عوامی جمہوریت کہاں ہے؟
بدھ 27 اگست 2014
(جاری ہے)
پندرہ دنوں سے ملکی معیشت کا پہیہ جام ہے لیکن حکومت ہے کہ وہ احتجاج کرنے والوں سے ابھی تک مثبت انداز میں مذاکرات ہی شروع نہیں کر سکی بلکہ اس نے اور اس کی ہمائتی مذہبی جماعتوں نے دھرنے والوں کے خلاف جلسے جلوس اور ریلیاں نکالنی شروع کر دی ہیں جس کا سیدھا سا مطلب ہے کہ ملک مزید عدم استحکام کا شکار ہو گا اور فساد اور تصادم کے خدشات کا بھی اظہار کیا جارہا ہے اگر خدا نخواستہ ایسا کچھ ہو جاتا ہے تو ہم سب کہاں کھڑئے ہوں گے اس کے نتائج پر کسی نے غور کیا ہے؟ یوں محسوس ہورہا ہے جیسے یہاں سے دانش بھی کوچ کرتی جارہی ہے ورنہ حکومت خود ریلیاں نکالنے سے پہلے کچھ تو سوچتی کے اس کے اثرات اور نتائج کیا ہو سکتے ہیں۔
میں اسوقت امریکہ میں ہوں جہاں لوگ سوال کرتے پائے جارہے ہیں کہ پاکستان میں کسی کو اس بات کا احساس ہی نہیں کہ دنیا ان کے بارے کیا رائے قائم کرے گی پاکستان میں لگے سرکس نے دنیا کو بھی محظوظ کرنے کا سامان پیدا کر دیا ہے ،امریکہ میں پاکستانی ایک دوسرے سے سوال کرتے پائے جارہے ہیں کہ ا س ملک کا کیا بنے گا جہاں شعور نامی چڑیا کا وجود ہی نظر نہیں آرہا ملک تباہی کی جانب گامزن ہے اور یہ لوگ ایک دوسرے کے خلاف ریلیاں اور جلوس نکال رہے ہیں،مزاکرات کے نام پر ٹھٹہ مزاق کر رہے ہیں،جبکہ ”جمہور“ کو نظر انداز کیا جارہا ہے عام مزدور کی روٹی روزی رک چکی ہے دوا دارو مل نہیں پارہی بیمار ہسپتالوں میں پہنچنے سے قاصر ہو چکے ہیں روزمرہ کی زندگی کے معمولات سر انجام دینے مشکل ہو چکے ہیں مگر کسی کو بھی اس بات کا احساس ہی نہیں کہ بحثیت حکمران اور پاکستانی ہماری زمہ داری کیا ہے کیا حکومتیں اس طرح چلائی جاتی ہیں اور کیا جمہوریت اسی کو کہتے ہیں کہ چند مفاد پرست اکٹھے ہو کر پورے ملک کو یرغمال بنا لیں اور اسے جمہوریت کا نام دے دیں ایسی جمہوریت جس میں جمہور کو سرے سے ہی نظر انداز کیا جاتا ہو جس میں اس کی آواز نہ سنی جاتی ہو اور جس میں اس کے دکھوں کا حل موجود نہ ہو تو بھاڑ میں جائے اسی جمہوریت جس کے زریعے استحصالی نظام پروان چڑھایا جارہا ہو۔ عوام الناس کو سوچنا چاہیے کہ انہیں کس طرح کی جمہوریت اور نظام چاہیے کیا جو رائج ہے جس میں جمہور ہی غائب ہے یا ایسا نظام جس میں تکریم آدمیت اور اسکے مسائل کا حل موجود ہو جس میں ،تعلیم ،صحت،امن اور یکساں مواقع میسر ہونے کے ساتھ ہر شہری کو مساوات کا درجہ حاصل ہو جہاں منصفانہ اور عادلانہ نظام قائم ہو عوام کو اب یہ فیصلہ کر ہی لینا چاہیے کہ اسے کس نظام کی طرف جانا ہے دنیا میں کامیاب نظاموں کا مطالعہ سے بھی سبق حاصل کرنا ضرورہی ہے ۔جمہوریت اگر اپنی اصل حالت میں رائج نہ ہو تو وہ جمہوریت نہیں ہوتی اس کے لئے جدو جہد کی ضرورت ہوتی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ڈاکٹر اویس فاروقی کے کالمز
-
ستر برسوں کاتماشہ آخر کب تک؟
ہفتہ 22 جولائی 2017
-
نوٹس پر نوٹس مگر ایکشن کہاں ہے؟
ہفتہ 23 اپریل 2016
-
سانحہ گلشن پارک انسانیت کے خلاف جرم
بدھ 6 اپریل 2016
-
مردم شماری ایک بار پھر موخر
بدھ 23 مارچ 2016
-
تعلیم، سکول اور حکومت
اتوار 13 مارچ 2016
-
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
ہفتہ 5 مارچ 2016
-
مفت تعلیم سب کے لئے کیسے؟
اتوار 28 فروری 2016
-
مدت ملازمت میں توسیع کی بحث کیوں؟
منگل 16 فروری 2016
ڈاکٹر اویس فاروقی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.