مغربی ریڈیو چینلز کی فاٹا میں نشریات

ہفتہ 11 اکتوبر 2014

Badshah Khan

بادشاہ خان

فاٹا کے اکثر علاقے دور جدید کے ایلکٹرونک میڈیا سے محروم ہیں جس کی کئی وجوہات ہیں آج بھی اخبارات اور ریڈیو کے زریعے بیرونی دنیا سے رابظے میں ہیں ،جس کی وجہ سے ان علاقوں میں ریڈیو کی اہمیت آج بھی ہے،اسی وجہ سے مغربی میڈیا اور بیرونی ممالک کے ریڈیو چینلز نے فاٹا میں اسی آلے پر فوکس کیا ہوا ہے اور مغربی ریڈیو چینلز انتہائی فعال ہیں،اور ان چینلز کی نشریات پورے دن جاری رہتی ہیں۔

ان پروگرامات میں اکثر کا ٹارگٹ آڈینس قبائلی نوجوان ہیں،ان چینلز کے زریعے غیر محسوس طریقے سے بے حیائی اور فحاشی کو فروغ دیا جارہا ہے،فاٹا میں جیسے ہی فجر کی نماز کا وقت ختم ہوتا ہے یہ ریڈیو جاگ اٹھتے ہیں اور گانے بجانے اور گفتگو کے نام پر قبائلی معاشرے میں رائج جوائنٹ فیملی سٹسم پر ضرب لگانے میں مصروف ہوجاتے ہیں ۔

(جاری ہے)


کافی عرصے بعد عید الاضحی اپنے آبائی علاقے میں اس بار رہنے کا موقع ملا چونکہ بجلی نام کی چڑیا صرف چند منٹ کے لئے نمودار ہوکر غائب ہوجاتی ہے اس لئے ہمیں بھی ریڈیو کے چینلز کے زریعے خبریں سنناپڑی ایک ہفتے کے دوران یہ محسوس کیا کہ ایک منظم سازش کے تحت قبائل میں ایجنڈہ سیٹنگ کو فروغ دیا جارہا ہے ،ہر چینلز کی کوشش ہے کہ نوجوانوں کو بیکار اور لغویات میں مبتلا کیا جائے اور ان کو مزید احساس کمتری میں مبتلا کیا جائے ان مغربی چینلز کی نشریات پر کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے جبکہ دوسری طرف پاکستانی ریڈیو چینلز بھی ان سے متاثر ہیں اور قبائلی نوجوانوں میں آگاہی وشعور کے بجائے ان کی پیروی کرتے ہوئے فضول اور اوچھے پروگرامات نشر کرنے میں مصروف ہیں ،حلانکہ ریڈیو فاٹا میں اہم تبدیلی لاسکتا ہے اور اس کے زریعے تعلیمی آگاہی کو عام کیا جاسکتا ہے ،سترہ سالہ منور شاہ جو کہ ہر وقت ریڈیو لئے نظر آیا اس سے پوچھنے پر بتایا کہ اب عادت بن گئی ہے ایک اور عجیب بات کہی کہ جمعے کے دن ایک بجے سے دو بجے تک خصوصی فرمائشی پروگرامات نشر کئے جاتے ہیں اور ان میں گانے نشرکئے جاتے ہیں اور جمعے کی نماز رہ جاتی ہے۔


دھرنوں میں گانے ،ٹی وی پر گانے غرض ہر جگہ ایک ایسا ماحول بنایا جا رہا ہے کہ نوجوان اس گمراہی میں مبتلا ہوجائے،ایک اور اہم بات چند برس پہلے ان قبائلی علاقوں میں سولر توانائی سے چلنے والے لاکھوں ریڈیو سیٹ تقسیم کئے گئے ، وہ بھی بالکل مفت تاکہ شمسی توانائی والے یہ ریڈیو سیٹ ہر وقت آسانی سے ان کے ایجنڈہ سیٹنگ کے فروغ میں معاون ثابت ہوں۔


حضرت علی سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا کہ جب میری امت پندرہ خصلتیں اختیار کرے گی تو اس پر بلائیں نازل ہوں گی ۔ ان پندرہ میں سے ایک آپ نے یہ بیان فرمائی کہ امت گانے والی لونڈیاں اور گانے بجانے کی چیزیں اختیار کریں گے۔
” حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے آپﷺ نے فرمایا جب لوگ محصول مملکت کو اپنی دولت بنالیں گے اور امانت کو غنیمت اور زکوٰة کو تاوان سمجھیں گے اور غیر دین کے لئے علم پڑھیں گے اور آدمی اپنی بیوی کا کہنا مانے گا اور اپنے باپ کو ستائے گا اور مسجدوں میں شور مچائیں گے اور خاندان کا سردار فاسق شخص ہوگا اور قوم کا رئیس ایک رزیل آدمی ہوگا اور انسان کے شر و فساد سے ڈر کر لوگ اس کی تعظیم کریں گے اور گانے والیاں اور گانے بجانے کی چیزیں عام طور پر ظاہر ہوں گی… اور شرابیں پی جائیں گی اور اس امت کے پچھلے لوگ اپنے پہلے والوں کو لعنت کریں گے …اس حالت میں لوگ منتظر رہیں کہ ایک سرخ آندھی اٹھے گی ‘ زلزلہ آئے گا اور خسف واقع ہوگا ‘ صورتیں مسخ ہو جائیں گی آسمان سے پتھر برسیں گے اور ان کے علاوہ اور علامتیں پے درپے ظاہر ہوں گی جس طرح کسی ہار کا دھاگہ توڑ دیا جائے اور موتی لگاتار گرتے چلے جائیں“
افسوس کہ آج قوم کا مزاج بدل گیا ہے۔

کبھی اس قوم کی حالت یہ تھی کہ اسے قرآن سننے سے وجد آتا تھا۔ اب اسے گانوں میں سرور آتا ہے۔ کبھی اس کے دل کو تلاوت سے سکون ملتا تھا اب میوزک سے اسے راحت ملتی ہے کبھی اس کی روح کی غذا اللہ کا ذکر ہوتا تھا۔ اب اس کی روح کی غذا موسیقی ہے۔ کبھی اس کی بیٹی اور بہن کا اجنبیوں کے سامنے جانا برداشت نہ تھا آج اسی قوم میں کچھ لوگ تھرکتی ‘ ناچتی بیٹی پر فخر کرتی ہیں۔

جن کو کنجر، ڈوم ‘ اور میراثی کہا جاتا تھا آج انہیں فنکار ‘ اداکار ‘ گلوکار ‘ کے القابات سے پکارا جاتا ہے اسی طبقے کو آئیڈیل بنا کر پیش کیا جارہا ہے ۔ ان کا شاہانہ استقبال کیا جاتا ہے۔حالانکہ دنیا بھر میں اساتذہ اور دیگر شعبوں کے افراد کو عزت دی جاتی ہے۔
آج قوم کا گناہوں کی کثرت کی وجہ سے مزاج بدل گیا ہے اور چاہتے ہیں کہ اسلام کا مزاج بھی بدل ڈالیں ۔


حضرت ابو مالک اشعری کہتے ہیں ”کہ میں نے آپﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت کے کچھ لوگ ایسے ہوں گے کہ وہ زنا اور ریشم کو اور شراب اور گانے بجانے کو حلال سمجھیں گے“۔ (بخاری شریف)
یہ تو دینی نقصانات ہیں جبکہ ان ریڈیو چینلز کے زریعے کیا جانے والا پروپیگنڈہ ملکی سالمیت کیلئے بھی انتہائی خطرناک ہے ،اور اس کا سدباب اور اسن پر چیک اینڈ بیلنس نافذ کرنا انتہائی ضروری ہے ۔

ورنہ قبائلی نوجوان جو کہ ملک کے لئے سرمایہ بن سکتے ہیں بیرونی عناصر کے ہاتھوں استعمال ہوکر نقصان کا سبب بن سکتے ہیں ،ریاست کا بنیادی فرض ہے کہ وہ عوام کو تعلیم و شعور دے اس نازک گھڑی میں یہ بھی ایک بڑی منظم سازش ہے اور اس کے مضمرات طویل عرصے تک رہ سکتے ہیں۔
اور آخرت کا نقصان تو ہے ہی، آپﷺ نے فرمایا کہ جو کسی گانے والے کا گانا سنے قیامت کے دن اس کے کانوں میں پگھلا ہوا سیسہ ڈ الا جائے گا۔اللہ ہم سب کو رسوائی سے بچائے ۔ یہ زلزلے ‘ دھماکے ‘ سیلاب اور جنگیں یہ سب بلائیں اور مصیبتیں ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں مگر ہمیں توبہ کی توفیق نصیب نہیں ہوتی؟۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :