اور پردہ اُٹھ گیا۔۔۔۔

منگل 16 ستمبر 2014

Qasim Ali

قاسم علی

اگرچہ طاہرالقادری صاحب گزشتہ تین دہائیوں سے ہی اپنے اپنے متضاد بیانات و خیالات کی بدولت ایک متنازعہ شخصیت کے طور پر جانے پہچانے جاتے ہیں خصوصاََ ختم نبوت کے قانون پر پاکستان میں اس کاکریڈٹ لینے اور بیرونی دنیا میں اس قانون کی مخالفت کرنے اور باہر انگریزی انٹرویو میں یہ کہنا کہ توہین رسالت کے قانون کا اطلاق صرف مسلمانوں پر ہوتا ہے جبکہ پاکستان میں جھوم جھوم کریہ کہنا کہ توہین رسالت کامرتکب چاہے مسلمان ہویا غیرمسلم مردہویاعورت سب کی سزاصرف اور صرف موت ہے،مردے کو آخرت کی تیاری کروانے جیسی وڈیوز بھی موجود ہیں اسی طرح ہائیکورٹ کی جانب سے ان کو شہرت پسند ،غائب دماغ اور جھوٹا کہنااور ہرسال چھٹیوں میں پاکستان میں انقلاب انقلاب کھیلنے کیلئے آنا اور پھراپنے مریدین (جن میں عورتوں اور شیر خوار بچوں کی ایک بڑی تعداد ہوتی ہے )کو کبھی سخت سردی اور کبھی شدید گرمی میں خوار کرنا اور پھر ان کو ذلیل و خوار کرکے کینڈا سدھارجانا یہ اور اس جیسی کئی دیگر حرکتیں ایسی ہیں جن کی بنا پر پاکستان کا ایک بڑا اور پڑھا لکھا طبقہ قادری صاحب کو ہمیشہ ہی مشکوک نظروں سے دیکھتا آیا ہے اور حال ہی میں جب وہ ایک طرف عوام کو اپنی تقاریر کے ذریعے اشتعال دلاتے رہے اور جب اس کے نتیجے میں ان کے پیروکاروں نے پی ٹی وی کی سرکاری عمارت پر قبضہ کرلیا اور جب ایک وزیر نے اس قانون کو ہاتھ میں لینے کی حرکت کی جانب ان کی توجہ دلائی تو انہوں نے کہا کہ اب معاملات ان کے ہاتھ سے نکل چکے ہیں مطلب کہ انہوں نے ایک طرح سے تسلیم کرلیا کہ یہ کوئی اور نہیں ان کے ہی مرید ہیں مگر بعد میں وہ یہ کہہ کر صاف مکر گئے اور قسمیں اٹھانے لگے کہ یہ ان کے کارکن نہیں تھے ان کی اس کذب بیانی کے باعث سینکڑوں کارکن واپس آگئے اسی طرح کی کئی اور بھی حرکات ریکارڈ پر ہیں جنہوں نے عوام کو ان سے متنفر کردیا مگرگزشتہ دنوں ایک امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کو انٹرویو دیتے ہوئے طاہرالقادری نے یہ کہہ کر کہ وہ پاکستان میں مدارس کو ختم کرکے سیکولر سکولز قائم کریں گے انہوں نے اپنے اور اپنے نام نہاد مصطفوی نقلاب کے چہرے پر پڑا آخری نقاب بھی الٹ دیا ہے باخبر اور محب وطن حلقے تو شروع سے ہی یہ کہہ رہے تھے کہ موسمی انقلاب کے خبط میں مبتلا ان صاحب کے عزائم ٹھیک نہیں ہیں وہ کہتے کچھ اور ہیں لیکن اندر سے ان کے من میں کچھ اور خواہش چھپی ہوئی ہے جو کہ آخر کار ان کی زبان پر آہی گئی اور انہوں نے انگریزی جریدے کا انتخاب کرکے ان سے دل کی بات کہہ ہی ڈالی مملکت خدادپاکستان جس کی بنیادوں میں لاکھوں مسلمانوں کا خون شامل ہے کے عوام سمجھتے ہیں کہ مدارس کو ختم کرنے کا سوچنے والے خود بے نام و نشان ہوجائیں گے طاہرالقادری نے مدارس کو ختم کرکے سیکولر سکول قائم کرنے کا بیان دے کر اپنے اندر کے خطرناک عزائم واضح کردئیے اب علمائے کرام اور قوم کو ان جیسے نام نہاد انقلابیوں کے بارے میں کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہئے پاکستان کے مدارس نظم و ضبط اور تعلیم کے لحاظ سے اپنی مثال آپ ہیں ایک مثال ہیں جہاں پوری دنیا سے لو گ علم کی پیاس بجھانے کیلئے آتے ہیں مگر طاہرالقادری نے اپنے نام نہاد انقلاب کیلئے ان مدارس کو بھی نہیں بخشا جہاں سے فیض پانے والے لاکھوں طلباء حقیقی معنوں میں دنیا میں اسلامی انقلاب کی راہ ہموار کررہے ہیں قادری صاحب نے اپنے اس بیان کے بعد خود کو آپ ہی ایکسپوز کردیا ہے اب انہیں مہربانی کرکے اپنے انقلاب کا نام مصطفوی انقلاب کی بجائے سیکولر انقلاب اناوٴنس کردینا چاہئے ۔

(جاری ہے)

ان کے اس بیان کے بعد خود ان کے اپنے کارکن اور مریدین بھی پریشان ہیں کہ یہ انہوں نے کیا کہہ دیا ہے لیکن ساتھ ہی ان کے دل میں قادری صاحب کے سابقہ ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے یہ اطمنان بھی ہوگا کہ قادری صاحب کسی بھی وقت اپنے اس بیان کے بارے میں یہ کہہ کر مکر جائیں گے کہ ''ہمارا یہ مطلب نہیں تھا یا اخبار نے سیاق سباق سے ہٹ کر یہ بات چھاپ دی''مگرحقیقت یہی ہے کہ قادری صاحب نے اپنے غیر ملکی آقاوٴں کو خوش کرنے اور ان کی ہمدردیاں ''وغیرہ''لینے کی ایک اور بھونڈی کوشش کی ہے جس کو پاکستان کے عوام میں کسی بھی صورت شرف قبولیت نہیں مل سکتی کیوں کہ ایک عام پاکستانی بھی نہ صرف مدارس کے مربوط و مضبوط نظام کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے بلکہ ایک مسلمان اورپاکستانی ہونے کے ناطے مدارس سے عشق کا رشتہ رکھتا ہے کیوں کہ مدارس وہ عظیم درسگاہیں ہیں جہاں سے وہ عظیم مجاہد اور مبلغ پیدا ہوتے ہیں جو دنیا کو امن و آتشی کا فہوارہ بنانے کا فریضہ سرانجام دیتے ہیں مگر یہی بات
کفر کے علمبرداروں اور ان کے اشاروں پر ناچنے والوں کو گوارا نہیں۔

مگر اللہ ان مدارس و مساجد کا محافظ ہے یہ تاقیامت قائم رہیں گے اور ان کو ختم کرنے کا عزم رکھنے والے خود ناکام و نامراد ٹھہریں گے۔انشااللہ

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :