دریائے سندھ میں آبی حیات کے تحفظ اور دریا کے کنارے پر ملکی اور غیر ملکی سیاحت کے فروغ اور عوام کے لئے تفریح گاہ بنانے کے لئے ڈسپلے سینٹر بنائے جائیں، کمشنر سکھر ڈویژن

جمعرات 4 ستمبر 2014 20:19

سکھر(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔4ستمبر 2014ء) کمشنر سکھر ڈویژن محمد عباس بلوچ نے WWF، جنگلی حیات ،محکمہ جنگلات، سوشل ویلفیئراور دیگر متعلقہ اداروں کے افسران کوہدایات دیں کہ وہ دریائے سندھ میں آبی حیات کے تحفظ اور دریا کے کنارے پر ملکی اور غیر ملکی سیاحت کے فروغ اور عوام کے لئے تفریح گاہ بنانے کے لئے ڈسپلے سینٹر بنائے جائیں تاکہ نایاب نسل کے جانوروں اور آبی حیات کے بارے میں روشناسی ممکن ہوسکے ان خیالات کا اظہار انہوں نے کمیونٹی پاورٹی ایلیویشن فنڈز کے تحت ماہی گیروں کی زندگی میں بہتر تبدیلی کے لئے کام کرنے والی سکھر ،گھوٹکی اور کشمور کی چار تنظیموں کے نگرانوں میں 10-10 لاکھ روپے کے چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

کمشنر سکھر نے اس موقع پر انڈس ڈولفن انفارمیشن سینٹر لب مہران سکھر کی خراب حالت پر متعلقہ افسران پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سکھر تاریخی شہر ہے اور دریا کنارے ملکی اور غیر ملکی سیاحت اور شہریوں کی تفریح کے لئے نمایاں طور پر ڈسپلے سینٹر قائم کیے جائیں تاکہ عوام انڈس ڈولفن اور دنیا کے نایاب نسل کے کچھووں کو دیکھنے کے لئے آئیں اور اسی طرح آبی حیات کو تحفظ مل سکے انہوں نے کہا کہ جنگلی حیات اور WWF ُٓاپنی کارکردگی بہتر کریں اور سینٹر کو بہتر بنانے کے لئے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں کمشنر سکھر ڈویژن محمد عباس بلوچ نے جنگلی حیات ، محکمہ جنگلات،سوشل ویلفیئر ،WWF اور دیگر متعلقہ ادارو ں کے افسران پر سخت غصے کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ لب مہران کی خراب حالت پر کوئی بھی توجہ نہیں دے رہا ہے اتنی بہترین جگہ موجود ہے پر اس کی بہتری کے لئے کوششیں بروئے کار نہیں لائی گئیں جس پر بہت افسوس ہوتا ہے تمام متعلقہ ادارے اس کام کی تکمیل کے لئے اپنا پر اثر کردار ادا کریں اس سلسلے میں تحریری طور پر آگاہ کیا جائے انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ میں جو بھی آبی جانور ہجرت کررہے ہیں یا ان کی نسل ختم ہورہی ہے اس کے تحفظ اور بقاء کے لئے اقدامات کئے جائیں اس سے قبل wwf کے کو آرڈینیٹر علی حسن مہر نے فنڈز کے تحت ماہی گیروں کی زندگی کو بہتر کرنے کے متعلق بریفنگ دی جبکہwwf کی نمائندہ عظمیٰ نورین نے بتایا کہ کچھ وقت پہلے 299 نایاب نسل کے کچھوے پاکستان سے چائنا اسمگل کیے گیے تھے جن کو وہاں کی حکومت نے پاکستان حکومت کو واپس کیا ہے ان کچھووں کو اس انڈس ڈولفن سینٹر میں رکھا گیا ہے انہوں نے بتایا کہ یہ نایاب نسل کے کچھوے پانی میں موجود گند کچرے کو کھا کر پانی صاف کرتے ہیں اور مچھلیوں میں پائی جانے والی بیماریوں کے خاتمے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں اور مچھلیوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں اس موقع پر جنگلی حیات کے ڈپٹی ڈائریکٹر میر اختر ٹالپر نے بتایا کہ سکھر سے گڈہ بیراج تک ماہی گیرانڈس ڈولفن اور کچھووں کے تحفظ کے لئے کام کیا جارہا ہے اور ماہی گیروں کی تربیت کی جارہی ہے ،پانی کی فراہمی کے لئے نلکے لگائے جارہے ہیں جبکہ مچھلی پکڑنے کے جال بھی بنانا سکھائے جاتے ہیں تاکہ وہ اپنی مدد آپ کے تحت روزگار حاصل کریں انہوں نے کہا کہ ماہی گیروں کی زندگی میں بہتر تبدیلی کے لئے فنڈز دینے کا مقصد عورتوں اور مرد ماہی گیروں کو خودمختیار بناناہے تاکہ لائیو اسٹاک، نرسری،دستکاری،شجر کاری، ماہی گیری اور دیگر شعبوں کو فروغ دیا جاسکے ۔

متعلقہ عنوان :

سکھر میں شائع ہونے والی مزید خبریں