نیا مذہب یا گلوبل ازم کانیا فتنہ

ہفتہ 20 ستمبر 2014

Badshah Khan

بادشاہ خان

یہ لفظ ہر دوسرے شخص کی زبان سے آپ سنتے ہونگے ،دنیا ایک گلوبل ویلج بن چکی ہے اور اب آپ ہر چیز کے بارے میں معلومات گھنٹوں میں حاصل کر سکتے ہیں،یہ لفظ جسے غیر محسوس انداذ میں رائج کیا گیا اب اس کے رائج کرنے والے طاقتیں دوسرے حصے پر عمل پیرا ہیں کہ دنیا میں ایک کرنسی ایک نظام اور ایک ایسا مذہب سامنے لایا جائے جو سب کے ادیان کا ملغوبہ ہو اور سب اسے قبول کرلیں تاکہ سپر یا عالمی حکومت کا خواب پورا ہو،مگر ایسا کیسے ہوگا اس کے لئے کئی منصوبے تیار کئے گئے اور جاری ہیں۔


اللہ نے انسان کو اپنے طرف راغب اور متوجہ کرنے کے لئے انبیاء کو بھیجا جنہوں نے مخلوق کو اپنے خالق حقیقی اور معبود سے جوڑا اور صراط مستقیم پر چلنے کا راستہ دکھایا اسی طرح ابلیس کے پیروں کار روں نے انسان کو بھٹکانے کے لئے طرح طرح حربے استعمال کئے ،برصغیر پاک ہند میں صوفیا اکرام کی آمد محمود غزنوی کے پہلے حملے 1001 عیسوی کے بعدشروع ہوئی۔

(جاری ہے)

اہل تصوف زیادہ تر ماوہ النہر (سمر قند بخارا) بلخ غزنی اور ہرات سے ظلمت کدہ ہند تشریف لاتے رہے ۔مسلم فاتحین کے ساتھ ساتھ انہوں نے اسلام پھیلانے میں بنیاد ی کردارادا کیا ۔ لیکن ان کی محنت اور تعلیمات کوچھپانے کے لیے کچھ لوگوں نے غلط انداز سے پیش کیا ۔موجودہ دور میں جب میڈیا نے بہت ترقی کرلی ہے تو انکے بارے میں بعض مغربی مشترقین اور ان کے مقامی حواریوں نے دوسرا رخ دینا چاہا۔

جبکہ ہر دور میں صوفیا کے مشائخ کبارنے شریعت کی پابندی کو مسلک قرار دیا اور نہ صرف خود شریعت پر عمل پیرا رہے بلکہ مریدین کو بھی احکام شریعت کی تلقین کی۔
چند برسوں سے امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے دنیا بھر میں نیم صوفی ازم کی پر چار پر منظم انداز سے کام شروع کیا ہے 1999عیسوی کے بعد سے اب تک دنیا کے 40 ممالک میں اور مختلف مذاہب میں صوفی ازم کو تلاش کر کے اسے دنیا کے سامنے لایاجارہا ہے اور اس مہم کا سب سے بڑا نشانہ دین اسلام ہے وہ مسلمان جو بنیاد پرست یا دینی علوم پر مہارت اور گرفت رکھتے ہیں ان کو کمزور کیا جائے اور ان کے مقابلے میں اسے افراد اور اداروں کو مضبوط کیا جائے۔

جو روشن خیال اور جدت پسند ہو ں ۔ اس کے لیے امریکہ مختلف ذرائع ابلاغ اورN.G.Oes کے ذریعے مہم شروع کی گئی ،جس کے لیے فنڈز مختص کئے گئے ۔ دنیا بھر سے اسے افراد کو جمع کیا جارہا ہے جو ان کے مفادات کے لیے کام کر سکے ، دوسری طرف خود امریکہ میں کئی یونیورسٹیز، تھنک ٹینک کو یہ ٹارگٹ دیا گیا ہے کہ وہ اسی تحقیقات کو سامنے لائے جو نیم صوفی ازم بلکہ امریکی صوفی ازم کی ترویج میں کام آئے انہی میں ایک نام جارجیا یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر ایلن گوڈلیس ہے ۔

جو اس مہم میں بہت فعال کردار ادا کر رہے ہیں ۔ اب تک اس موضوع پر کئی سیمینار اور ورکشاپ منعقد کروا چکا ہے، اس کا انٹرنیٹ پر یہ بیان موجود ہے ۔کہ وہ تقریب30 سالوں سے صوفی ازم پر کام اور ریسرچ کر رہا ہے اور اس مہم کے سلسلے میں وہ مختلف یونیورسٹیوں میں لیکچرز دے چکا ہے ، ایسے کئی ادارے قائم کر رہا ہے جس کے ذریعے مختلف مذاہب کے افراد کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر سکے ، اس نے ایک آن لائن بحث مباحثے کے لیے صوفی ارم (Sufi کے نام سے ویب سائٹ ہے جس میں دنیا بھر سے 860 ممبر منتخب کئے گئے ہیں جن میں یونیورسٹی کے اسکالر اور با اثر افراد شامل ہیں۔

اس کے علاوہ اس تنظیم کی خبروں کے لیے (Sufi News and Sufism World Reports) کے نام سے ایک ڈائجسٹ شاائع کر رہا ہے جو کہ پوری دنیا میں موجود اپنے ایجنٹوں سے رابطے کا کام کرتا ہے اور روزانہ خبروں کی اپ ڈیٹس پیش کرتا ہے ، یہی اداراہ صوفی کارٹون کہ نام سے بھی ویب سائٹ چلا رہا ہے،اس کے خصوصی ٹارگٹ ایریا میں پاکستان شامل ہیں۔
چند قبل برس اسلام آباد میں اکادمی ادبیات میں 3 روزہ صوفی ازم اور امن کے نام سے سیمینار منعقد کیا گیا جس میں دنیا بھر کے 35 ممالک سے ایسے ادیب اور شاعر بلائے گئے جن میں زیادہ تر سوشلسٹ اور سیکولر نظریہ رکھنے والے افراد تھے۔

پاکستان سے بھی جو افراد شریک ہوئے ان کا تعلق سوشلسٹ یا بائیں بازو کے طبقے سے ہے جیسے افراد شامل تھے کانفرنس کا نام بظاہر خوش نما اور دل فریب تھا مگر اسکے مقاصد کیا تھے اور کون سے صوفی ازم کی فروغ چاہتے ہیں یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔
مسلمانو ں کے تمام بڑے بزرگ اولیاء اسلامی تصوف پر عمل پیرا رہے اور لوگوں کے درمیان رہ کر اسلام کی اشاعت کرتے رہے۔

جن میں داتا گنج بخش، خواجہ معین چشتی اجمیری، بابا فرید،بہاوالدین زکریا، اور قطب الدین بختیار کاکی شامل ہیں۔ان حضرات نے تصوف اسلامی تصوف کے عناصر ترکیبی کو 3 حصوں میں تقسیم کر کے اس کی تعلیمات کو فروغ دیا۔
کامل توحید یعنی ایک الله پاک سے ہونے کا یقین اور عزت ذلت، نفع نقصان، صحت بیماری، زندگی موت کا مالک ایک الله پاک ہے اور وہی مالک کائنات اور رب العالمین ہے ان اولیاء نے سب سے پہلے اسی پر محنت کی اور لوگوں کو ایک الله پاک کی طرف بلایا تاکہ ان کہ اندر سے شرک اور دیگر رسومات ختم ہوجائیں اور اپنے مالک حقیقی کو صیح معنوں میں پہچان لیں۔


دوسری جانب جب ہم یہودی تنظیم فری میسن کے جدید پروٹوکول پر نظر ڈالتے ہیں تو اس میں لکھا ہے کہ مسلمانوں میں نیم صوفی ازم کو فروغ دیا جائے اور صوفی شاعری کے نام پر مرد اور عورتوں کے مخلوط پروگرام منعقد کروائیے جائے ،قوالی کے نام پر بے حیا پروگرامزکو عام کیا جائے ، اسلام کی اصل تعلیما ت سے لوگوں کو دور کیا جائے ، مسلمانوں کو فرقہ واریت لسانیات اور طبقات میں تقسیم کیا جائے بنیاد پرست مسلمان،قدامت پسند اور جدت پسند ودیگر اسے اسکالر سامنے لائے جائیں جو یونیو رسٹی سے پڑھے ہوے ہو اور ان کے ایجنڈے کے لیئے کام کریں سکولر ازم کی جزوی کامیابی کے بعد اب ایک اور نئے عالمی مذہب کے لیے راہ ہموار کی جائے جو کئی مذاہب کی تعلیمات کا ملغوبہ ہوگا ،اس نئے مذہب کا واضح خاکہ ڈاکٹر جان کولمین نے اپنی کتاب Conspirators Hierarchy میں تفصیل سے لکھا ہے کہ عالمی ادارے کس طرح مختلف نعروں ناموں اور تنظیموں کے ذریعے اس نئے مذہب میں لوگوں کو داخل کررہے ہیں جس کی وجہ دنیا میں ایک ایسی عالمی حکومت کا قائم کرنا ہے جس کا مذہب بھی ایک ہو اجس کے لیے دنیا کو دن بدن گلوبل ویلج میں تبدیل کیاجارہا ہے ، چو نکہ دنیا کے کئی مذاہب کو ختم کرنا آسان نہیں ہے اس لیے ایک ایسا نیم صوفی ازم جو ہر مذہب کے لیے قابل قبول ہو ہر مذہب کے اندرا سے افراد کو تیار کیا جارہا ہے جو بنیاد پرستوں کو دنیا کہ لیے خطرہ قرار دیکر پچھے کردے ۔

یہودی خفیہ تنظیم زنجیری نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ بنیاد پرست دین کے علم میں مضبوط ہوتے ہیں اس لیے ان کے مقابلے میں یونیورسٹیز ز، کالجز کے اسے اسکالرز کو سامنے لایا جائے جو شہرت کے حریص ہو اور علم میں کمزور ۔ ان افراد کو میڈیاکے زریعے مشہور کیا جائے ۔ اس کے لیے میڈیا جس پر مغربی ممالک بالخصوص یہودیوں کی اجارہ داری ہے استعمال کیا جائے ۔

غرض مختصرا یہ کہ امریکی صوفی ازم وہ فتنہ ہے جوپاکستان کے ایلیٹ کلاس میں داخل ہوچکاہے۔ بے شمار سیکولر افراداس کا شکار بن چکے ہیں اور اب یہ مڈل اور لوئر طبقے میں پھیل رہا ہے۔اس کے خلاف لکھنے والے اور بولنے والے کم ہیں۔اب علما اور مورخین کا یہ فرض ہے ۔کہ وہ صدیوں سے پڑی گردہٹا کربذریعہ تحقیق اولیاء کرام کی اصل تعلیمات کو عوام کے سامنے لاے جس کی اساس شریعت پر ہے۔ تاکہ لوگ گمراہی سے بچ سکیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :