس کے باوجود ہم نے کوشش کی ہے کہ ملک میں انارکی نہ پھیلے ، جذبات سے نہیں ذہن سے فیصلے کرنے پڑتے ہیں، باقی پنتا لیس دنوں میں کوئی ایسا فیصلے نہیں کریں گے جس سے ملک میں انارکی پھیلے یا کسی کو ایکشن کرنے کا بہا نہ مل جائے ،انہوں نے کہا کہ صوبوں کے قیام کے حوالے سے آئین میں جو طریقہ کار ہے اسے ہی استعمال کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ ن لیگ نے کہا ہے کہ ان کا دھرنا جمہوریت کی سازش کے خلاف ہوگا، اب احتجاج یا دھرنے کے بعد ہی معلوم ہو سکے گاانہوں نے کہا کہ ذخیرہ اندوزی صرف یہاں نہیں ہر جگہ ہو تی ہے مگر ان کے خلاف کا روائی کی جا رہی ہے انہوں نے کہا کہ الیکشن الیکشن ہو تا ہے ایک ہزار لو گون کو جمع کر نے سے کو ئی الیکشن جیت نہیں جا تا اس کا فیصلہ اٹھا رہ کروڑلوگ کر تے ہیں کسی کو کوئی بات ذہن میں نہیں ڈا لی جا سکتی ہم الیکشن کو آسان نہیں سمجھتے یہ ٹف ہی ہو تے ہیں جے یو آئی اس وقت اپوزیشن میں ہے اسے اپنے لیے کو ئی بھی فیصلہ کر نے کا حق حا صل ہے وہ ہما رے ساتھ بھی ساڑھے چار سال تک حکو مت میں رہی ہے انہوں نے کہا کہ سکھر میں سو سائٹیز میں ہو نے قبضے ختم کر انے کے لیے سکھر کے ڈپٹی کمشنر کو آرڈر جا ری کر دئے گئے ہیں کو ن کہتا ہے سکھر میں ترقیا تی کام نہیں ہو رہے ہیں سکھر کے بندرروڈ پر پچیس سے تیس کر وڑ روپے کا کام ہو رہا ہے گیارہ بلین رو پے کی رقم سے سکھر شکا رپور روڈ کی تعمیر کا کام جا ری ہے دو ارب رو پے کی لا گت سے اسپو رٹس کمپلیکس کا کام چل رہا ہے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جا نب سے پا بندی کے بعد ملا زمتوں کے کو ئی نئے آرڈرز جا ری نہیں کیے جا رہے ہیں

سکھر میں شائع ہونے والی مزید خبریں