چوہدری شجاعت اور پرویز الٰہی کی باڈی لینگوئج !

منگل 21 اکتوبر 2014

Muhammad Irfan Nadeem

محمد عرفان ندیم

شکسپئر پچھلی چار صدیوں میں سب سے ذیادہ پڑھا جانے ولا مصنف ہے اور شکسپئر کو پڑھنے والوں کی تعداد ہر دور میں ٹاپ پر رہی ہے ۔شکسپئر کو نہ صرف انگریزی بلکہ عالمی ادب کا امام کہا جاتا ہے اور پچھلی چار صدیوں میں جتنے بھی مصنف ،لکھاری ،تخلیق کار اور کہانی نویس پیدا ہوئے ہیں انہوں نے شکسپئر کی بالادستی کو تسلیم کیا ہے ۔شکسپئر کی تحریریں ادب کی معراج ہیں اور آج تک کسی دوسرے لکھاری، کہانی نویس اور ناول نگار کی تحریروں نے شکسپئر کی تحریروں کے پاوٴں کو بھی نہیں چھووا۔

شکسپئر کو شکسپئر بنانے میں اس کے لکھے ہوئے ڈراموں کا بڑا ہاتھ ہے اور اس کے کئی ڈرامے آج بھی بیسٹ سیلر ڈراموں میں شامل ہوتے ہیں۔”میکبتھ“بھی شکسپئر کے ڈراموں میں سے ایک عظیم شاہکار ہے ۔

(جاری ہے)

ڈرامے کے مطابق میکبتھ اسکاٹ لینڈ کا جرنیل تھا ،بادشاہ نے اسے باغیوں کی سرکوبی کے لیئے روانہ کیا ،جب وہ واپس آ رہا تھا تو راستے میں ایک ویران مقام پر اسے تین عورتیں ملی، یہ تینوں عورتیں چڑیلیں اور جادوگرنیاں تھیں جو اچانک اس کے راستے میں آ کھڑی ہوئی تھیں،میکبتھ نے ڈرتے ڈرتے پوچھا وہ کون ہیں اور اس کے راستے میں کیوں آئی ہیں ،ان میں سے ایک آگے بڑھی اور بولی ”خوش آمدید گلامیس کے نواب خوش آمدید“دوسری آگے بڑھی اور بولی”خوش آمدید کلارڈر کے نواب خوش آمدید“تیسری آگے بڑھی اور بولی”خوش آمدید میکبتھ خوش آمدید تم ایک روز ضرور بادشاہ بنو گے“میکبتھ ان سے کچھ پوچھنا ہی چاہتا تھا کہ وہ غائب وہ گئیں ۔

اب میکتبھ کے ذہن میں یہ بات بیٹھ چکی تھی کہ ان چڑیلوں کی پیشن گوئی ضرور سچ ثابت وہ گی اور وہ ایک دن ضرور بادشاہ بنے گا،اس کے دوست نے اسے بہت سمجھایا کہ وہ ان جادوگرنیوں کی باتوں پر یقین نہ کرے لیکن میکبتھ کے ذہن پر بادشاہت کا بھوت سوار ہو چکا تھا ، اس نے بادشاہ کے خلاف بغاوت کی پلاننگ کرلی۔دوسری طرف بادشاہ نے اعلان کر دیا تھا کہ اس کی وفات کے بعد اس کا بڑا بیٹا مالکوم حکمران بنے گا۔

جنگ سے واپسی پر بادشاہ نے کہا کہ وہ کہ باغیوں کو شکست دینے پر بہت خوش ہے اور وہ میکبتھ کے گھر آکر اس کی عزت افزائی کرنا چا ہتا ہے۔میکبتھ نے اپنے گھر کو خوب سجایا اور بادشاہ کے شایان شان انتظامات کئے اور ساتھ ہی بیوی کے ساتھ مل کے منصوبہ بنا لیا کہ جس دن باشاہ ان کے ہاں ٹھرے گا اسی رات اسے قتل کر دیا جائے گا تا کہ وہ جلد از جلد بادشاہ بن سکے۔

بادشاہ نے قدم رنجہ فرمایا ، میاں بیوی نے شاندار استقبال کیا ،باغ کی سیر کروائی اور دنیا کے لذیذ کھانے پیش کیئے ۔رات کھانے کے بعد بادشاہ اپنی خوابگاہ میں چلا گیا،میکبتھ میں ہمت نہیں تھی کہ وہ رات کے سناٹے میں بادشاہ کو قتل کرے لیکن لیڈی میکبتھ نے کہا اگر وہ بادشاہ کو قتل نہیں کرے گا تو اس کی نظروں میں اس کی کو ئی قدر نہیں رہے گی اور وہ ساری زندگی اسے بزدلی کے طعنے دیتی رہے گی۔

میکبتھ تیار ہو گیا، محافظوں کو شراب پلائی گئی ،میکبتھ خنجر لے کر آگے بڑھا اور سوئے ہو ئے بادشاہ کو قتل کر دیا ۔
میکبتھ اور لیڈی میکبتھ اسکاٹ لینڈ کے بادشاہ بن چکے تھے لیکن ان کا چین اور سکون بادشاہ کے ساتھ قبر میں دفن ہو چکا تھا،انہیں بادشاہ کے قتل کو چھپانے کے لیئے کئی اور قتل کرنے پڑے ،انہیں بھوک لگتی تھی نہ نیند آتی تھی،وہ چین سے سو سکتے تھے اور نہ کھا سکتے تھے۔

قصہ مختصر!لیڈی میکبتھ اپنے احساس جرم کی وجہ سے ہر وقت پریشان رہا کر تی تھی ،اسے خوفناک خواب آتے تھے اور یہ خواب اسے سونے نہیں دیتے تھے،وہ راتوں کو اٹھ کر چلنا شروع کر دیتی ،دیواروں سے سر ٹکراتی ،اپنا گریبان پھاڑ لیتی اور گھر سے باہر بھا گ جاتی۔وہ نفسیاتی مریضہ بن چکی تھی ،کہتے ہیں اس نے خود کشی کرلی۔مقتول بادشاہ کا بڑا بیٹا مالکوم اپنے باپ کے قتل کے بعد ملک سے بھا گ گیا تھا اس نے دوسرے سرداروں کے ساتھ مل کر بہت بڑی فوج ترتیب دی اور میکبتھ کے خلاف لشکر لے کر نکلا ،گھمسان کی جنگ ہوئی ،میکبتھ کی ساری فوج ماری گئی ،میکبتھ کی ہمت جواب دے گئی اور وہ زور سے چلایا ”میں تم سے جنگ نہیں کر سکتا “مالکوم کے جرنیل نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا ”تو پھر تمہیں ایک قیدی کی حیثیت سے زندہ رہنا ہو گا تا کہ تم دیکھ سکو لوگ تم جیسے بزدل انسان پر کیسے ہنستے ہیں “تھوڑی دیر بعد اس کا سر قلم کیا گیا اور مالکوم بادشاہ کے سامنے پیش کر دیا گیا ۔


چوہدری شجاعت اور پرویز الٰہی کو بھی ہر پانچ سال کے بعد دو تین جادو گرنیا ں ملتی ہیں جو انہیں یقین دلاتی ہیں کہ تم ایک پھر وزیر اعظم اور وزیر اعلی بنو گے اور دونوں چوہدری صاحبان منتخب حکومت کو گرانے اور فوج کو بلانے کے لیئے سر گرم ہو جاتے ہیں ۔آپ مانیں یا نہ مانیں طاہر القادری اور عمران خان کے دھرنوں کے پیچھے چوہدری شجاعت کا ہاتھ تھا اور لندن پلان بھی چوہدری شجاعت نے تیار کروایا تھا۔

مجھے چوہدری شجاعت کے انتہائی قریبی ذرائع نے بتایا تھا کہ پلان کے مطابق دھرنے کے شرکا ء کو تشدد پر ابھارا جائے گا ،جوا ب میں حکومت بھی تشدد پر اتر آئے گی ،دس بیس لاشیں گریں گی اور فوج ٹیک اوور کر لے گی، لیکن جب ایسا نہیں ہوا اور فوج جمہوریت کے ساتھ کھڑی رہی تو آپ نے ٹی وی چینلز پرلائیو دیکھا اور سنا ہو گا کہ چوہدری صاحب نے علی الاعلان فوج کو ٹیک اوورکرنے کی دعوت دی ۔

قادری صاحب چوہدری شجاعت کی ہدایات کی روشنی میں پالیسیاں ترتیب دیتے تھے اور ان کے ساتھ وعدہ تھا اگر فوج ٹیک اوور کرتی ہے تو انہیں وفاقی حکومت میں ایک اہم عہدہ پیش کیا جا ئے گا ۔آپ نے چوہدری شجاعت کو قادری صاحب کے کنٹینر سے اترتے دیکھا ہو تو آپ ان کی باڈی لینگوئج کوآبزرو کریں ،چوہدری صاحب کنٹینر سے نکلتے تھے اور میڈیا سے آنکھ بچاتے ہوئے چپکے سے نکل جاتے تھے ،جب آپ کے پاس بولنے کے لیئے بہت کچھ ہو اور لوگ آپ کو سننا بھی چاہیں لیکن اس کے باوجود آپ نہ بولیں تو آپ کی باڈی لینگوئج ظاہر کر تی ہے آپ کچھ چھپا رہے ہیں اور آپ کو ایک ایسے سانحے کا انتظار ہے جب آپ اپنی خاموشی کا روزہ توڑ سکیں لیکن افسوس کہ ایسا سانحہ نہیں ہوا اور چوہدری صاحب کو طے شدہ راز اگلنے کا موقع نہیں ملا ۔

آپ چوہدری شجاعت اور پرویز الٰہی کی پریس کانفرنسز کا تجزیہ کریں آپ کو دبے لفظوں میں فوج کو ٹیک اوور کرنے کی دعوت کا احساس ہو گا۔چوہدری شجاعت اور پرویز الٰہی کی یہ باڈی لینگوئج اور ان کی نفسیات ظاہر کرتی ہیں کہ وہ ایک بار پھر کسی ”مسیحا “ کی تلاش میں ہیں ۔
معزز چوہدری صاحبان !آپ سے گزارش ہے کہ آپ ان جادو گرنیوں اور ان چڑیلوں کی باتوں پر یقین نہ کریں یہ آپ کو لے ڈوبیں گی ۔اور اگر آپ کو ہم جیسے” حاسد “لکھا ریوں پر شک ہے اور آپ ان چڑیلوں کے مرید بننا ہی چاہتے ہیں تو آپ کم از کم ایک بار شکسپئر کو ضرور پڑھ لیں ،آپ شکسپئر کے ڈرامے ”میکبتھ “کی ایک کاپی اپنے سرہانے رکھ کر سویا کریں امید ہے آپ کو یقین آ جائے گا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :