بہانے

جمعہ 29 اگست 2014

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

”بڑی گہری سوچ میں ہو، کیا سوچ رہے ہو؟“
”سوچ رہا ہوں، میاں صاحبان کا کیا بنے گا، بے چارے ایک بار پھر پھنس گئے ہیں“
”تمھارے کوئی چاچے مامے ہیں جو تم سر پر ہاتھ رکھ کر سوچے جارہے ہو، رونی صورت بنا رکھی ہے“
”سوچنے کے لیے چاچا،ماما ہونا ضروری نہیں، لیکن اس بار ان کے ساتھ کیا ہوا کیسے ہوا؟ کچھ سمجھ نہیں آیا“
”لیکن ہمیں یہ سب کچھ سوچنے سمجھنے کی کیا ضرورت ہے؟“
”کیوں ضرورت نہیں؟آخر ہمارے ملک کا مسئلہ ہے ، ایک منتخب حکومت کو چند ہزارآدمی پریشان کردیں“
”بات چند ہزار کی نہیں ، طاقت کی ہے“
”مطلب یہ چند ہزارحکومت سے زیادہ طاقت ور ہیں؟“
”چند ہزار کیا اگر یہ چند سو ہوتے تو بھی یہی صورت حال ہوتی“
”کیوں؟ آخر کیوں؟“
”اس لیے کہ ان کے پیچھے اندرونی اور بیرونی کئی طاقتیں ہیں“
”بیرونی مطلب امریکا؟ اندرونی مطلب فوج؟“
”بیرونی کا مطلب ایک ملک یا ایک ریاست نہیں ، بلکہ ایسی طاقت ہے ،جو بڑے بڑے کارنامے انجام دیتی ہے ، حکومتیں گرانا، افراتفری پیدا کرنا، خانہ جنگی کروانا اس کے پسندیدہ مشغلے ہیں، اس کا نشانہ عموما اسلامی ممالک ہوتے ہیں“
”لیکن ہمارے میاں صاحب نے اس طاقت کا کیا بگاڑا ہے“
”ہمارے میاں تو یوں کہہ رہے ہو جیسے تم ان کے گھر میں پیدا ہوئے ہو“
”یار تم پر ہر وقت مزاح اور طنز کا بھوت کیوں سوار رہتا ہے؟“
”اس طرح میں خودکو ٹینشن فری رکھتا ہوں، ایزی اور فریش رہتاہوں، تمھاری طرح سوچ سوچ کر سر میں درد نہیں کرتا، تم کیا سمجھتے ہو تم حالات کی وجہ سے پریشان ہو ، میں نہیں، ایسی بات نہیں ہر درد مند پاکستانی پریشان ہے ، تمھاری سوئی صرف میاں صاحبان پر اٹکی ہوئی ہے، میں کچھ اور دیکھ رہا ہوں“
”تم کیا دیکھ رہے ہو؟“
”میں اس ملک میں ختم نہ ہونے والی خانہ جنگی دیکھ رہا ہوں،لوگوں کو آپس میں دست و گریباں دیکھ رہا ہوں اور بھی بہت کچھ“
”یار اتنی خوف ناک باتیں تو نہ کرو، تم تو بہت دور چلے گئے ہو، اب ایسابھی نہیں ہے۔

(جاری ہے)


”پھر کتنی خوف ناک کروں، تم کیا سمجھتے ہو عمران خان اور طاہر القادری اور ان کے ساتھی صرف میاں صاحبان کو ہٹانے کے لیے اتنا زور لگا رہے ہیں؟“
”ہاں میرا تو یہی خیال ہے، خان صاحب وزیر اعظم نہیں بن سکے تو ڈٹ گئے ہیں، اور قادری صاحب یوں ہی شغل میلے کے لیے ہیں، ان کے پیچھے شاید کچھ ریٹائرڈ فوجی ہوں“
”وہ بھی ہیں، ریٹائرڈ بھی اور شاید کچھ حاضر سروس بھی، لیکن ۔

۔۔“
”جو یہ سب کروارہی ہے وہ بڑی طاقت ہے، یہ بے چارے تو خود مجبور ہیں“
”مطلب فوج سے بھی بڑی طاقت ہے کوئی پاکستان میں؟“
”خدا کی خدائی میں کیا کچھ نہیں ہے، سبھی کچھ ممکن ہے، تم خود سوچو بہ ظاہر ایک شخص عمران خان وزیر اعظم پاکستان سے استعفے لینے پر اڑا ہوا ہے ،آخر اس کے پیچھے کوئی طاقت تو ہے نا ،جو اس ملک کی بساط اب لپیٹنا چاہتی ہے، یہ کام وہ طاقت 2013میں ہی کرنا چاہتی تھی لیکن اس وقت ان طاقتوں کے اپنے چہیتوں کی حکومت تھی ، پہلے بھی ان کے بڑوں پر ملک توڑنے کا الزام ہے ، ہربار وہی کیوں نشانہ بنیں ، اس کے دور میں کیوں نہ ہو جس کے دور میں پاکستان ایٹمی طاقت بنا تھا، اس کی سزا بھی تو ملنی چاہیے نا میاں صاحب کو “
”کیا ؟؟ تمھارا دماغ کھسکا ہوا لگ رہا ہے مجھے، ہوش میں تو ہو؟“
”خدا کرے یہ کھسکا ہوا ہو ، اور وہ سب نہ ہو، جو میں دیکھ رہا ہوں،لیکن میاں صاحب 5سال نکال لیں یہ ممکن نہیں رہا بہ ظاہر، اور اگر میاں صاحب نکال لیتے ہیں تو پھر وہ طاقت ناکام ہو جائے گی جو آج تک ناکام نہیں ہوئی، یہ نا ممکن تو نہیں مگر ۔

۔۔ نا ممکن ہی سمجھو، اور ہاں یہ بھی یاد رکھو!دھاندلی ، ماڈل ٹاؤن کے مقتولین ،اور میاں صاحب پر بادشاہت کا الزام یہ سب بہانے ہیں بس، بلکہ۔۔۔۔“
” بلکہ؟ کیا کچھ اور کسر رہ گئی ہے؟“
”کچھ بتانا تھا تمہیں مگر پھر سہی“

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :