آپریشن ضرب عضب کا چوتھا گیئر اور امریکہ

جمعرات 20 نومبر 2014

Ashfaq Rehmani

اشفاق رحمانی

آرمی چیف دو روزہ دورے پر ڈی جی ملٹری آپریشن اور ڈی جی آئی ایس پی آر کے ہمراہ امریکہ ہو آئے ہیں۔ آرمی چیف نے فلوریڈا میں یو ایس سینٹ کام میں جنرل آسٹن سے ملاقات کی۔ جنرل راحیل شریف اپنے دورے میں وزیر دفاع چک ہیگل وزارت دفاع کے اعلیٰ حکام اور ممکنہ ارکان کانگریس سے بھیملے۔امریکی اور عالمی نشریاتی اداروں نے بھی اس دورے کو اہم نوعیت کا قرار دیا ہے کیونکہ یہ چار سال بعد کسی پاکستانی آرمی چیف کا دورہ امریکہتھا۔

امریکہ سمیت تمام دنیا جانتی ہے کہ علاقے میں امن و استحکام کیلئے پاکستان کا کردار کلیدی نوعیت کا ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔بلاشبہ پاک فوج ضرب عضب میں کامیابی حاصل کر رہی ہے۔ اس کیلئے اسے جانوں کے نذرانے دینے پڑ رہے ہیں۔ دہشتگرد آپریشن والے علاقوں سے فرار ہو کر پورے ملک میں پھیل گئے جن کا پاک فوج نے تعاقب شروع کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

شمالی وزیرستان کا 90 فیصد علاقہ دہشت گردوں سے کلیئر کرا لیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کیمطابق باقی علاقے میں احتیاط کیساتھ کارروائیاں جاری ہیں۔ انہی علاقوں سے دہشت گرد پاک فوج کے مقابل آ جاتے ہیں جس سے فوج کے سپوتوں کا جانی نقصان ہوتا ہے اور بڑی تعداد میں دہشتگرد ہلاک ہوتے ہیں۔ جو علاقے دہشتگردوں سے خالی کرائے گئے ہیں انکو پاک فوج محفوظ بنا رہی ہے۔ اسکے بعد نقل مکانی کرنیوالوں کی آباد کاری شروع ہو جانی چاہئے۔

افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا ہو یا شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کیخلاف کارروائی پوری دنیا پاکستان کے مثبت کردار کی معترف ہے۔ اس سے قبل بھی پاکستان نے امریکہ اور نیٹو کے اتحادی افواج کے ساتھ ہراول دستے کے طور پر دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بے مثال قربانیوں اور استقامت کا مظاہرہ کیا جس کے اعتراف کے باوجود امریکہ تمام تر جانی و مالی قربانیوں کو فراموش کرتے ہوئے پاکستان کے روایتی دشمن بھارت کو علاقے میں اہم رول سونپنے کیلئے کو شاں ہے۔

یہ جاننے کے باوجود بھی کہ بھارت پاکستان کیخلاف پراکسی وار لڑ رہا ہے۔ سرحدوں پر روزانہ بمباری اور افغانستان میں پاکستان دشمن عناصر کی سرپرستی کر رہا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو بلوچستان میں دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ علیحدگی پسند قوتوں سے بھی نبرد آزما ہونا پڑ رہا ہے۔ اب چار برس بعد کسی آرمی چیف کے اس طویل دورہ امریکہ میں دیکھنا ہے کہ امریکہ اپنے پرانے دفاعی ساتھی کے ساتھ کتنے اخلاص کا مظاہرہ کرتا ہے اور بھرپور دفاعی تعاون کے علاوہ دہشت گردوں اور ملک دشمن عناصر کیخلاف جنگ میں کتنا اور کیسا تعاون کرتا ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ آرمی چیف اپنی ترجیحات اور قومی سلامتی کے ایشوز کے علاوہ بھارت کے ساتھ محاذ آرائی کے بارے میں امریکہ کو اپنے خدشات اور
مطالبات سے کھل کر آگاہ کریں اور انہیں دہشت گردی کیخلاف جنگ میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے پر قائل کریں۔ اس وقت پاکستان کو صرف زبانی کلامی سراہنے کی نہیں‘ عملی اقدامات اور حمایت کی ضرورت ہے۔

یہ ایک سنہری موقع ہے کہ امریکہ پاکستان کی خصوصی پوزیشن کا ادراک کرتے ہوئے اپنے اس پرانے حلیف کی دفاعی ضروریات اور مشکلات کا جائزہ لے اور انہیں دور کرے تاکہ دہشت گردی کی طویل صبر آزما جنگ میں امریکہ کو اپنے قریبی پارٹنر سے وابستہ توقعات پوری ہوں اور علاقے میں امن و استحکام قائم ہو سکے۔ آپریشن ضرب عضب ٹاپ گیئر میں ہے۔ دہشتگرد آج اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

شمالی وزیرستان کے دس فیصد علاقے میں ان کا گھیراوٴ کیا گیا ہے اور ان کے فرار کے راستے مسدود کر دیئے گئے ہیں۔ یہی پاک فوج کی بہترین حکمت عملی ہے۔ نقل مکانی کرنیوالے پہلے ہی پریشان ہیں۔ امدادی سامان کی ترسیل میں بدنظمی سے پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا اور گرفتاریاں بھی ہوئیں۔ اس سے متاثرین کی مایوسی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بہتر ہے کہ فوج کی طرف سے محفوظ بنائے گئے علاقوں میں نقل مکانی کرنے والوں کی آباد کاری کا عمل شروع کرایا جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :