نواز شریف بمقابلہ عمران خان۔۔پرویز رشید کی عدالت میں

اتوار 30 نومبر 2014

Abdul Raheem Anjaan

عبدالرحیم انجان

آج چار سو شور ہے کہ عمران خان کے دھرنوں نے قوم کو اربوں روپیوں کا نقصان پہنچا یا ہے۔کیا کوئی ہے جو اس بات کا منصفانہ فیصلہ کر سکے کہ عمران خان کو دھرنوں کی دعوت کس نے دی ہے؟ سب جانتے ہیں کہ الیکشن میں شرمناک دھاندلی پر انصاف کے لئے عمران خان کی ضد اور میاں محمد نواز شریف کی طرف سے انصاف نہ دینے کی ہٹ دھرمی نے عمران خان کے دھرنوں کو دعوت دی ہے۔


صر ف عمران خان نہیں ، سبھی سیاسی پارٹیوں نے الیکشن ۲۰۱۳ء ء پر شرمناک دھاندلی کے الزامات لگائے ہیں۔لیکن میاں صاحب کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔وہ ہٹ دھرمی کی آ خری حدود تک چوری کے مینڈیٹ سے چپکے رہنا چاہتے ہیں۔ہاں بے شک یہ درست ہے کہ اِن دھرنوں نے اہلیان ِاسلام آباد کی زندگی کو اتھل پتھل کر رکھا ہے۔

(جاری ہے)

لیکن اس بات کی شکایت عمران خان سے نہیں عدلیہ سے ہونی چاہیے جو خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

ظاہر ہے ، دونوں فریقوں میں سے ایک غلط ہے۔ عمران خان کا مطالبہ غیر آئینی ہے یا چوری کے مینڈیٹ پر ڈھٹائی کا شرمناک تماشا غیر آئینی ہے، دونوں میں سے جو بھی غیر آئینی ہے۔ اُسے قانون کی گرفت میں لایا جائے۔خاموش تماشائی بننا کسی با وقار ملک کی با وقار عدلیہ کو زیب نہیں دیتا۔ سانحہ ، ماڈل ٹاوٴں، چوری کا مینڈیٹ، جنرل راحیل شریف کے بارے میں جھوٹ ، آ خر ہماری عدلیہ نواز شریف کے کس کس جرم سے چشم پوشی کرے گی ؟
بہر کیف، اب تو بات پھیل کر ایک دوسرے کی کردار کشی تک پہنچ گئی ہے، یہاں تک کہ الزام تراشی کی شرمناک دوڑ میں جھوٹ لیگ کے درباری تھوک کے حساب سے جھوٹ بول رہے ہیں۔


آج ۲۸ نومبر کو پاکستان ٹی۔وی پر میاں نوا ز شریف کے وزیر اطلاعات جناب پرویز رشید کی پریس کانفرنس سنی۔ پرویز رشید صاحب نے بڑی مہارت سے عمران خان کو اپنے نواز شریف کی سطح پر لانے کی بچکانہ کوشش کی ہے اور اس کی اس بچکانہ کوشش میں پاکستان ٹیلی ویژن کے کسی کمیرہ مین اور صحافی نے بھی اپنا حصہ ڈالنے میں پیشہ ورانہ مہارت دکھائی ہے۔ پاک ٹی۔

وی کے بارے میں سبھی جانتے ہیں کہ ہر حکومت کے بعد پاک ٹی۔وی کی پالیسی تبدیل ہو جاتی ہے۔پاک ٹی۔وی کے کارندوں کے گلے میں حکومت کی غلامی کا طوق ، آنے والی نئی حکومت کی غلامی کے طوق میں بدل جاتا ہے ۔ اس لئے کیمرہ مین نے عمران خان کی زمینوں پر کام کرنے والے مزدوروں اور اُن کے خستہ حال بچوں کی ڈوکومنٹری بناتے ہوئے ، مزدوروں کے ساتھ بات کرنے والے صحافی کو نہیں دکھایا۔

ممکن ہے اس صحافی نے اس ڈرامے کو اپنا نام دینے سے انکار کر دیا۔آ خر موجودہ حکومت کے دن بھی تو گنے جا چکے ہیں۔بہر کیف، کتنا اچھا ہوتا اگر پرویز رشید صاحب میاں فیملی کے کاروباری ادار وں میں کام کرنے والے مزدوروں کے صحن میں بہتی ہوئی دودھ اور شہد کی نہریں بھی دکھا دیتے۔ خیر ملک کے وزیر اعظم پر تو ملک کے سارے عوام ہی کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

دودھ اور شہد کی جو نہریں پورے پاکستان ، بالخصوص سندھ میں بہہ رہی ہیں۔ ایک شریف زادے کی حیثیت سے پرویز رشید اگر اُن کا ذکر بھی کر دیتے، تو اُن کی لچھے دار دروغ گوئی میں کچھ وزن پہدا ہو جاتا۔ ویسے اپنے ملازموں کے لئے دودھ اور شہد کی نہر یں بہانی تو رہی دور کی بات، چند ماہ پہلے” جاتی عمرہ“ میں میاں صاحب کے چڑیا گھر پر بیت جانے والے ایک سانحہ کا ذکر بھی ٹی۔

وی پر سنائی دیتا رہا کہ میاں صاحب کے چڑیا گھر سے شاید کوئی مور یا کوئی ایک پرندہ غائب ہوجانے کی پاداش میں میاں نواز شریف نے اپنے ایک ملازم کو کھڑے کھڑے ملازمت سے بر طرف کر دیا تھا۔
ہارون الرشید جیسے با وقار اور سنیئر صحافی نے کئی بار پرویز رشید کی قابلیت پر بات کرتے ہوئے دو ٹوک لہجے میں کہا ہے۔اِس شخص کو اردو اور نہ ہی انگریزی آتی ہے۔

میں ہارون الرشید صاحب کی باتوں کو اُن کی کسی ذاتی پر خاش سے منسوب کیا کرتا تھا۔لیکن آج عمران خان کے لئے اس شخص نے جس شرمناک دروغ گوئی سے کام لیا ہے، اس سے اندازہ ہوا ہے کہ یہ شخص تو واقعی نہ صرف اپنی وزارت پر ، میاں نواز شریف اور اپنے خاندان کی عزت پر بھی بوجھ بنا ہوا ہے۔
پرویز رشید صاحب نے جو انکم ٹیکس کی کہانی سنائی ہے۔ اس کے بارے میں یہی کہہ سکتا ہوں کہ چند ماہ پہلے نواز شریف کے انکم ٹیکس کے بارے میں اعتزاز احسن نے کہا تھا۔

نواز شریف نے ۱۹۹۵۔۹۶۔اور ۱۹۹۷ ءء کے تین سالوں کا انکم ٹیکس پانچو ستر روپئے دیا تھا۔آج اُسی نواز شریف کے بارے میں پرویز رشید ۲ ارب۴۴ کروڑ۳۰ لاکھ۷۰ ہزار ۵۴۳ روپئے ٹیکس ادا کرنے کی ہوائی چھوڑ رہے تھے۔ چونکہ مجھے تو عمران خان اور میاں نواز شریف کے انکم ٹیکس کے بارے میں کچھ علم نہیں ہے۔ اِس لئے میں تو اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ سوائے اس کے کہ نواز شریف کے لئے اعتزاز احسن صاحب نے اگر جھوٹ بولا تھا تو پھر اپنے اور اپنے بھائی کے خلاف ۱۴ معصوم شہریوں کے قتل کی ایف۔

آئی۔آر کٹ جانے کے باوجود جس ظلِ سبحانی نے قاتلوں کے گریباں تک ملک کے قانون کی رسائی نہیں ہونے دی اور نہ ہی سانحہ ماڈل ٹاوٴن کے بارے میں عدلیہ کی رپورٹ منظرِ عام پر آنے دی ہے۔ اُس شہنشائہ وقت نواز شریف نے اعتزاز احسن کے اتنے بڑے جھوٹ کے خلاف کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا ؟ ملک کا قانون تو اُن کے گھر کی باندی ہے۔
میاں صاحبان کا تو کہنا ہے کہ وہ شگر مل سے تنخواہ لیتے ہیں۔

کیا پرویز رشید کی بتائی ہوئی انکم ٹیکس کی رقم میاں صاحب کی تنخواہ پر ٹیکس کی رقم ہے ؟تیسری لائقِ توجہ بات یہ ہے کہ اعتزاز احسن اور پرویز رشید ، دونوں میں سے جھوٹ کون بول سکتا ہے ؟ یہ جاننے کے لئے کہ جھوٹا کون ہے؟ ایک سوال کو کسوٹی بنایا جا سکتا ہے۔ پرویز رشید ب کی کسی پریس کانفرنس میں شریک صحافیوں میں سے کوئی مائی کا لال صحافی ہمت کر کے ان سے یہ پوچھ لے کہ نواز شریف کے گھر ”جاتی عمرہ“کی سکیورٹی پر سالانہ کتنا خرچ اُٹھ رہا ہے ؟ اور وہ خرچ کون ادا کر رہا ہے ؟ سب کو معلوم ہو جائے گا کہ یہ شخص کتنا سچا اور کتنا جھوٹا ہے؟
پچھلے دنوں مسلم لگ (ن) کو چھوڑ کر جانے والے دو بزرگ سیاست دانوں، جو سالہا سال میاں نواز شریف کے قریبی ساتھی رہے ہیں، کو ٹی۔

وی پر سننے کا اتفاق ہوا تھا۔ کھوسہ صاحب نے کہا تھا۔میاں نواز شریف کے گھر ”جاتی عمرہ “ میں جو ملازم کام کرتے ہیں۔اُن کی تنخواہیں بھی قومی خزانے سے دی جاتی ہیں،یہ لوٹ کھسوٹ کا کھاتا بہت لمبا چوڑا ہے۔کچھ ذرائع کے مطابق جب وہ وزیر اعظم نہیں تھے، اُن کے چھوٹے بھائی خادمِ اعلیٰ کی وجہ سے اس وقت بھی ”جاتی عمرہ“ کی سکیورٹی پر متعین پولیس والوں کی تنخواہیں سرکاری خزانے ہی سے ادا کی جاتی تھیں۔

کوئی ان سے یہ سوال کر کے تو دیکھے،سب کو معلوم ہو جائیگا کہ موصوف پاکستان کے وزیر اطلاعات ہیں یا میاں صاحب کے درباری ؟
پرویز رشید نے عمران خان کے گھر ”بنی گالہ “ اورعمران خان کے زمان پارک میں گھر کا ذکر بھی کیا ہے کہ وہ کتنے بڑے بڑے ہیں۔اب پرویز رشید جیسے پارٹی باز ی کے نشے میں چور انسان کو یہ کون بتائے کہ عمران خان کون ہیں ؟عمران خان نہ صرف ایک خاندانی آدمی ہیں، اپنے زمانے کے معروف کرکٹر بھی ہیں اور اُن کے سبھی گھر اُن کے حکومت میں آنے سے پہلے کے بنے ہوئے ہیں۔

جبکہ نواز شریف حکومت میں آنے سے پہلے گوالمنڈی میں رہتے تھے اور صرف اتفاق فاوٴنڈری ، جو اُس وقت آج کی اتفاق فاونڈری نہیں، ایک درمیانے درجے کی فیکٹری تھی۔ لیکن آج انہیں میاں صاحب کی دنیا بھر میں کتنی جائیداد ہے۔کتنے کارخانے اور ملیں ہیں ؟ سب جانتے ہیں ،عمران خان کی پراپرٹی کے حوالے سے پرویز رشید کی صرف ایک بات معقول ہے بشرطیکہ سچ ہے تو، اور وہ عمران خان پر پراپرٹی ٹیکس کم دینے کا الزام ہے ؟ عمران خان اگر پراپرٹی ٹیکس پورا نہیں دے رہے تو وہ واقعی قوم کے مجرم ہیں ، سوال ہے ایسے قومی مجروں سے پراپرٹی ٹیکس لینا کس کا کام ہے ؟ جب کہ جھوٹ لیگ اپنی گود میں بیٹھے ہوئے لوگوں سے بھی انکم ٹیکس وصول نہیں کر رہی ہے۔

ابھی ابھی نعیم بخاری صاحب نے اپنے پروگرام میں پنجاب اسمبلی کے ۳۹ ایم۔پی۔ایز ، جن کا تعلق جھوٹ لیگ سے ہے، کے نام گنوائے ہیں، جو ٹیکس نہیں دیتے۔یہی حال پارلیمانی ممبران کا بتایا جاتا ہے۔جن میں سے کافی تعداد میں لوگ ٹیکس نہیں دیتے۔ اِس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ عمران خان بھی ٹیکس نہ دیں۔میں صرف یہ کہنا چاہتا ہوں کہ جو لوگ ٹیکس نہیں دیتے۔

ان سے ٹیکس وصول کرنا کس کا کام ہے ؟
پریز رشید نے عمران خان پر یہ الزام بھی لگایا ہے کہ وہ کہتے ہیں۔میرے پاس ایک کروڑ اور کچھ ہزار روپئے کیش ہیں۔“اور آ خر میں کسی درباری مسخرے کی طرح چٹخارے لے لے کر یہ فتویٰ بھی صادر فرما دیا ہے کہ لوگ گھروں میں کیش کی صورت میں صرف وہی سرمایہ رکھتے ہیں۔” جو بلیک منی کی شکل میں ہوتا ہے۔“پرویز رشید صاحب ! کیا واقعی آپ کو یہ معلوم نہیں کہ جن کے پاس بلیک منی ہوتی ہے۔

وہ اس بلیک منی کی کسی کو ہوا بھی نہیں لگنے دیتے۔لوگوں کو یہ نہیں بتاتے پھرتے کہ میرے پاس اتنے پیسے گھر میں کیش رکھے ہیں ۔ بلکہ اگر اُن کا کوئی ساتھی یا رازداں اُن کا یہ راز افشاں بھی کر دے تو وہ ماننے کے لئے تیار نہیں ہوتے۔ جیسا کہ آج یہ کہا جا رہا ہے کہ اسحاق ڈار نے ایفی ڈیوٹ کی صورت میں جو بیان کورٹ میں دیا تھا کہ میں میاں نواز شریف کے لئے منی لانڈرنگ کرتا رہا ہوں۔

اُس ایفی ڈیوٹ کو آج شریف برادران اور نہ ہی اُن کے درباری مانتے ہیں۔ جب کہ اسحاق ڈار کی اس منی لانڈرنگ پر ، جس میں کسی
قاضی فیملی کے نام کو بھی استعمال کیا گیا تھا، بی۔ بی۔سی ایک ڈاکو منٹری بھی بنا چکی ہوئی ہے ۔
پرویز رشید صاحب ! آپ جب گھوڑے اور خچر کا مقابلہ کرتے ہوئے بچکانہ باتیں کرتے ہیں تو آپ پاکستان کے وزیر اطلاعات کے بجائے سلطنتِ جھوٹ لیگ کے درباری مسخرے لگتے ہیں۔

جسے اتنا بھی شعور نہیں ہے کہ میں کس لٹیرے کا مقابلہ کس سے کر رہا ہوں۔ ایک طرف وہ ہے جو پاکستان کو لوٹ کھسوٹ کر انگلستان لے گیا ہے۔انگلستان میں وہ پانچ ارب روپئے سالانہ ٹیکس دیتا ہے اور ایک وہ ہے جس نے ساری عمر انگلستان میں کمایا ہے اور اپنی ایک ایک پائی پاکستان میں لے آیا ہے۔ عمران خان نے جب شوکت خانم ہسپتال کے لئے چندہ اکٹھا کرنا شروع کیا تھا تو سب سے پہلے ایک بہت بڑی ڈونیشن اپنے پاس سے دی تھی۔

تم جیسے شریف بردران کے خوشامدی تو یہ کہیں گے کہ ہسپتال کا کیا ہے؟وہ تو شریف فیملی نے بھی بنایا ہوا ہے، جبکہ شریف فیملی کے ہسپتال اور شوکت خانم ہسپتال میں یہ فرق ہے کہ عمران خان کو ہارٹ اٹیک ہوتا ہے تو وہ شوکت خانم میں علاج کراتے ہیں جب کہ شرف فیملی اپنے علاج معالجے کے لئے انگلینڈ جاتی ہے اور وہ بھی سرکاری خرچے پر۔۔
آپ نے عمران خان کی بیرون ملک کسی آمدن پر شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے۔

کہیں عمران خان بیرون ملک کسی بڑی طاقت کے لئے پاکستان کے خلاف کام نہ کر رہے ہوں۔ اللہ میری توبہ ! آپ اس حد تک گر سکتے ہیں ؟ یقین نہیں آتا۔ بہر کیف،آپ کے اس احمقانہ تجزئے کا جواب عمران خان دے چکے ہیں کہ آئی۔سی۔سی نے ورلڈ کپ میں میرے حوالے کچھ پیشہ ورانہ ذمہ داریاں سونپی تھیں۔
جھوٹ لیگ کا تازہ تریں جھوٹ یہ سامنے آرہا ہے کہ ِ جھوٹ لیگ کے درباری ٹی۔

وی پر تو یہ بتاتے ہیں کہ احتجاج عمران خان کا جمہوری حق ہے۔ ہم اُن کے احتجاج میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کریں گے ۔ جب کہ دوسری طرف اُنہوں نے اسلام آباد میں عمران کے جلسے تک پہنچنے کے راستے روکنے کے لئے کم و بیش ایک سو کے قریب کنٹینر کھڑے کر دئے ہیں اور ان کی یہ حرکت ان کے اس دعوےٰ کو بھی بے نقاب کر کرتی ہے کہ عمران خان کے دھرنے دم توڑ چکے ہیں۔

کچھ درباری تو دھرنوں کو” دھرنی“ کا نام بھی دینے لگے ہیں۔ لیکن ان کے خوف کا یہ عالم ہے کہ پنجاب بھر کی پولیس کو اسلام باد میں اکٹھا کر رہے ہیں۔ عزت اور بے عزتی اللہ سبحان و تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے اور اللہ عزت کے کام کرنے والوں کو عزت اور ذلت کے کام کرنے والوں کو ذلت دیتا ہے۔اس وقت پاکستان سمیت، دنیا بھر میں کروڑوں پاکستانیوں کی دعائیں عمران خان کے ساتھ ہیں کہ وہ پاکستان پر سالہاسال سے چھائی ہوئی شب ِظلمات میں سپیدی سحر ِ کی علامت بن چکے ہیں۔انشا اللہ ! اب ہمیں ، ہماری خوشحالی اور آزادی کی صبح سے کوئی بھی محروم نہیں رکھ سکتا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :