میں شیخ رشید کے ساتھ ہوں

ہفتہ 22 مارچ 2014

Muhammad Owais

محمد اویس

میں ذاتی طور پر تو کسی سیاستدان کو پسند نہیں کرتا اور نہ ہی مجھے سیاست میں کوئی دلچسپی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سیاست کی باتیں میرے اوپر سے گزر جاتی ہیں۔لیکن جو بات حق اور سچ ہو اس کا میں ضرور ساتھ دیتا ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ آج یونہی بیٹھے بیٹھائے شیخ رشید کی کہی ہوئی بات کہ ”اگر ڈالر 98 رہے کا ہو گیا تو میں سیاست چھوڑ دونگا۔“اچانک ذہن میں آگئی اور میں بھی سوچ میں پڑ گیا کہ شیخ رشید نے بات تو کہہ دی تھی اور دیکھنے بھی آیا واقعی ڈالر جیسے تیسے کر کے 98روپے کا ہو گیا تھا۔

اور شیخ رشید کے بارے میں مختلف قسم کی قیاس آرایاں بھی ہونے لگی ۔
اب کیا شیخ رشید کو سیاست چھوڑ دینی چاہیے یا نہیں؟؟؟بس یہی سوال میرے ذہن میں اس وقت سے گھوم رہا تھا اور میں مسلسل اس سوچ میں پڑا ہوا تھا کہ اب شیخ رشید کا ساتھ دوں یا نہیں۔

(جاری ہے)


پھر اسی بات پر میں نے سوچتے ہوئے جب اپنی سوچ اور خیالات کو تھوڑا وسیع کیا توایک اور بات میرے ذہن میں آئی ۔

جو یہ تھی کہ آیا۔
ڈالر تو 98روپے کا ہو گیا ۔کیا اس کے مثبت اثرات بھی ہوئے ہیں؟ کیا پاکستان کے عوام کو ڈالر کے 98روپے ہونے سے کوئی فائدہ بھی حاصل ہوا ہے؟ کیا پٹرول، ڈیزل سستا ہوا ہے؟ کیا بجلی، پانی، گیس اور ضروریات زندگی کی دوسری اشیاء کی قیمتوں میں کوئی کمی ہوئی؟ میں نے تو جدھر بھی نظر گھمائی مجھے نہ میں ہی جواب ملا۔ کسی بھی چیز کی قیمت میں کسی بھی قسم کی کوئی بھی کمی دیکھنے کو نہیں ملی۔


بلکہ ڈالر 98روپے ہونے کے بعد بھی ڈگمگاتا رہا اور اپنی جگہ پر قائم نہیں رہ سکا۔روز ڈالر کے اتار چڑھاؤ میں فرق واضح نظر آیا بلکہ ابھی تک بھی ڈالر کی قیمت کبھی ذیاد ہو رہی ہے اور کبھی کم۔ جو کہ شیخ رشید کو صرف بدنام کرنے کی سازش ہے اور عوام کے ساتھ ڈراما رچایا جا رہا ہے۔ اُن کی یہ بات صرف ڈالر کو 98روپے تک لانے کی ہی نہیں تھی بلکہ اُن کا ایک خاص مقصد تھا اس بات کے پیچھے کہ مہنگائی کو بھی ڈالر کی کمی کے ساتھ ساتھ کم ہونا چاہیے تھا۔

نا کہ صرف ڈالر کو کیسے بھی کر کے بس 98روپے پر لے آؤ اور شیخ رشید صاحب کو بدنام کر دو۔
اب جہاں تک بات ہے شیخ رشید کی کہ وہ سیاست چھوڑ دیں یا نہ چھوڑیں تو میری سوچ، خیلات اور نظریات کی روشنی میں اس تمام صورتحال کو دیکھتے ہوئے میں تو یہی کہوں گا کہ شیخ رشید کو سیاست ہرگز نہیں چھوڑنی چاہیے ۔
لیکن میں یہاں ایک اور بات شامل تحریر کرتا چلوں کہ اگر ڈالر 98پر قائم رہنے یا اس کی قیمت میں اضافے کی بجائے 98روپے سے نیچے کی سطح پر آجائے اور مہنگائی میں بھی نمایا ں کمی دیکھنے کو ملے تو پھر شیخ رشید کو سیاست کو خیر آباد کہہ دینا چاہیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :