اللہ چوروں سے بچائے !

بدھ 24 ستمبر 2014

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

میری روزانہ حاجی صاحب کے ساتھ ملاقات ہوتی ہے ۔حاجی صاحب بہت خوش اخلاق اوردل کے بڑے سخی ہیں ۔ وہ الگ بات ہے کہ جوتے چوروں کیلئے حاجی صاحب کی کنجوسی قارون سے بھی کم نہیں ،اسی وجہ سے نمازپڑھتے ہوئے جوتوں کی فکر میں نہ صرف حاجی صاحب کاپوراجسم کانپتا ہے بلکہ کان بھی تکبیر تحریمہ سے لیکرسلام پھیرنے تک بجلی کے کھمبے کی طرح کھڑے رہتے ہیں تاکہ جوتے چور کی آہٹ کاآسانی کے ساتھ ادراک اورعلم ہو ۔

حاجی صاحب کوئی معمولی آدمی نہیں بلکہ وہ لاکھوں اورکروڑوں سے کھیلتے ہیں ۔سیاست سے بھی گہراتعلق اورمولانافضل الرحمن کے شیدائی ہیں۔ 2013کے عام انتخابات میں حاجی صاحب کے بڑے بھائی قومی اسمبلی کے امیدواربھی رہے لیکن قسمت کے ہاتھوں مارکھاگئے ۔آج سے کئی سال پہلے حاجی صاحب شہر کی ایک بڑی جامع مسجد میں جمعہ کی نمازپڑھنے گئے۔

(جاری ہے)

بڑے خشوع وخضوع سے نمازپڑھی،نمازسے فارغ ہوئے تودیکھا کہ ہزاروں مالیت کے قیمتی اورماڈرن جوتے کوئی چوراٹھاکرلے گئے ہیں ۔

اگلے تین دن تک حاجی صاحب نمازکے بہانے اپنے جوتوں کی تلاش یاملنے کی امید پرپابندی کے ساتھ اسی مسجد گئے لیکن جوتوں کاکوئی سراغ نہ مل سکا۔ آخر حاجی صاحب نے ایک تدبیر سوچی ان جوتوں سے زیادہ خوبصورت اورقیمتی جوتے لیکرایک اورجمعہ پڑھنے اسی مسجد پہنچ گئے ۔جوتوں کونظر میں رکھ کرحاجی صاحب مسجد کے ایک کونے میں بیٹھ گئے لیکن باوجود بڑی بڑی آنکھیں کھولنے اورگھورگھور کردیکھنے کے وہ جوتے بھی چند ہی سیکنڈوں میں چورسات سمندر پارکرگئے اورحاجی صاحب کوکانوں کان اورآنکھوں آنکھ کوئی خبر بھی نہیں ہوئی ۔

چور کی اس طرح بے رحم چالاکی اورہوشیاری دیکھتے ہی حاجی صاحب سرپکڑ کربیٹھ گئے ۔اس کے بعد بھی حاجی صاحب نے اسی مسجد میں کئی جمعے پڑھے اوراپنے کئی جوتوں کے قیمتی جوڑے بھی جوتے چورپر قربان کئے لیکن تمام ترکوششوں اورمنصوبوں کے باوجود حاجی صاحب جوتے چور کوپکڑناتودور کی بات اس کی شکل دیکھنے میں بھی کامیاب نہ ہوسکے ۔جس ملک میں جوتے چورکوپکڑنااوردیکھنا اتنامشکل ہووہاں ووٹ چوراوربجلی چور کیسے پکڑے جاسکتے ہیں ۔

۔؟شاہراہ دستور پرووٹ چوروں کوپکڑنے کیلئے دھرنا لگائے بیٹھے عمران خان کوبھی شائد نہیں بلکہ یقیناحاجی صاحب کی طرح چوروں کی تاریخ کاعلم نہیں ورنہ عمران خان حاجی صاحب کی طرح کبھی اس طرح دھرنا دے کربچگانہ حرکت نہ کرتے ۔تحریک انصاف کے نادان چیئرمین کوحاجی صاحب کی طرح کیاپتہ کہ اس ملک کے چوربھی سیاستدانوں اورحکمرانوں کی طرح کچھ خصوصیات رکھتے ہیں ان کی سب سے بڑی خاصیت یہ ہے کہ وہ آج تک بے پردہ نہیں ہوئے بلکہ جب بھی ان کے چہرے سے نقاب سرکنے کاذرہ بھی احتمال یابے پردگی کاامکان پیداہوتوہم میں سے ہی کسی نے آگے بڑھ کراس احتمال اورامکان کوہنگامی طورپرمٹی تلے دفن کرکے چوروں کی عزت وآبرو کوبچایا۔

ہم اگریہ کام نہ کرتے توآج نہ تواس ملک کی گلیوں ومحلوں میں واٹرکولروں کے ساتھ لگے گلاس زنجیروں میں جھکڑے ہوتے نہ ہی عبادت خانوں کوتالے لگتے اورنہ ہی ہم نمازپڑھتے ہوئے اپنے جوتوں کی فکر کرتے ۔جس ملک کی عبادت گاہیں چوروں سے محفوظ نہ ہوں اس ملک میں کسی اورچیز کے محفوظ ہونے کی کیاضمانت دی جاسکتی ہے ۔۔۔؟مساجد کے اندر سے جوتے اورگلیوں اورمحلوں میں واٹرکولروں کے ساتھ لگے پانچ دس روپے کے عام گلاسوں کوعوام کے سامنے جیبوں میں ڈالنا اگرچوروں کیلئے کوئی مشکل کام نہیں توبند کمروں میں بیلٹ باکس سے ووٹ کی پرچیوں کوادھرادھر کرنا کونسی بڑی بات ہے ۔

لیکن جس طرح جوتے چور،آٹاچور،بجلی چور اورچینی چور آج تک نہیں پکڑے جاسکے اسی طرح ووٹ چور بھی کبھی نہیں پکڑے جاسکیں گے کیونکہ جنہوں نے ووٹ چوری کئے اب عام چوروں کی طرح ان کابھی کوئی وجود دکھائی نہیں دے گا۔ اس لیے عمران خان کوبھی شاہراہ دستور پرمزید کئی مہینے تک بیٹھنے کے بعد بھی حاجی صاحب کی طرح چوروں کادیدار کبھی نصیب نہیں ہوگا۔

اس ملک میں جوتوں سمیت دیگر چیزیں توآسانی کے ساتھ چوری ہوتی ہیں یہاں کسی بھی چیز کے چوری ہونے میں توایک سکینڈ سے زیادہ ٹائم نہیں لگتا۔لیکن پھر چور آسانی سے نہیں ملتے۔ یہاں چوروں کوپکڑنے اوردیکھنے کیلئے برسوں کی کمائی پولیس اہلکاروں پرخرچ کرنے کے ساتھ بال بھی سفید کرنے پڑتے ہیں۔ برسوں انتظار اوردوڑ دھوپ کے بعد اگرقسمت اچھی ہوئی توچورمال مسروقہ سمیت کہیں سے برآمدہوجائے گاورنہ پھر چور کے نام سے بھی خوف کی بوآنے لگے گی ۔

اسی لیے بہتریہی ہے کہ عمران خان بھی حاجی صاحب کی طرح چپ سادھ کرواپس چلے جائیں کیونکہ اس ملک میں چورکوپکڑنے کیلئے چوربنناپڑتا ہے اورسوچنے کی بات ہے کہ اگرانسان خود چور بنیں توپھر چورکوپکڑنے کاکیافائدہ۔۔۔؟ایسے میں ہماری توبس ایک ہی دعا ہے کہ اللہ حاجی صاحب اورعمران خان سمیت ہم سب کوان جوتے چوروں،ووٹ چوروں ،بجلی چوروں،آٹاچوروں،چینی چوروں اورڈالر چوروں سے بچائیں کیونکہ ان کوپکڑناہمارے بس کی بات نہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :