چیف جسٹس کے احکامات کے باوجود ریلوے انتظامیہ قبضہ مافیا سے اراضی کا قبضہ چھڑانے میں ناکام، سکھر ‘ لاڑکانہ ‘ رحیم یار خان ‘ صادق آباد اور دیگر بڑے سٹیشنوں کی حدود میں واقع قیمتی پلاٹوں پر دکانیں، گھر اور پلاز ے بن گئے

بدھ 13 مارچ 2013 19:58

سکھر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔13مارچ۔ 2013ء) ریلوے انتظامیہ کی جانب سے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی واضح ہدایات کے باوجود ریلوے کی قیمتی اراضی قبضہ مافیا سے چھڑانے کیلئے کوئی بڑا آپریشن نہیں کیا جا رہا بلکہ کرپٹ اور بد دیانت افسران بڑے شہروں میں قیمتی پلاٹ بھاری رشوت لے کر قبضہ مافیا کو لیز پر دے رہے ہیں اور پچھلے ایک سال کے دوران سکھر ‘ لاڑکانہ ‘ رحیم یار خان ‘ صادق آباد اور دیگر بڑے اسٹیشنوں کی حدود میں واقع قیمتی پلاٹ بڑی تعداد میں لیز پر دیئے گئے ہیں ‘ جن پر لوگوں نے مارکیٹیں ‘ دوکانیں ‘ گھر ‘ پلازے اور بنگلے بنا لئے ہیں ۔

ایک سروے کے مطابق ایک طرف ریلوے 50ارب روپئے سے زائد کی مقروض ہو چکی ہے اور اسے سالانہ اربوں روپئے کا خسارہ ہو رہا ہے دوسری طرف ریلوے کی کرپٹ ترین اور نا اہل افسر شاہی نے ریلوے کو مکمل تباہی سے دوچار کرنے کیلئے اپنی لوٹ مار میں اضافہ کر دیا ہے ‘ ریلوے افسر شاہی ایک طرف مسافر گاڑیوں کو پرائیوٹ سیکٹر کے حوالے کرکے مال بنا رہی ہے دوسری طرف ریلوے کے اثاثوں لو کوڑیوں کے دام لیز پر دیا جا رہا ہے ۔

(جاری ہے)

صرف سکھر میں ریلوے کی 5ارب روپئے سے زائد مالیت کی زمین لوگوں کے زیر قبضہ ہے اور آئے دن کسی نہ کسی جگہ ریلوے کے خالی پلاٹ پر قبضہ کر لیا جاتا ہے ۔ قبضہ مافیا اس قدر دیدہ دلیر ہو چکی ہے کہ وہ اب ریلوے کی رہائشی کالونیوں کے اندر گھس کر خالی پلاٹوں پر قبضے کر رہی ہے اور یہ سب کچھ ریلوے کے افسران کی آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہے ‘ سکھر میں تو ہزار گز سے زائد رقبے پر بنے ہوئے ریلوے کے کئی بنگلوں پر بھی قبضہ ہو چکا ہے اور لوگوں نے وہاں مکانات بنا لئے ہیں جب کہ ریلوے افسران \"مٹی کے مادھو \"بنے تماشہ دیکھ رہے ہیں ‘ ریلوے کے پاس اپنی پولیس فورس ہونے کے باوجود قبضہ مافیا کے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی نہ ہونا افسر شاہی کی کرپشن اور دھاندلی کا کھلا ثبوت ہے۔

سکھر میں شائع ہونے والی مزید خبریں