عالمی لینڈمافیا بمقابلہ نہتے غزہ کا المیہ

اتوار 20 جولائی 2014

Zubair Ahmad Zaheer

زبیر احمد ظہیر

اسرئیل دنیا کا اس وقت سب سے بڑا لینڈمافیا ہے ۔مافیا کا اصول ہے کہ اس نے قبضہ برقرار رکھنا ہوتا ہے اورقبضہ کے لیے آبادیوں اور انسانی بستیوں کو بے گھر کرنا ہوتا ہے ۔اسرائیل کا وجود نامسعود مئی 1948میں پہلی مرتبہ دنیا میں ظہور پزیر ہوا ۔بیسویں صدی کی یہ عالمی نخوست دنیا میں کیا ظاہر ہوئی ۔لینڈمافیا کا عالمی روپ منظر عام پرآگیا ہے ۔

وہ دن آج کا دن مئی ،جون کا مہینہ اسرائیل جشن کے طور پر مناتا ہے اور یہ دو مہینے فلطینیوں پر بہت بھاری گزرتے ہیں ۔حالیہ دنوں بھی اسرائیل کی دہشت گرد فوج نے بمباری کرکے 213فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد پندرہ سو سے متجاوز ہے ۔2009میں پانچ سال قبل کے محاصرے کے بعد اسرائیل کی یہ تازہ سب سے بڑی دہشت گردی ہے ۔

(جاری ہے)

اسرائیل کی دہشت گردی دن بدن بڑھتی چلی جارہی ہے اور ختم ہونے کا نام نہیں لیتی ۔

1948میں جب سے اسرائیل کا ناجائز وجود ہو ا،اس دن کے بعد سے فلسطینیوں پر حالات دن بدن تنگ ہوتے چلے گئے ۔امریکا ،روس اور برطانیہ کی تیل پالیسی کے بطن سے 1948میں اسرائیل کا ناجائز جنم ہوا ۔اس ناجائز اولاد جنم پر عربوں کی چیخ وپکار بے کار گئی ۔اس دیدہ دانستہ بد معاشی سے شہ پاکر اسرائیل نے انیس سال بعد1967میں نہتے فلسطینیوں پر جنگ مسلط کردی ۔

یہ چھ روز ہ جنگ دس جون کو جب ختم ہوئی تو اسرائیل نے بیت المقدس سمیت کئی فسلطینی علاقوں پر قبضہ کرلیا ۔اسرائیل نے صرف اس پر بس نہیں کیا بلکہ مصر، شام ،اردن کے کئی علاقوں پر قبضہ جما لیا ۔اسرائیل نے اس جنگ میں بیت المقدس جو مشرقی یروشلم میں واقع ہے پر قبضہ کرلیا ۔مغربی یروشلم پر اسرائیل نے 1948میں ہی قبضہ کرلیا تھا یوں اسرائیل نے پورے یروشلم پر قبضہ جما کر اسے اپنا دارالخلافہ بنا دیا ۔

یہ سب کچھ اقوام متحدہ کی آنکھ کے نیچے ہو ا۔اسرائیل نے پوری دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک دی ۔یوں پوری ریاست مکمل قبضہ کی زمین پر قائم ہوگی ۔تاریخی لحاظ سے یہودیوں کو کسی خطہ زمین نے کبھی پناہ نہیں دی۔ تاریخی لحاظ سے یہ دنیا کی سب سے مغضوب وملعون قوم رہی ہے جسے کسی ملک میں ایک انچ زمین نصیب نہیں ہوئی ۔بالاخر انہیں عربوں کے درمیان میں لاکر بسا دیا گیا ۔

یہ عالمی استعمار کی چال تھی جس کا مقصد عربوں کو تیل کو بطور ہتھیار استعمال کرنے سے روکنا تھا ۔1967کی جنگ کو عرب اسرائیل جنگ کے عنوان سے بھی موسوم کیا جاتا ہے ۔اسرائیل نے بیک وقت اس ایک جنگ میں مصر ،شام ،اردن کی اہم زمینہتھیالی جب مزید زمین نہبچی تو اسرائیل نے اپنی نظریں لبنان پر گاڑھ دیں ۔اسرائیل کا وجود ہر لحاظ سے قبضہ اور بدمعاشی اور غنڈہ گردی ہے ۔

جتنے بھی ممالک دنیا کے نقشے پر ظہور پزیر ہوئے ہیں ۔ان کی اقوام نے باقاعدہ جنگیں لڑ کر یا انقلاب کی شکل میں آزادیاں حاصل کیں ہیں ۔استعماری طاقتوں اور قابض طاقتوں سے بزور بازو ان اقوام نے آزادیاں حاصل کیں ہیں یہ ہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک میں وہ ہی اقوام آتی ہیں جنہوں نے اپنے آباوادجدادکی زمینیں حاصل کیں ہیں ۔مگر اسرائیل دنیا کا واحد ملک ہے جو آباواجداد کے بجائے قابض ملک کے طور پر دنیا کے نقشے پر نخوست کے طور پر ظاہر ہوا ہے ۔

پاکستان بھی علیحدہ ملک کے طور شمار ہوتا ہے ۔پاکستان انگریز حکومت کی جانشیں حکومت نہیں ۔بلکہ اس نے اپنا نیا وجود دنیا میں منوایا ۔اگر کبھی برطانیہ اپنی ملکیت کا دعوی کرتا ہے تو انڈیا کی حکومت اس کی جانشیں سمجھی جائے گی ۔پاکستان پر برطانیہ کا حق ملکیت کبھی بھی درست ثابت نہیں ہوسکتا ۔اس حق ملکیت کے تصور کی بنا پر بھی اسرائیل فلسطین پر اپنا حق باور نہیں کراسکتا ۔

دنیا کے جتنے ممالک بھی ہیں ان کا قیام آبائی وطن ۔نسل در نسل ،اور قوم درقوم تسلسلکے اصول پر قائم ہے ۔اسرائیل کا وجود اس لحاظ سے بھی مکمل جبری قبضہ ہے ۔کیونکہ یہودیوں کا دنیا کی معلوم تاریخ کے دس ہزار سالوں میں کبھی بھی اپنا ملک نہیں رہا ۔اسرائیل کو مستقبل کا یہ تاریخی سچ بخوبی معلوم ہے کہ یہودیوں کو ایک دن دیس نکالا ضرور ملے گا وہ دن ایسا ہوگا کہ جب درخت بھی بول اٹھیں گے کہ میری اوٹ میں ایک یہودی نے پناہ لے رکھی ہے ۔

یہودیوں نے گواہی نہ دینے والے ایسے درخت بکثرت اسرائیل اور ارض فلسطین میں پال رکھے ہیں مگر حضور ﷺ کی پیش گوئی نے حرف بحرف سچ ثابت ہونا ہے ۔ جہاں تک موجود ہ حالات کا تعلق ہے ۔اسرائیل کی دہشت گردی کا ایک ہی حل دکھائی دیتا ہے کہ اسرائیل کا علاج صرف جہاد ہی ہے جو حماس نے اس کے خلاف شروع کررکھا ہے ۔فلسطین کو چھوڑ کرصرف غزہ کی سولہ لاکھ آبادی کا سوائے حماس کے کوئی پرسان حال نہیں ۔

اسرائیل کی دہشت گردی کا صرف ایک ہی علاج ہے کہ اسے منہ توڑ جواب دیا جائے جس طرح حزب اللہ نے 2000میں لبنان سے اسرائیل کو ذلیل وخوار کر کے بھاگا دیا ۔2006کی پینتیس روزہ جنگ میں اسے کوئی بڑی کامیابی نہ ملی ۔2005میں اسرائیل کو غزہ سے ناکام ونامراد لوٹنا پڑا ۔اور 2008کی لڑائی میں بھی اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ۔اگر اسرائیل کو حماس کا خوف وڈر نہ ہوتوا سرائیل فلسطینوں کو کچا چبا جائے ۔

حماس نے اسرائیلی کی طاقت کا کسی حد تک توازن قائم کررکھا ہے ۔فلسطینیوں کی بد نصیبی ملاحظہ کیجئے کہ دنیا بھر میں خواتین اور بچے مظلومیت کی علامت ہیں ۔ان پر مظالم دنیا کے جس کونے پر بھی ہو ۔ساری دنیا اس ظلم پر تلملااٹھتی ہے مگر فلسطینی خواتین اوبچوں کے خون اور آنسووں اور لاشوں میں وہ کشش کیوں نہیں کہ دنیا دھاڑیں مار کرروپڑے ۔یہ سوال عالمی ضمیر اور انسانی حقوق کے نام نہاد دعویداروں کے ماتھے پر بدنما داغ کی طرح کندہ ہے ۔تاریخی داغ کبھی دھلا نہیں کرتے جس طرح اسرائیل کا قبضہ اور لینڈ مافیا ہونا ایک تاریخی داغ ہے ویسے ہی عالمی ضمیر کے ماتھے پر فلسطینی بچوں اور خواتین کی مظلومیت بھی تاریخی داغ ہے جو دھل نہیں سکتا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :