عجیب لوگ تھے بس اختلاف رکھتے تھے

جمعہ 17 اکتوبر 2014

Ashfaq Rehmani

اشفاق رحمانی

انسان دھوکہ دیتا ہے ورنہ تو جانور بھی خونخوار نہیں ہوتے…جانور آپس میں ’جانور‘ نہیں ہوتے، یہ انسان ہے جو انسانوں میں ’انسان‘ بن کر نہیں رہتا…جو کچھ نہیں کر سکتے وہ تنقید کرتے ہیں،آدھی سمجھ کے ساتھ پوری تنقید…میرے خیال کے مطابق وہ’علم سے ڈرتے ہیں‘…آئی ایم ملالہ میں کیا چیز غلط ہے سوشل میڈیا دانشور آج تک ثابت نہیں کر سکے۔

نو دولتئے عقلمند اور یکتا پرست سرمایہ دار نے اپنی ساری’ مسلکی عوامی طاقت ‘اور ’سود سے پاک پیسہ‘ لگاکر خدائی مخلوق کو ذہنی غلام بنانے کا نظام متعارف کروانے کا کاروبار شروع کر رکھا ہے لیکن اس میں’برکت‘ پڑتی نظر نہیں آرہی۔دنیا میں ایسے سینکڑوں سماجی کارکن موجود ہیں کہ جو دنیا میں انسانی حقوق کے حصول کی خاطر،تعلیم کی خاطر،جہالت کے اندھیرے دور کرنے کی خاطر’امن کے لئے‘ کام کرتے ہیں،ہم اُن سب کو سلام کرتے ہیں…19 دسمبر2011 کو حکومت پاکستان نے جس بیٹی کو امن ایوارڈ سے نوازااُسی بیٹی کے خلاف مسلکی جنونیت کے شکار گروہ نے گہری سازشیں مزید تیز کر دیں… دنیا بھر میں تعلیم کے لئے،قلم کے لئے،عورتوں کے حقوق کے لئے آواز اُٹھانے والی آواز’ملالہ یوسف زئی‘ کے نام سے جانی اور پہچانی جاتی ہے…یہ وہی پاکستانی بیٹی ہے جس کی پیدائش کے دن کو اقوام متحدہ عالمی دن کے طورپر منانے کا اعلان کر چکی ہے…یہ بیٹی اقوام متحدہ کی یوتھ اسمبلی میں خطاب کرتی ہے تو سامنے بیٹھے لوگوں میں گورڈن براوٴن اور بان کی مون جیسے اذہان شامل ہوتے ہیں…دنیا بھر کے فلسفیوں،امن پسندوں،تعلیم کے فروغ میں زندگیاں وقف کرنے والوں کو یہ تسلیم کرنا پڑا ہے کہ دنیا کی نئی سپرپاور’نوجوان نسل‘ ہے…!
نوبل پرائز کی 114سالہ عمر میں880 انعامات میں سے ابھی تک صرف 11 مسلمانوں اور اس میں سے بھی صرف2 پاکستانیوں کو مل سکے ہیں،پینتیس سال قبل فزکس میں خدمات پر نوبل انعام حاصل کرنے والے ڈاکٹر عبدالسلام کے ساتھ مسلکی جنونیت پسندوں نے کیا سلوک کیا آج کے سوشل میڈیا دانشوروں کو بتانا انتہائی ضروری ہے…پوری دنیا میں سفیر تعلیم و امن ملالہ یوسف زئی پر بزدلانہ حملے کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں بھی نکالی گئیں،خاص طور پر سکولوں میں دعائیہ تقریبات منعقد کی گئیں،عرب امارات نے ایئر ایمبولنس بھیجی کیونکہ انہوں نے پڑھ ،سن رکھا تھا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے محسن اور قائد کوشدید علالت کے باوجود ہسپتال پہنچانے کے لئے ایمبولنس نہیں دے سکے وہ تعلیم کی پرچارک ایک بیٹی کو صحت کی کیا سہولیات فراہم کریں گے…پاکستان کے ’جواب‘ کے بعد عرب امارات کی ایئر ایمبولنس نے ملالہ کو برطانیہ میں کوئین الزبتھ ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔

(جاری ہے)


چند مسلکی جنونیت کار آج ملالہ جیسی ایک لڑکی اگر ہدف ہے تو تنگ نظری پر مبنی رویے کے وہ تمام لوگ سپورٹر ہیں جو ملالہ کو ملنے والے عالمی شہرت یافتہ نوبل امن انعام کی مخالفت کر رہے ہیں۔افغانستان جہاد کی باقیات کے خلاف جنگ سے لے کر آپریشن ضرب عصب تک مسلکی جنونیت کے خلاف کے عہد موجود کے سپہ سالار اعلیٰ میاں نواز شریف نے ملالہ کو فخر پاکستان کا لقب دیا۔

جن کے خلاف آرمی جیت رہی ہے،ملالہ ان کے خلاف پہلے ہی جیت چکی ہے۔امن کی پرچارک بیٹی نے امن ایوارڈ کے اعلان کے ساتھ ہی اس ایوارڈ کو پاکستان کی ملیکیت قرار دیا اور اسے پاکستانی بچوں کی تعلیم کے لئے وقف کرنے کا اعلان کرکے سوشل میڈیا دانشوروں کو پیغام دیا کہ
دلیل تھی نہ کوئی حوالہ تھا ان کے پاس
عجیب لوگ تھے بس اختلاف رکھتے تھے
نوبل پرائز کمیٹی سے ایک بڑی غلطی 67 سالوں میں ہر سال ہو جاتی ہے وہ یہ کہ کرپشن کا نوبل انعام جس پر ہر حال میں ہمارا ’حق‘ بنتا ہے وہ آج تک ہمیں نہیں دیا گیا۔

دینی مدارس میں زنجیروں سے باندھ کر لاکھوں بچوں کو ’مذہبی‘ بنانے کا ریکارڈ بھی ہم نے بنایا مگر نوبل پرائز والے؟صاف شفاف دھاندلی کے ہزاروں کامیاب تجربات کا باقاعدہ سرٹیفکیٹ سابقین اور موجودین کے پاس ہونے کے باوجود نوبل پرائز والے کی ’دھاندلی‘ سب کے سامنے ہے۔مسلکی جنونیت کا شکار گروپ ایک نہتی بیٹی کے خلاف آواز اٹھائی تو ہم اس کا گلہ گھونٹنے کی پوری کوشش کرتے ہیں،مرتے مرتے وہ علاج کے غرض سے بیرون ملک پہنچتی ہے تو مسلکی جنونیت کاروں نے اسے گھر سے بھاگی ہوئی’بیٹی‘ اور گستاخ کا لقب دیا۔

مگر پوری دنیا کو اس’ گستاخ‘ نے بتا دیا کہ وہ امن اور تعلیم سے محبت کرتی ہے اور نفرت سے نفرت کرتی ہے۔نفرت سے نفرت کرنے کی طاقت جیت گئی۔ملالہ کامیاب ہوئی،مسلکی جنونیت کا رجو بچیوں سے ڈرے بیٹھے ہیں ’نفرت کی موت‘ کی نظر ہو چکے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :