صوبائی محتسب سیکرٹریٹ سے استعفادہ حاصل کیجئے !!!
منگل 18 نومبر 2014
(جاری ہے)
محتسب کے ادارے وفاق کے علاوہ پنجاب ،سند ھ اور بلوچستان میں بالترتیب2001,1991.1997,1983 میں قائم ہوئے لیکن خیبر پختون خواہ میں طویل عرصہ تک اس کا قیام عمل میں نہ لایا جا سکا تاہم اے این پی کے دورِ حکومت میں خیبر پختون خواصوبائی محتسب ایکٹ 2010 نافذ کیا گیا جس نے فروری 2011میں صوبائی محتسب خیبر پختون خوا کے دفتر کے قیام کی راہ ہموار کی لیکن دفتر کے جزوی قیام سے کوئی مو ثر کردار کی توقع پوری نہ ہو سکی کیونکہ انسانی وسائل کی کمی اس کی کارکردگی اور اہلیت کو بری طرح متاثر کر رہی ہے تحریک انصاف کی حکومت نے اسے مزید موثر بنانے کے لئے اقدامات اٹھائیں ہیں اس ادراہ میں خواتین اور بچوں کے مسائل حل کرنے کے لئے ایک علیحدہ سیکشن قائم کیا گیا ہے مجھے گزشتہ دنوں صوبہ خیبر پختون خوا محتسب سیکرٹریٹ پشاور(حیات آبادفیز۵نزدنادرہ آفس فون نمبر[email protected],9216627-28 ; )میں جانے کا اتفاق ہوا سبیل اس کی یوں نکلی کہ ایک ذاتی کام سے پشاور جانا تھا جب کہ میرے ایک عزیز دوست معروف شاعرو کالم نویس نیر سرحدی کے بڑے بھائی ایس ایس پی( ر) فاروق جان بابر صاحب( جنھیں ہم بھائی جان کہتے ہیں معروف شاعر بھی ہیں اور آج کل صوبائی محتسب سیکر ٹریٹ میں انویسٹی گیشن سیل کے سر براہ ہیں ) حج کی سعادت حاصل کرکے واپس لوٹے ہیں سو ان سے شرفِ ملاقات بھی مقصو د تھی ذاتی کام نبٹانے کے بعد بھائی جان کو فون کیا پتہ چلا وہ آفس میں ہیں ، ان کے آفس پہنچا تو وہ نماز پڑھنے گئے تھے میں نے بھی اس فرض کی ادائیگی کو مقدم سمجھا نماز سے فارغ ہو کر واپس گیا تو ان کوموجود پایا، دیکھ کر خوش ہوئے گلے لگایا میں نے حج کی مبارک باد دی دعائیں لیں روضہءِ رسولﷺ کی حاضری کے موقع کہے گئے اشعار ان سے سنے اور پھر حکم ملاچلوکھانا گھر چل کر کھائیں گے گل بہار جاتے ہوئے راستے میں میری صحافتی رگ پھڑکی تو میں سوال د اغ دیا بھائی جان یہ آپ کے محتسب سیکرٹر یٹ کا کیاکام ہے عام آدمی کے لئے فوائدحاصل کرنے کا طریقہ کار کیا ہے تو وہ گویا ہوئے صوبائی محتسب کسی بھی صوبائی سرکاری و حکومتی ادارے میں بد انتظامی یا اس کے کسی اہلکار یا افسر کے خلاف تحریری شکایت پر جو کسی شکایت کنندہ کی طرف سے موصول ہوئی ہو یا گورنر ،صوبائی اسمبلی ،سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے کسی ریفرنس یا ازخود کاروائی کرتے ہوئے تفتیش کا آغاز کر سکتا ہے البتہ د رج ذیل معاملات میں صوبائی محتسب کو اختیار حاصل نہیں ۱؛کوئی ایسا معاملہ جو کسی عدالت یا جوڈیشل ٹرابیونل میں زیر سماعت ہو۔ ۲؛․ امور خارجہ سے متعلق کوئی معاملہ ۔۳؛ مسلح افواج بشمول نیوی ائیر فورس سے متعلق کوئی شکایت ۔۴؛سرکاری ملازم کا اس کے اپنے محکمے سے سروس کے بارے میں شکایت ،صوبائی محتسب اپنے اختیارات اورفرائض منصبی ،دیانت اری ،شفاف اور انتظامیہ کے اثرو رسوخ سے بالکل آزاد انداز میں انجام دے گا اور صوبے کی انتظامی مشینری ااس سلسلے میں صوبائی محتسب سے تعاون کا پابند ہے بد انتظامی سے کیا مراد ہے کے سوال پر بھائی جان نے بتایا کہ بد انتظامی کے میں وہ تمام فیصلے اور سرکاری و انتظامی امور شامل ہیں جو خلاف ِقاعدہ وقانون ،غلط ،غیر منطقی ،غیر دانشمندانہ ،غیر منصفانہ ،مخالفانہ ،امتیازی رویہ ،غیر متعلقہ وجوہات اور بدیانتی و غیر موزوں بنیااور اختیارات کے استعمال پر مبنی ہوں یا رشوت ستانی ،اقراباء پروری ،پسند و نا پسند ،انتظامی زیادتی ،غفلت ،بے توجہی ،تاخیر ،نااہلی،نالائقی اور انتظامی امور کی انجام دہی و ذمہ داری سے پہلو تہی پر مشتمل ہوں،کوئی بھی شخص کسی بھی محکمے یا ادارے کی بد انتظامی یا نا انصافی کے خلاف ماسوائے عدالت اور صوبائی اسمبلی ،سفیدکاغذ پر اردو یا انگریزی میں شکایت تحریر کر کے صوبائی محتسب کے دفتر میں ذاتی طور پر یا کوئی اور ذریعہ استعمال کر کے دائر کر سکتا ہے ،تاہم ہر شکایت کے ساتھ شکایت کنندہ کے کمپیوٹر ائز قومی شناختی کی فوٹو سٹیٹ نقل اور حلف نامہ منسلک ہو نا چائیے کہ الزامات اس کے علم وعقیدہ کے مطابق سچ اور درست ہیں ،قبل ازیں کوئی شکایت اس بارے میں دائر نہیں کی گئی ،کوئی مقدمہ ،اپیل یا کوئی دوسری عدالتی کاروائی شکایت میں دیئے گئے الزامات کے بارے میں کسی عدالت یا ٹربیونل میں زیرِ سماعت نہیں ہے جب کہ شکایت پر شکایت کنندہ کا دستخط یا نشان انگوٹھا اور ڈاک کا مکمل پتہ بمعہ ٹیلفون نمبر یا موبائل نمبر درج ہونا ضروری ہے کسی گمنام یا دوسرے نام سے دی گئی شکایت پر غور نہیں کیا جائے گااس کے ساتھ ہی کوئی ایسی شکایت جس میں درج معاملہ کا علم شکایت کنندہ کو چھ ماہ کے عرصہ میں ہوا ہو قابل ادخال ہو گی ورنہ غیر موئثر ،البتہ مخصوص حالات میں اگر شکایت میں موجود الزامات کی تفتیش کو ضروری خیال کیا جائے تو اسے سماعت کے لئے منظور کیا جا سکتا ہے ہر شکایت میں آخری فیصلے کی نقل شکایت کنندہ اور محکمہ دونوں کو تفتیش کے احتتام پر ارسال کی جائے گی ،شکایت کنندہ یامحکمہ دونوں محتسب کے فیصلہ کے خلاف گورنر خیبر پختون خوا کے پاس تیس دنوں کے اندر نگرانی دائر کر سکتے ہیں اسی اثنا میں گل بہار آگیابھائی جان کے گھر پہنچے کھانا کھایا میں نے واپسی کا ارادہ ظاہر کیا تو بھائی جان کا اصرار تھا نہ جائیں آج شام ادبی تنظیم ”ملاقات“ کا ہفتہ وار اجلاس ہے سو شام تک کے لئے رک گیا قیلولہ کیا شام کو اٹھے نماز پڑھی اور حسام حر کے گھر جا پہنچے جہاں اجلاس منعقد ہو رہا تھا حسام حر بڑے تپاک سے ملے اتنے میں دیگر احباب بھی آگئے آج کے اجلاس میں ڈاکٹر نذیر تبسم کی غزل تنقید کے لئے پیش کی گئی جس پر شرکا ءِ محفل سجاد بابر، ناصر علی سید،عزیز اعجاز ، ، حسام حر،فاروق جان بابر مشتاق شباب ،یو نس مجاز(راقم)شکیل نایاب ،اقبال سکندر ،صوفی بشیر نے سیر حاصل بحث کی مجموعی طور بپرخوبصورت غزل قرار پائی اجلاس ختم ہوا تو میں نے اجازت چاہی بھائی جان اور اقبال سکندر کو راستے میں ان کے گھر ڈراب کیا پونے گیارہ پشاور سے چلا اور رات ایک بجے گھر( ہری پور)پہنچ گیا، ڈاکٹر نذیر تبسم کے اس شعر کے ساتھ اجازت ؛۔
سہمے جاتے ہیں یہاں اپنے ہی ادراک سے لوگ
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
یونس مجاز کے کالمز
-
تو نے تو فیق دی چلا آیا
پیر 5 ستمبر 2016
-
فراز کی کچھ یادیں کچھ باتیں
اتوار 28 اگست 2016
-
کہ اس اندھیر نگری کا کہیں تو انت ہو نا ہے!!!
منگل 17 مئی 2016
-
کچھ لمحے نیشنل بک فاوٴنڈیشن کے نام !!
پیر 9 مئی 2016
-
مولوی نواز شریف سے لبرل نواز شریف تک !!!
اتوار 13 مارچ 2016
-
دہشت گردی کی نئی لہر اور اس کے مقاصد !!
پیر 8 فروری 2016
-
کیا نیو ورلڈ آرڈرکی تکمیل ہونے جارہی ہے!!
اتوار 10 جنوری 2016
-
وزیراعظم کا دورہِ امریکہ ،منظر پیش منظر !!
پیر 26 اکتوبر 2015
یونس مجاز کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.