فلسطین پر اسرائیلی جارحیت اور اسلامی دنیا

منگل 22 جولائی 2014

Akif Ghani

عاکف غنی

نقشہٴ عالم پہ نظر دوڑائیں تو آپ دیکھیں گے کہ دنیا میں پچاس سے زائد ممالک مسلم اکثریتی آبادی پر مشتمل ہیں اور ان پر مسلمانوں کی حکومت ہے،بیشتر ممالک میں مسلمانوں کی حکومت نہیں تو مسلمانوں کا اثر و رسوخ ضرور ہے۔دنیا میں مسلمانوں کی ایک ارب سے زائد آبادی ہے ، گویا ہر چوتھا فرد مسلمان ہے۔درجن بھر ممالک تو عرب نسل پر مشتمل ہیں۔

نقشہٴ عالم کو آپ بغور دیکھیں گے تو آپ حیران ہوں گے کہ عرب ممالک کے بیچوں بیچ یہودیوں کی واحدریاست جو امریکہ کا ناجائز بچہ ہے، کا نقشہ ایسے ہے گویا عربوں کے جگر میں خنجر گھونپ دیا گیا ہو۔اسرائیل کا قیام جب سے وجود میں آیا ہے فلسطینیوں پر ان کی اپنی زمین ہی تنگ کر دی گئی ہے،اقوامِ عالم کی بے ایمانی دیکھیے کہ اسرائیل کا ناجائز وجود نہ صرف قیام میں لایا گیا بلکہ اس کو مضبوط ہونے اور کھل کھیلنے کی کھلی چھوٹ دی گئی،یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی یہودیوں کی ہٹ دھرمی کی انتہا دیکھیے کہ کبھی مصر ، کبھی اردن تو کبھی لبنان کو اپنی جارحیت کا نشانہ بنایا اور فلسطینی بیچارے تو ان کے لیے بھیڑ بکریوں کی حیثیت رکھتے ہیں کہ جنہیں جب چاہا ذبح کر دیا۔

(جاری ہے)

اور اب مسلسل کئی دنوں سے یہودیوں کی بربریت پورے زور و شور سے جاری و ساری ہے،فیس بک پہ بچوں کے چیتھڑے اورعورتوں کی آہیں ان یہودو نصارٰی پہ رتی بھر بھی اثر نہیں کرتیں،
دنیا بھر میں اس ظلم و بربریت کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں، کچھ ممالک مذمت کر رہے ہیں تو اسرائیل کے حواری اس عمل کو اسرائیل کا دفاعی حق قرار دے رہے ہیں۔
اقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل تویہودو نصارٰی کے گھر کی لونڈی ہیں جو امریکہ ،برطانیہ اور ان کے اتحادیوں کو بہانے بہانے کبھی عراق پر چڑھ دوڑنے کا اذن دیتی ہیں تو کبھی افغانستان کا تیا پانچہ کرنے کا اجازت نامہ۔

اور ان طاقتور ہاتھیوں کو تو پاکستان میں ڈرون حملوں کے لئے کسی اجازت کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔
مسلمان اکثریت میں ہونے کے باوجود سوائے مظاہروں کے کچھ نہیں کر پا رہے کہ عوام بیچارے تو اپنے اپنے حکمرانوں کے چناوٴ تک میں آزاد نہیں تو وہ ان سے کسی فیصلے کی کوئی توقع کس طرح کریں۔
اسرائیل ایک انتہائی چھوٹا سا یہودی ملک ہے جس نے عربوں کو نتھ ڈال رکھی ہے اور عرب ہیں کہ آپس کی ریشہ دیوانیوں کا شکار ہو کر آپس میں ہی بدست و گریباں ہیں۔

نام نہاد اقوامِ عالم ویسے تو جمہوریت کا رونا روتے رہتے ہیں مگر کسی اسلامی ملک میں اگر جمہوری نظام کے تحت کوئی اسلامی جماعت جو ان کے مفادات کے خلاف ہو جیت جائے تو اس کو گرانے میں بھرپور کردار ادا کرتے ہیں جیسا کہ الجزائر میں فرانٹ اسلامک کی حکومت کو ختم کیا گیا اور ابھی حال ہی میں مصر میں جب مرسی کی حکومت تشکیل پائی تو جنرل سیسی کوسامنے لایا گیا، اس سے پہلے افغانستان سے طالبان حکومت کا خاتمہ ہمارے سامنے ہے۔

افسوس ہمارے اسلامی ممالک میں مغربی مفادات کے حامی ان کے لئے کام کرنے کو ہمیشہ تیار رہتے ہیں وہ چاہے پاکستان میں مشرف کی صورت میں ہو یا سعودی بادشاہت کی شکل میں اورا بھی حال ہی میں مرسی کی جگہ جنرل سیسی۔
جنرل سیسی جیسے کردار مرسی کا تختہ الٹنے کے لئے تو ہر دم تیارہتے ہیں مگر اپنے ہمسائے میں اپنے مسلمان بھائیوں کایہودیوں کے ہاتھوں خون بہتا دیکھ کر ان کے خون میں ذرہ بھی جوش نہیں آتا، ہمسائے میں کوئی مرتا رہے یہ بھیگی بلی بنے بس تماشہ دیکھ رہے ہیں۔


اسرائیل کوئی بہت بڑا ہوا نہیں ہے کہ جس کو مات نہ دی جا سکے، اگر تھوڑی سی بھی انسانیت ہو اور ایمان کی رتی بھر مقدار بھی ان کے خون میں ہو تو اسرائیل کو جرأت نہ ہو کہ وہ مسلمانوں کی طرف میلی آنکھ بھی اٹھا کر دیکھ سکے۔اسرائیل جس طرح عربوں میں گھرا ہوا ہے یہ ایک ایک پتھر بھی مل کر اس کی طرف پھینکنا شروع کر دیں تو یہ صفحہٴِ ہستی سے مٹ جائے۔

مگر افسوس مسلمان سمندر کے جھاگ کی طرح ہیں، کہ ان کے فیصلے تو کہیں اور ہوتے ہیں۔تعداد میں تو ہم ایک ارب سے بھی زیادہ ہیں مگر ہماری ریاستیں امریکہ اور مغربی ممالک کی غلام ہیں ورنہ اقوامِ متحدہ میں شنوائی نہ ہونے پر مسلمانوں کی اپنی اسلامک اقوامِ متحدہ نہ بنا لی ہوتی اور ایسی صورت میں امریکہ یو این اور اور سلامتی کونسل کی بجائے اپنے فیصلے خوِد کئے جاتے۔

ایک ارب سے زائد مسلمانو ں کے لئے سلامتی کونسل میں نمائندگی تک کانہ ہونا ہمارے حکمرانوں کی بے حسی،اور نااہلی کا ثبوت اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگا۔اب ہی ہوش کے ناخن لے لیں اور اپنے فیصلے خوِ کرنا سیکھ لیں۔
کتنے دن ہو گئے فلسطینی کٹ مر رہے ہیں، اقوامِ عالم میں تو انسانیت مر چکی ،مسلمانوں کی غیرت کیوں سوئی ہوئی ہے۔اے کاش ہم مسلمانوں کو ہوش آ جائے اور ہم متحد ہو کر اپنے دشمنوں کا مقابلہ کر سکیں، مگر قبلہٴِ اول کی حفاظت کے لئے ہمیں اپنا قبلہ سیدھا کرنا ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :