اقتدار کا حصول اوردما دم مست قلندر

منگل 16 ستمبر 2014

Raheela Mughal

راحیلہ مغل

پاکستا نی ہونے کے ناطے ہمیں اپنے ملک کی آن و شا ن اپنی جا ن وما ل سے بھی زیا دہ عزیز ہے کبھی سوچا نہیں جاسکتا تھا کہ ایک دن پاکستان میں دما دم مست قلندر بھی ہو گا اور یہ سب کچھ کروانے وا لا کوئی غیر نہیں بلکہ پاکستانی عا لم دین ڈاکٹر طاہر القادری ہوگاجس پر کل تک فخر کیاجاتاتھا جس کے خطاب بزرگ زوق شوق اور مذہبی وابستگی سے سنتے اور فخر کیا کرتے تھے اور ان لمحوں پہ نا زاں ہو تے تھے جو اس عالم دین کی با تیں سنتے ہوئے گزارتے تھے اور آج یہ دن دیکھنا پڑا جب وہی عا لم دین سر عا م دما دم مست قلندر کروانے کا دعوی کر رہا ہے اس کے سامنے قوم کی نا سمجھ بیٹیاں اور نا سمجھ خواتین گھر سے بے گھر ہو کر بیٹھی ہوئی ہیں اور وہ انہیں را ہ راست کی با ت بتا نے کی بجا ئے دما دم مست قلندر کے نعرے لگا رہا ہے ۔

(جاری ہے)


افسوس آج کس با ت پر فخر کیاجائے ؟ ٹھوکریں ، پریشا نیا ں اور دین سے ہٹا ہوا نظا م دیکھتے ہوئے بھی کچھ نہیں کر سکتے اس ملک میں ایک دیوار ،درخت یا راستے کا کوئی پتھر بن جانا سب آسان کام ہے لیکن انسان ہونا مشکل اور ہولناک ترین کاموں میں سے ایک ہے ،دیوار، درخت اور پتھر نہ سنتے ہیں نہ بولتے ہیں کوئی انہیں توڑ دے، اکھاڑ دے یا ٹھْڈے مارتا رہے انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا انسان کیلئے بھی دو ہی راستے ہیں یا تو وہ پتھربن جائے اوربے حسی کی آخری حدوں کو چھو لے یا پھر کف اڑاتا اور گالیاں بکتا پھرے۔


بدقسمتی سے آج پاکستان میں اقتدار کے حصول کی دوڑ لگی ہوئی ہے کہ کسی طرح بھی اقتدار میں آیاجائے جو اقتدار میں آجاتاہے تو شکست کھانے والے کو ٹانگ کھینچنے اور گردن مروڑ نے کی فکر لاحق ہوجاتی ہے شکر ہے کہ جامانہ جاہلیت اور دو تین سو سال قبل بادشاہت اور اس سے پہلے خلافت کے بھیس میں بادشاہت موجود نہیں تھی اس لیے صرف منہ سے کف اڑانے اور ہْورے مْکے دکھانے پر ہی اکتفا ہو رہا ہے ورنہ یہاں ہر چوتھے دن لاشوں کا اتوار با زار لگا ہو تا فی الحا ل جو دما دم مست قلندر ہورہا ہے اسے پوری قوم نے تفریح طبع کا ذریعہ بنا لیا ہے سارا دن دوکانوں، گھروں، مسافر خانوں، دفاتر میں ٹیلی وژن پر اقتدار کے بھوکوں کی بھونکیاں دو چار لکیروں کی صورت میں "بریکنگ نیوز" بن کر چلتی رہتی ہیں کہ اگرمجھے اقتدار مل گیاتواس ملک کو ساتویں آسمان پر لے جاوٴں گا۔


قوم نے اس دما دم مست قلندر کو اب قومی کھیل سمجھ لیا ہے کرکٹ ، ہاکی اور سکواش کی بجائے سب کی نظریں سیاسی خبروں پر جمی رہتی ہیں، اسی میں تفریح تلاش ہوتی ہے، کھاتے پیتے سوتے جاگتے اسی سے کان بھرتے رہتے ہیں نتیجے میں خون مسلسل دھیمی آنچ پر کھولتا رہتا ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے اس نیم کھولنے کی کیفیت میں ایک نشہ سا آ گیا ہے۔ ساتھ خود ترسی کا جام بھرا ملتا ہے تو چسکیاں لیتے ہوئے دو آتشہ کیفیت ہو جاتی، پوری قوم اس افیم کے نشے میں دھت ہلکے ہلکے سرور میں کھوئی اپنے کام کرتی چلی جاتی ہے اور دما دم مست قلندر اپنا کا م کرتا چلا جاتا ہے سا ری دنیا کی نظریں ہما ری کرتوتوں پہ لگی ہوئی ہیں امریکہ سمیت دنیابھرکے اخبا را ت ہما ری ملکی صورتحا ل پہ تبصرہ کرتے پھر رہے ہیں کبھی شا ہرا دستور پر بے کفن دفن ہونے کی باتیں ہوتی ہیں اور کبھی fallen language استعما ل کرتے ہیں ناجانے ہماری قوم یہ کیوں بھو ل جا تی ہے کہ سا ری دنیا میں ہما را تما شہ بن رہا ہے ۔


کبھی سیا سی رہنماؤں اور کبھی صحا فیوں کو بکا ؤ کہاجاتا ہے پورا ملک یرغمال بناانتظار کررہاہے کہ حالات کب ٹھیک ہونگے ؟پوری قوم جانتی ہے کہ نظام بدلنے کی باتیں کرنے والوں کی دلی خواہش اقتدار کاحصول ہے یہ بھی جا نتے ہیں کہ اس ملک کو ختم کرنے کی ناپاک سا زشیں سا ری دنیا میں ہو رہی ہیں کفا رممالک اور اسکی ایجنسیاں پاکستان کو تبا ہ کرنے میں سر گرم ہیں جبکہ ہمارے سیاستدان اقتدار کے حصول کیلئے دمادم مست قلندر کرنے کی باتیں کررہے ہیں کیا اس سے پاکستان کے مسائل حل ہوجائیں گے ؟کیا اسطرح ہمارا مقصد پورا اور ہمیں منزل مل جائے گی ؟
پاکستان کے سیاسی رہنما ؤں کو سوچنا چا ہیے کہ قوم کو بجلی ،گیس اور روٹی نہیں ملتی لیکن ہر دوسرے چوتھے روز کوئی ناکوئی ڈرامہ شروع کردیاجاتاہے جس سے پاکستانی معیشت تباہ اور کاروبار ختم ہوتے جارہے ہیںآ ئے روز مہنگائی ،بیروزگاری اور لاقانونیت میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملتاہے اس لئے ملک وقوم کے وسیع ترمفادات کے پیش نظر سیاسی جماعتوں کے ڈراموں اور دما دم مست قلندر کوبند کیا جائے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :