میرٹ کا نظام اور بے رحم احتساب

جمعہ 29 اگست 2014

Kaleem Zubair

کلیم زبیر

ہمارے ملک میں غریب عوام کی خدمت کے نام پر لوگوں کو غربت کی دلدل میں دھکیلنے کا ڈرامہ (کبھی جمہوریت کبھی آمریت)گذشتہ 67برس سے جاری ہے ۔جب جمہوری حکومت کا خاتمہ ہو تا ہے تو اس میں ایک لاکھ نقائص سامنے آجاتے ہیں اسی طرح جب کسی آمریت یا فوجی مارشل لاء کا خاتمہ ہوتا ہے تو اس کو بدنام کیا جاتا ہے اور اس کی ہزاروں خامیاں سامنے آجاتی ہیں ۔

جہاں تک عوام کی حالت زار کا تعلق ہے گزشتہ 67سالوں میں عوام کو غربت ،بھوک ،افلاس ،جہالت اور بیروز گاری کے سوا کچھ نہیں مل سکا ۔چاہے حکومت جمہوری ہو یا فوجی پٹواری نے رشوت لینی ہی لینی ہے محکمہ مال کے افسران نے کسانوں کو لوٹنا ہی لوٹنا ہے ،ٹیکس کے افسران نے تاجروں سے رشوت لینی ہی لینی ہے ،تھانے دار کی بدمعاشی چلنی ہی چلنی ہے ،غریب کوانصاف کی بجائے دھکے ہی ملنے ہیں اوراداروں کے اہلکاروں نے اپنی لوٹ مارجاری رکھنی ہے۔

(جاری ہے)

کہنے کا مقصد ہے کہ غریب کی حالت میں تبدیلی کہیں نظر نہیں آتی چاہے حکومت کسی کی بھی ہو ۔غریب کی غربت کم کرنے کے لئے ہر حکومت نے دعوے تو بہت کئے لیکن عمل کچھ نہ ہو سکا ۔پاکستان کی نصف سے زائدآبادی آج بھی خط غربت سے نیچے زندگی بسرکرنے پر مجبور ہے ،نصف سے زائد کوپینے کا صاف پانی، بنیادی صحت کی سہولیات یہاں تک کہ دو وقت کی روٹی میسر نہیں، انصاف کے لئے دھکے دھکے کھا کھا کر ذلیل وخوار ہوکر لوگ خود کو زندہ جلارہے ہیں ،بجلی اور گیس کے بحران نے انہیں شدیدعذاب میں مبتلا کر رکھا ہے ،غربت اور بیروزگاری عروج پر ہے جس کے باعث لوگ خودکشیوں پر مجبور ہیں اپنے بچے بیچ رہے ہیں انہیں قتل کررہے ہیں ۔

ایسے محروم طبقات کو حکومتوں کی تبدیلی سے کیا لینا چاہے حکومت پی پی پی کی ہو یا مسلم لیگ کی فوجی ہو یا جمہوری انہیں تو دو وقت کی روٹی چاہیے۔تعلیم اور صحت کی سہولیات چاہییں جو کہ ناقص پالسیوں کے باعث ان سے چھین لی گئیں اور الٹا ان پر بھاری ٹیکس مسلط کر کے زندہ درگور کردیا گیا ہے ۔
غریب ہر حکومت کے جانے پر خوش ہوتا ہے کہ شاید نئی حکومت اس کے لئے کچھ کرے شاید اس بار کسی کو اس ملک کے 98فیصد غریب عوام کا خیال آجائے ،شاید یہ پاکستان کی خوشحالی کی ضامن ثابت ہو شاید اس بار ہماری قسمت بدل جائے لیکن ہر بار مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملاجبکہ ہر دور میں حکمران اور ان کے حواری کروڑوں،اربوں کھاجاتے ہیں اور ان سے کوئی یہ قومی دولت نہیں نکلواتا؟حالت یہ ہے کہ آج اس ملک کے سیاستدان اور ان کے عزیز رشتہ دار خوشحال ہیں ان کے بچے بیرون ممالک اعلیٰ تعلیمی درسگاہوں میں ہیں جبکہ غریب کے بچے کے لئے سرکاری سکولوں میں نہ اساتذہ کے لئے کرسیاں ہیں نہ بچوں کے لئے ٹاٹ ، نظام تعلیم ایسابنایا دیاگیا ہے کہ غریب کا بچہ اچھے سکول میں معیاری تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہے ۔


عوام ملک میں رائج فرسودہ نظام اوراس کے وارث ظالم جاگیر داروں ،روایتی سیاستدانوں اور وڈیروں سے تنگ آچکے ہیں ۔اب وہ صرف اور صرف یہ چاہتے ہیں کہ ان لٹیروں ،غاصبوں ،ظالم جاگیر داروں ،سرمایہ داروں اور صنعتکاروں سے حساب لیا جائے کہ انہوں نے کیسے اس ملک کو لوٹا ،کیسے ٹیکس بچایا ،کیسے کمیشن کھایا ،کیسے ملک کے غریب عوام کا خون نچوڑا ،ملکی دولت کہاں کہاں خرچ کی ۔

اب بہت ہوچکا اب ان غاصبوں کا احتساب ہونا چاہیے ۔اب ضرورپوچھا جائے کہ کروڑوں،اربوں کہ فنڈز کہاں گئے ہزاروں نوکریاں کن کو دیں ،یہ کوٹھیاں ،مکانات ،گاڑیاں،بینک بیلنس اور جائیدادیں کہاں سے بنائی ۔عوام صرف اور صرف کڑااحتساب چاہتے ہیں اورچاہتے ہیں کہ لٹیروں کو بے رحم احتساب کے شکنجے میں جکڑ کر لوٹی گئی قومی دولت کی پائی پائی وصول کی جائے ،کرپشن کے حمام کے تمام ننگوں کو سربازار لایا جائے تاکہ ان نام نہاد شرفاء اور بے ضمیروں کو یہ احساس ہو کہ 67سالوں میں انہوں نے اور ان کے آباؤ اجداد نے اس ملک کے ساتھ کیاکیا ۔


خدارا اس بار قوم پر یہ رحم فرمادیجیے یہ قوم کی آواز ہے ، ملک کو ان چند حکمران خاندانوں سے نجات دلادیجئے کیونکہ اب ہمیں ایسی جمہوریت نہیں چاہیے جو دو فیصد طبقہ کی نمائندہ ہو ،جو صرف جاگیر داروں یا سرمایہ داروں کی نمائندہ ہو ۔اب اسمبلیوں میں ایسے لوگ نہیں آنے چاہئیں جنہیں نہ غریب کی حالت کا علم ہے نہ اس کے مسائل کا ادراک،جو صرف اور صرف لوٹ مار کے لئے آتے ہیں اب ایسا نظام نا گزیرہے جس کے ذریعے ہر پاکستانی غریب ہو یا امیر اقتدار تک پہنچ سکے اورروایتی سیاستدانوں کی بجائے اہل ولائق ایمانداراورمحب وطن افراد اسمبلیوں میں آئیں کیونکہ نظام کی تبدیلی کے بغیر کچھ نہیں بدلے گا پھر کوئی نواز شریف یا پھر کوئی زرداری ۔

وہ نہیں آئے گاتو کوئی لغاری ،مزاری ،کھوسہ دریشک، دستی ،کھر، گورمانی ،مخدوم اقتدار کے ایوانوں پر مسلط ہوجائے گا پھر کسی سومروپھر کسی چوہدری شیرپاؤ ،گیلانی ،نوانی ،انتہا پسند ملا ،پیر صاحب یاکسی قاضی کا نمبر لگ جائے گا ۔خدارا ان نام نہاد ڈرامہ پارٹی سے اس ملک کی جان چھڑادواور اقتدار اس ملک کے حقیقی وارثوں کو دلا دو۔ ۔ہر پاکستان سے محبت رکھنے والے کی دل کی خواہش ہے، ہرپاکستانی چاہتا ہے کہ ان لٹیروں کو کیفرکردارتک پہنچانے کے لئے کوئی تو میدان میں آئے جو ان کا بے رحم احتساب کرے کوئی تو اس 67برس کے گند کو صاف کرے ،کوئی تو آئے جو انصاف کرے ۔

کوئی تو بتائے یہ نظام کیاہے کہ ملک کے دوفیصدٹیکس چور طبقہ نے گذشتہ 67سالوں سے اقتدار کو کیسے اپنے گھر کی لونڈی بنارکھا ہے یہ بھائیوں،بھتیجوں اور خاندانوں کا اقتدار ختم کرنے کا سہرا کوئی تواپنے سر لے ، کوئی تو ان سے پوچھے کیا اقتدار پر صرف تمہارا حق ہے ؟کوئی تو ان اقتدار کے بھوکے شکاریوں سے پوچھے کہ کیا اس ملک پر تمہارے باپ کاراج ہے کیاکہ67برس سے پورے ملک کی وزارتیں تم نے اپنے گھروں اور رشتہ داروں میں بانٹ رکھی ہیں کیا عوام سے تمہیں کوئی بھی اہل نظر نہیں آتا ۔

ارکان قومی اسمبلی ، صوبائی اسمبلی ،ضلع کونسل ،تحصیل کونسل کہاں کہاں اور کیسے اقتدار کے بھوکے ان شکاریوں نے اپنے اپنے جال لگائے ہوئے ہیں عام آدمی تصور بھی نہیں کرسکتا کہ پاکستان کے اقتدار پر یہ لوگ کیسے قابض ہیں ۔یہیں تک بس نہیں ہوتی بیوروکریسی میں ان اقتداریوں کے چہیتے لوگوں کی کیسی جڑیں مضبوط ہیں اس کاتصور بھی ناممکن ہے کوئی عزیز ڈی سی او ہے تو کوئی ڈی پی او،کوئی ڈی ڈی او آر ہے تو کوئی تحصیلدارکوئی ڈی ایس پی ہے تو کوئی نائب تحصیلدارغرض یہ لوگ اقتدار میں ہوں یا نہیں ان کا اقتدارتو بس چلتا رہتا ہے ان کی کرپشن جاری رہتی ہے ۔

غریب عوام کی تقدیر صرف اس وقت بدلے گی جب اس فرسودہ نظام کامکمل خاتمہ ہوگا ۔
اب ایک موقع ہے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کی آواز پر عوام جاگ اٹھے ہیں اور جاگیردارانہ،وڈیرانہ نظام اور روایتی سیاسی وڈیروں کو نیست ونابود کرنے کے لئے میدان عمل میں آنے کو تیار ہیں۔ اور حقیقت یہی ہے کہ عوامی طاقت سے ہی ان ملک اور عوام کے دشمن اقتدار کے پجاریوں کو احتساب کے شکنجہ میں جکڑا جاسکتا ہے ،آئینی اصلاحات کرکے میرٹ کا نظام قائم کیا جاسکتا ہے ،تباہ شدہ اداروں کی بحالی کی جاسکتی ہے ۔


اگر ہم نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا تو یہ ملک ایسے ترقی کرے گا جیسے جاپان اور چین نے کی۔ اگر اس ملک کے اقتدار کے ایوانوں سے گند صاف ہوجائے تو یہ ملک جو معدنی دولت سے مالامال ہے یہاں کا نہری نظام ،یہاں کی فصلیں ,معدنیات ،یہاں کے باغات یہاں کی صنعتیں سب لوگوں کی ترقی کا سامان بن جائیں گی اور ترقی کی نئی راہیں کھل جائیں گی۔ عوام کی محرومیاں دور ہوجائیں گی ہر طرف خوشحالی ہوگی غربت اور بیروزگاری کا نام ونشان تک مٹ جائے گا پھر کوئی غریب بھوکا نہ سوئے گا اور اگر خدانخوستہ یہ نظام نہ بدلا تو وہی لٹیرے ،وہی اقتدار کے بھوکے پھر اسمبلیو ں میں پہنچ جائیں گے اور اس ملک کی جڑیں کھوکھلی کرتے رہیں گے پھر ملک کا اقتداراور انتظام انہی اقتدار کے بھوکے شکاریوں کے پاس آجائے گا جنہیں نہ تو پاکستان سے کوئی غرض ہے نہ عوام سے صرف اپنے مفادات عزیز ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :