معاشی ترقی : لوڈشیڈنگ ، دہشتگردی اور پولیو

جمعہ 4 جولائی 2014

Muhammad Mumtaz Baig

محمد ممتاز بیگ

معاشی ترقی کیلےئے امن کے ساتھ ساتھ انفرا سٹرکچر، تعلیم اور اچھی صحت بھی ضروری ہیں۔ اس مقصد کیلےئے لوڈشیڈنگ ، دہشتگردی اور پولیو جیسی بیماریوں سے نجات ضروری ہے ۔ گزشتہ ایک سال میں حکومت کی مسلسل بھاگ دوڑ کے باوجود صرف نندی پور پاور پروجیکٹ کی 95میگا واٹ بجلی سسٹم میں داخل ہو سکی ہے وہ بھی چند دن چلنے کے بعد بند کر دیا گیا ہے۔

بھارت نے دریائے چناب کا 30%پانی روک لیاہے اور اس نے اپنے 37دریاؤں کو لنک کرنے کے علاوہ 230دن کی ضروریات کا پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت اوردریائے سندھ کا رخ موڑنے کی تیاری بھی کر لی ہے جبکہ پاکستان کے پاس صرف 30دن کا پانی سٹور کرنے کی استعداد ہے علاوہ ازیں منگلا ڈیم خالی ہونے کے قریب ہے۔کالا باغ ڈیم کوسیاسی اور متنازعہ بنا کر ترک کر دیا گیا ہے اس کی تعمیر بہر حال ناگزیر ہے ۔

(جاری ہے)

دیامیربھاشا ڈیم کیلئیے کوئی ملک یا ادارہ قرض یا امداد دینے کو تیار نہیں جس کیلئیے بھارت سےNOCکی شرط بھی لگا دی گئی ہے۔8گھنٹے شیڈول کی بجائے 18گھنٹے کی بدترین لوڈشیڈنگ نے تمام معاشی، کاروباری وتعلیمی سرگرمیاں ٹھپ کر کے رکھ دی ہیں اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے ہمیں فوری طور پر چھوٹے چھوٹے ڈیموں کے علاوہ کالا باغ ڈیم بھی بنانا ہوگا۔

پن بجلی کے منصوبوں سے 60,000میگا واٹ سستی بجلی پیدا کرنے کے ذرائع پاکستان کے پاس موجود ہیں لہذا فرنس آئل کی بجائے پن بجلی منصوبوں پر جلد از جلد عمل پیرا ہونا ہو گابصورت دیگر فرنس آئل سے پیدا ہونے والی بجلی تھوڑے ہی عرصہ میں 1000%مہنگی ہو جائے گی۔بجلی کی قیمت میں 3روپے فوری اضافہ کی نوید ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے پانچ چھ روپے والی بجلی 18روپے تک جا پہنچی ہے ۔

فرنس آئل سے بجلی 24روپے فی یونٹ پڑتی ہے جو صارفین کو 18روپے میں دی جائے گی جبکہ ہائیڈرو پاور سے بجلی 2روپے فی یونٹ سے بھی کم میں پیدا ہو سکتی ہے جس کا حل صرف اور صرف کالاباغ ڈیم ہے جہاں سے 4,500میگا واٹ بجلی کے علاوہ نہریں نکال کر سندھ اور بلوچستان کے بنجر علاقوں کو سیراب کر کے سرسبز و شاداب بھی بنایا جا سکتا ہے۔ مگر بھارت اس کی مخالفت میں 12ارب روپے سالانہ خرچ کر رہا ہے ۔

اس بات کی فیزیبلٹی موجود ہے کہ نئے بجلی گھر لگائے بغیر پاکستان میں پہلے سے موجودخرا ب بجلی گھروں کی مرمت کرنے سے فوری طور پر لوڈشیڈنگ ختم کی جا سکتی ہے۔۔ بجلی،گیس و پانی کی چوری فیشن جبکہ بغیر ٹکٹ سفر کرنا کانامہ بن گیا ہے۔بجلی چوروں کے خلاف فوری جہاد کیا جائے۔واپڈا کے ملازمین کو مفت بجلی کی فراہمی کا سلسلہ ختم کرنے سے کرپشن کا ایک باب بند ہو سکتا ہے۔

گھروں، دکانوں اور دفتروں میں لگے غیر ضروری UPSہٹانے سے لوڈشیڈنگ میں 25%کمی ممکن ہے۔
دنیا میں جہاز اغواہ ہوتے ہیں ہمارے ہاں اےئرپورٹ ہی ہائی جیک ہو گیا۔یہاں ایئرپورٹ،ریلوے سٹیشن ،بس سٹاپ، قومی املاک، ملکی و غیر ملکی بنک،سیاستدان ،علماء، وزرا، ارکان اسمبلی،اعلیٰ سول و فوجی حکام بھی محفوظ نہیں۔جی ایچ کیو ، مہران نیول بیس،اسلام آبادکورٹ،مالا کنڈ چیک پوسٹ، اسلام آباد چیک پوسٹ پرحملے اور اب کراچی ا ئیرپورٹ پر قبضہ کی کوشش کے بعد دہشتگردی کے خاتمہ کے خلاف فیصلہ کن پالیسی اختیار کرتے ہوئے اس پر فوری عمل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ کراچی اےئرپورٹ حملہ کے بعد اب مزید نقصان کا انتظار کےئے بغیر پاکستان دشمنوں کے خلاف سخت ترین ایکشن کی ضرورت ہے تاکہ ملکی و غیرملکی سرمایہ کار بہتراور پرسکون انداز میں سرمایہ کارکرکے عوام کو باعزت روزگار کے مواقع فراہم کر سکیں۔


پوری دنیا سے بچوں کو اپاہج کرنے والی بیماری پولیوکا خاتمہ ہو چکا مگر وزیرستان اور پشاور ابھی تک اس موذی مرض کے گڑھ، انجن اور ڈپو تصور کےئے جا رہے ہیں۔ دنیاکا80%پولیوابھی بھی پاکستان میں ہے جس کی وجہ سے پہلے قدم کے طور پر پاکستانیوں کے بیرون ملک سفر سے پہلے پولیو ویکسین کے قطرے پینااور سرٹیفیکیٹ دکھانا لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ ممکن ہے اگلے مرحلے میں پاکستانیوں کے بیرون ملک سفر پر مکمل پابندی لگنے کے ساتھ ہی غیر ملکی بھی پاکستان آنا چھوڑ سکتے ہیں علاوہ ازیں غیرملکی امداداور سرمایہ کاری کی بندش کے ساتھ غیر ملکی تجارت پر پابندی بھی لگ سکتی ہے لہذاپولیو سے بچاؤ کیلےئے مرکزی اور صوبائی حکومتوں کو جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا اور اس کے ساتھ ساتھ عوام کو رضاکارانہ طور پربھی میدان میں آنا ہوگا بصور ت دیگر دس بارہ سال بعد اپاہجوں کی ایک فوج ظفر موج پشاور کے راستہ سے پورے ملک میں پھیل جائے گی اور معاشی ترقی اور ایشین ٹائیگر بننے کا خواب ، خواب ہی رہ جائے گا۔


ہمارے ملک میں ہر طرح کا ٹیلنٹ موجود ہے جو پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنا سکتے ہیں۔ہمارے پاس سمندر، ساحل، دریا، چراگاہیں،گلیشےئر، پہاڑ،ریگستان، میدانی علاقے، نہریں،جھیلیں، سڑکیں،ریل، فصلیں،زراعت، جنگلات یعنی قدرت کی دی ہوئی تمام نعمتیں موجود ہیں۔ہمارے ملک نے ایٹم بم، میزائل، ٹینک بنائے اسی طرح ہمارے لوگ جہاز، آبدوزیں،ڈرون، ویکسین، ادویہ، بنکنگ، میڈیکل ،صنعت و معیشت ،معاشرت ،تعلیم، انجینئرنگ سائنس اورٹیکنالوجی کے تمام شعبوں میں حیرت انگیز کمالات دکھا سکتے ہیں ان کے پاس وہ تمام صلاحیتیں موجود ہیں جو صرف امن کا گہوارہ بننے پرزمانے کو حیران کر سکتی ہیں لیکن ہم ابھی تک مستقبل کو دیکھنے کی بجائے چوک، چوراہوں،دھرنوں،دھاندلیوں، ریلیوں، لانگ مارچوں اور جلسوں میں مشغول ہیں۔


لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ مرکزی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ ساتھ عوامی نمائیندے اور اثرورسوخ اور درد دل رکھنے والے لوگ ، لوڈشیڈنگ، دہشتگردی اور پولیو کے بارے میں حقائق، شعوراور اہمیت اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ اتفاق رائے بھی پیدا کریں تاکہ پاکستان کا معاشی ترقی کے حساب سے ایشےئن ٹائیگر بننے کا خواب پورا ہو سکے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :