جماعت اسلامی کالبیک یا غزہ ملین مارچ کراچی

جمعرات 21 اگست 2014

Mir Afsar Aman

میر افسر امان

کراچی بلکہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑایا غزہ ملین مارچ کے انعقاد کا سہرا جماعت اسلامی کے سر ہی سجا ہے۔ واقعی جماعت اسلامی اس کی حقدار بھی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جناب انجینئر صابر احمد نائب قیم جماعت اسلامی کراچی اور اسامہ رضی امیر جماعت اسلامی شرقی کراچی نے اسٹیج سیکرٹیری کے فرائض انجام دے کر،اور گرما گرم نعرے لگا کر شہیدتغمہ شجاعت حاصل کرنے والے جناب نصراللہ شجیع کی یاد تازہ کر دی۔

ایف ٹی سی برج کو جماعت اسلامی اور فلسطین کے جھنڈوں اور بینروں سے سجایا گیا تھا۔ا سٹیج پر ایک بڑا بینر جس پر” لبیک یا غزہ اور ا ہل غزہ کی مزاحمت کو سلام“ درج تھا لگایا گیا تھا۔ کراچی کے لاکھوں شہری وقت سے پہلے ہی ملین مارچ میں جوش وخرش کے ساتھ پہنچنا شروع ہو گئے تھے۔

(جاری ہے)

ان کے ایک ہاتھ میں لبیک یا غزہ کے کتبے اور دوسرے ہاتھ میں جماعت اسلامی اور فلسطین کے جھنڈے اُٹھائے ہوئے تھے۔

غزہ کے مظلوم و بے کس مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کے لئے سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے علاوہ، مرد ،خواتین، بچے، نوجوان، بوڑھے، سول سوسا ئٹی کے افراد، وکلا، تاجر یعنی زندگی کے ہر شعبہ کے لوگ ملین مارچ میں شریک ہوئے۔ شرکا نے شارع فیصل پر ایف ٹی سی تک پیدل مارچ کیا۔اسٹیج سے مسلسل لبیک یاغزہ کا ترانہ گونجتا رہا۔جماعت اسلامی کے کارکن حماس اور القسام کا لباس پہنے ہوئے سیکورٹی کے فرائض انجام دے رہے تھے۔

ملین مار چ کا نعرہ اسرائیل کا ایک علاج الجہاد الجہاد گونج رہا تھا۔فلسطین کی آزادی تک جنگ رہے گی کے نعرے لگائے جارہے تھے۔ پورے شارع فیصل اور شہر کی اہم شاہراوں اور چوررنگیوں پر جماعت اسلامی اور فلسطین کے پرچم لگائے گئے تھے۔ شہر میں جگہ جگہ استقبالیہ کیمپ لگائے گئے تھے۔ پورے شہر میں یا غزہ کے نعرے لگاتے فلوٹس جو جماعت اسلامی اور فلسطین کے جھنڈوں سے مزین تھے گھومتے رہے۔

کارکنوں نے فلسطین کے جھنڈوں سے پرنٹ کی ہوئی شرٹیں پہنی ہوئی تھیں۔ طلبا نے ۲۰۰ میٹر پاکستان اور ۱۰۰ میٹر فلسطین کے پرچم کے ساتھ شریک ہوئے تھے۔جمعیت کے طلبہ نے ایک کروڑ روپے امیر جماعت اسلامی کو پیش کئے۔ گو کہ کراچی کی عوام وقت سے پہلے ہی ملین مارچ کے لئے شارع فیصل پر جمع ہو گئے تھے مگرپانچ بج کر بارہ منٹ پر تلاوت قرآن پاک سے ملین مارچ کا پروگرام شروع ہوا۔

اس کے بعد نعت شریف پڑھی گئی۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق صاحب نے دوسری جماعتوں کے مقریرین کی تقریروں کے بعد اورپروگرام کے آخر میں چھ بج کر چالیس منٹ پر خطاب کا آغاز کیا۔ امیر جماعت اسلامی جناب سراج الحق نے فرمایا پاکستان کے مسلمان بیت المْقدس کی آزادی کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے حکمرانوں سے جہاد کا اعلان کرنے کا کہا ۔

اگر حکمرانوں نے ایسا نہ کیا تو پاکستان کے اَٹھارہ کروڑ مسلمان اپنا فرض ادا کریں گے۔ فلسطین پر یہودیوں کو قبضہ نہیں کرنے دیں گے۔انہوں نے کہا یہ ملین مارچ بڑی طاقتوں کے لیے پیغام ہے۔ مسلمان کبھی بھی فلسطین پر اسرائیل کا قبضہ تسلیم نہیں کریں گے۔ ملین مارچ نے عالم اسلام کا ایجنڈا واضح کر دیا ہے۔اسلام آباد میں جو مسئلہ چل رہا ہے لوگ اس کو دیکھ رہے ہیں ۔

اس ملین مارچ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ لوگ فلسطین ،مکہ اور مدینہ کی طرف دیکھ رہے ہیں جماعت اسلامی نے غزہ کے مظلوموں کو پانچ کروڑ پیش کر دیے ہیں۔پیسہ کیا چیز ہے ہم جان بھی پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔جب تک ہم میں جان ہے یہودیوں کو قبضہ نہیں کرنے دیں گے۔آج تک مسلمان حکمرانوں نے او آئی سی کا اجلاس نہیں بلایا۔ میں نے سعودی عرب سمیت مسلمان ملکوں کے حکمرانوں کو خط لکھ ہے۔

نواز شریف سے بھی ملاقات کی ہے۔ ملک کی موجودہ پوزیشن پر بھی بات کی اور کہا مارشل لا سے ہمیشہ حالات خراب ہوئے ہیں ہم بھی الیکشن ریفارم اور متناسب نمائندگی کے تحت انتخابات چاہتے ہیں۔ عمران خان بھی دانائی سے کام لیں گے۔ پیپلز پارٹی کے مرکزی لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ پاکستان کی تمام جماعتوں اور لوگوں کا ٹھاٹیں مارتا ہوا سمندر اس بات کا ثبوت ہے کہ ہر نظریہ سے ہٹ کر ہم غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ ہیں۔

سابق امیر جماعت اسلامی منور حسن صاحب نے کہا کہ ہم غزہ کے مظلوموں کے ساتھ ہیں۔ حافظ نعیم الرحمان امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ ہم اپنے دشمن کو جانتے ہیں۔ سیلم ضیا مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما نے کہا کہ جماعت اسلامی کودنیا بھر میں سب سے بڑی ریلی پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔پیپلز پارٹی کے رہنما قادر پٹیل نے کہا کہ جماعت اسلامی نے غزہ ملین مارچ کا انعقاد کر کے ثابت کر دیا کہ عالم اسلام فلسطین اور غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ ہے۔

شیعہ ایکشن کمیٹی کے رہنما مرزا یوسف نے کہا کہ تمام مکتبہ فکر کے لوگ جمع ہیں۔ تمام مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کر کے غزہ کے مسلمانوں سے یکجہتی کا اظہار اور جماعت اسلامی کا شکریہ ادا کیا۔ اس سے قبل حماس کے رہنما جناب خالد مشعل نے شرکا ملین مارچ سے ٹیلی فونک خطاب کیا ۔ انہوں نے کہا فلسطینی آخر وقت تک اسرائیل سے جنگ کریں گے۔

اسرائیل ہمارے عزم کو کمزرو نہیں کر سکتا۔ اُس نے غزہ پر ظلم کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔فلسطینی پاکستانی عزیز بھائیوں کو غزہ کے لیے ملین مارچ منعقد کرنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ سب سے پہلے پی اے ٹی کے خان محمد بلوچ کو تقریر کرنے کے لیے کہا گیا۔اُس کے بعداسلامی جمعیت طلبہ کے حافظ بلال نے تقریر کی۔پھر جماعةالدعوة کراچی کے ڈاکٹر مزمل کو تقریر کے لیے کہا گیا۔

اس کے بعد باری باری جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی نائب صدر صدیق راٹھور صاحب،عوامی مسلم لیگ کے محفوظ یار خان صاحب،تنظیم اسلامی کے صدر جناب عامر خان صاحب، پی ڈی پی کے بشارت مرزا صاحب، جمعیت علمائے اسلام کے مولانا عمر صادق صاحب،پیپلزپارٹی کے خورشید شاہ صاحب،اقلیتی امورجماعت اسلامی کراچی کے رہنما یونس سوہن صاحب،مسلم لیگ ن کے سندھ کے صدر نہال ہاشمی صاحب،شیعہ ایکشن کمیٹی کے مرزا یوسف حسین صاحب، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے نائب صدر مولانا یوسف قصوری صاحب،پیپلز پارٹی کے رہنماقادر پٹیل صاحب، اسلامی تحریک پاکستان کے رہنما ناظر نقوی صاحب،کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز خان فاران صاحب،امیر جماعت اسلامی انجینئر حافظ نعیم الرحمان صاحب، جماعة الدعوةکے مرکزی امیرامیر حمزہ صاحب،مسلم لیگ ن کے مرکزی نائب صدر سلیم ضیاء صاحب،سابق امیر جماعت اسلامی منور حسن صاحب، حماس کے رہنما خالد مشعل صاحب ، اور آخر میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق صاحب نے خطاب کیا۔

تمام مقریرین نے اپنے اپنے الفاظ میں تعریفی کلمات اور غزہ کے لیے ملین مارچ منعقد کرنے پرجماعت اسلامی کا شکریہ ادا کیا۔ اسٹیج پر نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان راشد نسیم۔ اسداللہ بٹھو صاحب،سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی صاحب،نائب امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی صاحب،جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر مظفر ہاشمی صاحب،جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی کراچی عبدالوہاب صاحب اور دیگر موجود تھے۔ جلسے کا اختتام مغرب کی آذان کے کچھ دیر بعد ہوا۔ نماز مغرب جلسے کے بعد شارع فیصل اور قریبی مساجد میں ادا کی گئی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :