آئین ِ پاکستان اشتعال انگیزی اور منافرت پھیلانے سے روکتا ہے؟

ہفتہ 25 اکتوبر 2014

Tariq Ghouri

طارق غوری

پا ک وطن میں دن بد ن بڑ ھتی ہو ئی انتہا پسند ی ملک کے تما م بسنے وا لو ں کے لئے لمحہُ فکر یہ ہے۔جس کا ا ندا زہ مذہب کے نا م پر قتل جیسے وا قعا ت سے کیا جا سکتا ہے ، مسا جد ، دربا روں اور اب تو جنا زوں میں بھی اختلافِ رائے کی بنیا د پر لو گو ں کو نشا نہ بنا یا جا نے لگا ہے ۔ گلی محلو ں ، پر ُرو نق با زاروں ،چوراہو ں میں بڑ ے بڑ ے بینرز لگوا ئے جا تے ہیں ،جن پر کسی خا ص مذہب ، فر قے ،مسلک کے لو گو ں کے خلا ف نا زیبا کلما ت تحر یر ہو تے ہیں، سپیکرزکے ذریعے لو گو ں کو مذہب ،فر قے، مسلک کی بنیا د پر اشتعا ل دلا یا جا تا ہے ۔

محض اختلا فِ را ئے کی بنیاد پر انسا نوں سے زندہ رہنے کا حق چھیننے کی با تیں ہو تی ہیں او ر وا جب القتل ہو نے کے فتوے دےئے جا تے ہیں۔وہ لو گ جن کا کا م محبت اور سلا متی کا درس دینا ہے وہ مذہب کی آڑ میں انسا نو ں میں منا فرت اور اشتعا ل پھیلا نے میں لگے ہیں۔

(جاری ہے)

حد تو یہ ہے کہ بعض نا م نہا د مذہبی اور سیا سی رہنما عو ا می اجتما عات میں ڈنکے کی چو ٹ پر اعلا ن کر تے ہیں کہ فلا ں شخص" ا ،ب، ج،د"کو جو قتل کر ے گا اسے اتنے لا کھ اور جا ئیداد دی جا ئے گی۔

قو می اخبا رات بھی اس طرح کے وا قعا ت کو شہ سر خیو ں میں جگہ دیتے ہیں ۔لیکن سوال یہ ہے کہ آ خر اس سا رے ما حو ل میں پا ک وطن کا آئین کیا کہتا ہے اور کیا انتظا میہ اپنا کر دار درست انداز میں ادا کر رہی ہے؟ آئین ِ پا کستا ن اشتعا ل انگیزی اور منا فرت پھیلا نے سے رو کتا ہے ۔
ان قوا نیں کے علاوہ ہمیں قا ئد کی فکر کو بھی یا د کر نا چا ئیے جو قیا م پا کستان کے وقت ان کے ذہن میں تھی۔

قا ئداعظم محمد علی جناح جو پا کستا ن چا ہتے تھے وہ کیسا تھا ان کا خیا ل اور تصور پا کستا ن کے با رے کیا تھا اسِ کا اندازہ ان کی اس تقر یر سے لگا یا جا سکتا ہے۔
" آ پ میں سے ہر شحض خواہ اس کا کسی بھی برا دری یا فر قے سے تعلق ہو ․․․․․․․․․․․ خوا ہ اس کا کو ئی رنگ ، ذات یا عقیدہ جو بھی ہو، اول اور آ خراس ملک کا شہری ہے، اسے برا بر کے حقو ق حا صل ہیں۔

آپ آ زاد ہیں ، آپ کو مندروں میں جا نے کی آ زا دی ہے ۔مملکت ِ پا کستا ن میں آ ُ پ کو اپنی مسجدو ں یا دیگر عبا دت گا ہوں میں جا نے کی آزا دی ہے ۔ آپ کا تعلق خواہ کسی بھی مذہب ،ذات یا عقیدے سے ہو اس کا ریا ست کے امو ر سے کو ئی واسطہ نہیں․․․․․․․․ " (11اگست 1947کو دستور ساز اسمبلی سے خطا ب)
آ ئین کا آرٹیکل3استحصا ل کے خا تمہ کا مطا لبہ کر تا ہے۔

آئین میں تو درج ہے لیکن دو سری طرف حالا ت اس کے بر عکس ہیں ۔اگر صرف نصا بِ تعلیم پر ہی نظر ڈا لی جا ئے تو اس میں ہمیں بہت سے تصبا ت نظر آتے ہیں۔ صد راور وزیراعظم بننے کے لئے بھی اکثریتی مذہب سے تعلق ہو ناضروری شرط ہے ۔
پر امن جلسے کا حق
آئین پا کستا ن کے آرٹیکل 16کے تحت ہر فرد کو بلا امتیا ز پر امن جلسہ کر نے کا حق حا صل ہے۔انجمن سا زی کا حق حا صل ہے
آئین پا کستان کے آرٹیکل 17کے تحت ہر فرد کو انجمن سا زی کا حق حا صل ہے۔

آزادی ِ اظہار ِرا ئے اور صحا فت کا حق
آئین پا کستا ن کے آرٹیکل 19کے تحت ہر انسان کو آذا دیِ اظہا رِ را ئے ارو صحا فت کا حق حا صل ہے۔مذ ہبی آزا دی آئین پا کستا ن کے آرٹیکل 20کے تحت ہر انسا ن کو بلا امتیا ز مذہبی آزادی حا صل ہے،یہ آرٹیکل اقلیتو ں کے تحفظ کا ضا من ہے۔
مذ ہب کے نا م پر زیا دتی سے تحفظ کا حق آ ئین پا کستا ن کے آرٹیکل 21کے تحت کسی بھی فرد کو مذ ہب کے نا م پر نشا نہ نہیں بنا یا جا ئے گا ۔

اقلیتو ں اور مذ ہبی فر قو ں کو اسی آرٹیکل کے تحت تحفظ حا صل ہے۔
مذ ہبی اور تعلیمی اداروں کا تحفظ
آئین پا کستا ن کے آرٹیکل 22کے تحت مذ ہبی اور تعلیمی اداروں کو تحفظ حا صل ہے۔
جا ئیدا د رکھنے کا حق
آئین پا کستا نکے آرٹیکل 23کے تحت ہر فرد کو بلا امتیاز جا ئیداد رکھنے اور استعما ل کر نے کا حق حا صل ہے۔
جا ئیداد کے تحفظ کا حق
آئین کے آرٹیکل24 تحت پر فرد کو جا ئیداد کے تحفظ کا حق حا صل ہے۔


قا نو ن کی نظر میں برابری کاحق
آئین پا کستا ن کے آرٹیکل 25کے تحت ہر انسا ن قا نو ن کی نظر میں برا بر ہے،جنس کی بنیاد پر کسی شخص سے کو ئی امتیا ز نہیں بر تا جا ئے گا۔
عو ا می جگہو ں تک رسا ئی کا حق
آئیں پا کستا نکے آرٹیکل 26کے تحت پر فرد کو برابری کی بنیاد پر عو ا می جگہو ں تک رسا ئی کا حق حا صل ہے۔
رو ز گا ر کے مو اقع
آئین پا کستا ن کے آرٹیکل 27کے تحت ہر فرد کو بلا امتیاز جنس ،نسل،مذہب اور ذا ت کے روزگا ر کے موا قعے فراہم کئے جا ئیں گے۔


بنیادی انسا نی حقو ق کا تحفظ
آئیں کے آرٹیکل 199کے تحت اگر کسی فرد کے بنیادی حقو ق غصب ہو ں تو وہ عدا لت ِ عظمی میں درخواست دائر کر سکتا ہے۔
آ ئین کے آرٹیکل 8میں درج ہے ۔ بنیا دی حقو ق سے متضاد یا منا فی قوا نین کا لعدم ہوں گے۔
آ ئین کے آرٹیکل 9فر د کی سلا متی : کسی شخص کو ، زند گی یا آ زا دی سے محرو م نہیں کیا جا سکتا ۔
اس آرٹیکل کی مو جو دگی میں عوا می اجتما عا ت اور اخبا رات میں لو گو ں کے سرو ں کی بو لیاں لگا ئی جا تی ہیں ۔


آ ئین کے آرٹیکل14شر ف ِ انسا نی قا بلِ حر مت ہو گا۔
آئین پا کستا ن میں اس قسم کے آرٹیکل کی موجو دگی مو جو دہ حا لا ت کے تنا ظر میں مضحکہ خیزہی لگتی ہے ۔
153 PPCتعز یرات پاکستان کی دفعہ 153۔محتلف گرو ہو ں کے درمیا ن دشمنی وغیرہ بڑ ھا نا جو کو ئی
الف۔ الفا ظ کے ذریعے خواہ زبا نی یا تحر یر ی یا علا ما ت سے یا نظر آنے والے نقوش کے ذریعے یا کسی اور طر ح مذ ہبی فر قو ں،نسل ، جا ئے پیدائش، زبا ن ذا ت یا فر قو ں کی بنیا د پر یا کسی بھی بنیا د پر مختلف مذہبی ،لسا نی یا مقامی گرو ہوں کے درمیا ن د شمنی نفرت یا بد خواہی کے جذبا ت کو ابھا رنے یا اکسانے کی کو شش کر ے یا۔


ب ۔ایسا فعل کرے یا دوسرے فر د کو اس کا ارتکاب کر نے پر اکسا ئے جو مختلف مذہبی ،نسلی ،لسانی یا مقا می گرو ہوں یا ذا توں یا قو مو ں یا اشخا ص کے کسی گروہ کے درمیان جو اس طر ح قا بل شنا خت ہو کہ کسی بھی طر ح ہم آہنگی برقرار رکھنے کو نقصا ن پہنچا تا ہو اور امن عامہ میں خلل ڈا لے یا اس سے امن عا مہ خلل پڑ نے کا امکا ن ہویا۔
ج۔کو ئی تحر یک ،فوجی تر بیت یا اس قسم کی دیگر سر گر می کی تنظیم کرے یا دوسرے فرد کو تنظیم پر اکسا ئے اس نیت سے کہ اس قسم کی سر گرمی میں شامل ہو نے وا لے مجر ما نہ جبر و تشدد استعما ل کر یں گے یا استعما ل کر نے کی تربیت پا ئیں گے یا کسی سر گرمی میں شر کت کی تحر یک کر ے یا یہ جا نتے ہو ئے کہ اس قسم کی سر گرمی میں شا مل ہو نے والا مجر مانہ جبر و تشدد استعمال کر نے کا یا اس کے استعما ل کی تر بیت پا نے کا احتما ل ہے یا اس قسم کی کسی سر گر می میں شا مل ہو نے والا کسی مذہبی نسل، لسا نی یا علا قا ئی گروہ یا ذا ت یا فر قہ کو خو ف دلا ئے یا عدم تحفظ کا احسا س پیدا کرے تو اسے ایسی سزا قید دی جا ئے گی جس کی معیاد پا نچ سال تک ہو سکتی ہے اوراسے جر ما نے کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔


506PPCتعز یرات پاکستان کی دفعہ مختلف گرو ہو ں میں دشمنی بڑ ھا نے کی کو شش :۔ اگر کو ئی شخص مختلف گرو ہو ں میں دشمنی بڑ ھا نے کے جر م کا ارتکا ب کر ے اسے کسی ایک قسم قید کی سزا دی جا ئے گی جس کی مدت دو سال تک ہو سکتی ہے یا جر مانے کی سزا یا دو نو ں سزائیں دی جا ئیں گی۔ ان آرٹیکل کی مو جو دگی میں یہ با ت فکر انگیز ہے کہ ملک میں انتہا پسند قو تیں دن بدن اپنا اثرو رسو خ بڑ ھا رہی ہیں ۔

اس صو رتِ حا ل میں تما م امن پسند، تر قی پسند ،ان تما م ہم و طنوں کو جو ملک کو بہتر پاکستان اور ایسا پا کستا ن جس کا خو اب قائد نے دیکھا تھا ، بنا نے کے لئے اپنا بھرپور عملی کر دار ادا کر نا ہو گا اس لئے کہ ہم آئیند ہ نسلوں کے لئے اس ملک کو حقیقی معنو ں میں تر قی پسند اور امن کا گہوارہ بنا سکیں۔ مو جو دہ حا لات میں سچ کہنا آسا ن نہیں ،ایک مخصو ص ذہنیت تما م نظا م کو یر غما ل بنا نا چا ہتی ہے ،ہر اس با ت ،دلیل جو کہ ان سے اختلاف کرے اس پر ہر طر ح کے بھو نڈے الزا ما ت لگا ئے جا سکتے ہیں ۔

لیکن اب وقت ہے کہ ہم ایک روشن خیا ل پا کستا ن کا مطا لبہ کریں تا کہ ہما ری آےئندہ نسلیں امن کے سا تھ رہ سکیں ایسا پاکستا ن جہاں کسی کو محض اختلا ف رائے کی بنیاد پر واجب القتل قرا ر نہ دیا جا سکے ،جہا ں سوا ل پو چھنے کی سزا مو ت نہ ہو۔ رو شن مستقبل کو حا صل کر نے کے لئے ہمیں میدا نِ عمل میں آکر ان طا قتو ں کو یہ بتا نا ہو گا کہ ہم ملک کو ان کے ہا تھو ں یر غما ل نہیں بننے دیں گے اور ہم اپنی آ ےئندہ نسلو ں کی فلا ح کے لئے روشن خیا ل تر قی پسند ملک چا ہتے ہیں ۔


آخر میں ایک اور دلخراش واقعے کا محتر م راشد رحما ن راشد رحما ن کو ملتا ن میں ان کے چیمبر میں گو لیا ں مار کر قتل کر دیا گیا،ان کا جر م بہا ؤ الدین یو نیو رسٹی کے ایک لیکچرار کا وکیل ہو نا تھاجس پر کے تکفیر ی قوانین کے تحت مقدمہ چلا یا جا رہا تھا۔را شد رحما ن دو دہا ئیو ں سے HRCPکے سا تھ وا بستہ تھے ،انہو ں نے اپنی پو رہ زندگی انسا نی حقو ق تر ویج و تر قی کے لئے قا بل ِ تحسین و تقلیدکا م کیا۔ سوال پھر وہ ہی ہے کہ ان سب قا نو نی اور آئینی تحفضا ت کے ہو تے ہو ئے بھی آخر کب تک پا ک وطن میں لو گو ں کو محض اختلا فِ را ئے کی بنیا د پر مارا جا تا رئے گا۔۔۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :