سوشل میڈیا کے درندے اور پاک فوج

ہفتہ 20 دسمبر 2014

Hussain Jan

حُسین جان

عمران خان نے کئی دنوں سے جاری دھرنے کو ختم کرنے کا علان کرکے ثابت کر دیا ہے کہ وہ جو بھی فیصلہ کرتے ہیں ملکی مفاد میں کرتے ہیں۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ ہم اس مشکل کی گھڑی میں قوم و حکومت کے ساتھ کھڑئے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود سوشل میڈیا پر بیٹھے کچھ بے حس قسم کے لونڈے دھرنے کو ختم کرنے کے علان کو عمران خان کی شکست سے تعبیر کر رہے ہیں اور اپنی اپنی اوقات کے حساب سے تنقید برائے تنقید کر رہے ہیں۔

جس سے تحریک انصاف کے کارکنوں میں بھی غصہ پیدا ہوسکتا ہے۔ جس سے سیاسی تور پر جو ہم آہنگی نظر آرہی ہیں اس کو نقصان کا اندیشہ ہے کیونکہ دشمنوں کا مقابلہ اتحاد سے ہی کیا جاسکتا ہے۔ اور اتحاد ایک دوسرئے کو برداشت کرنے سے ہی پیدا ہوتا ہے۔ اس طرح کی بونگیاں مارنے سے سوائے نقصان کے اور کچھ نہیں ہوگا
بہت سی سیاسی جماعتوں کے نام نہاد کارکن جو سارا سارا دن فیس بک اور ٹویٹر پر بیٹھ کر اپنے اپنے سیاسی آقاوں کی تعریفوں میں ہلکان ہوئے جاتے ہیں انہوں نے پشاور سانحہ کو اپنے لیے باعث رحمت سمجھ لیا ہے کہ ان کے پاس ایک ایسا موضوع لگ گیا ہے جس سے وہ ملک میں مزید انتشار کی سی کفیت برپا کرنا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان لوگوں کا حال شاہ سے زیادہ شاہ کے وفاداروں کا سا ہے۔ ملک کی سیاسی جماعتوں نے پشاور واقع کے بعد ایک ساتھ بیٹھنے کا فیصلہ کیا جو ان نام نہا د غلاظت پسند لوگوں کو پسند نہیں آیا۔۔
سوشل میڈیا ایک ایسا میڈیم ہے جس کی وجہ سے آج دُنیا میں ہر ایک کو آزادی کے ساتھ اظہار خیال کا موقع ملا ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ اپ ایک دوسرئے کی پگڑی اُچھالنا شروع کردیں۔

ان سیاسی بونوں کو پتا بھی ہے کہ یہ میڈیائی جنگ میں انصافینز کا مقابلہ نہیں کرسکتے لیکن اس کے باوجود یہ انتشار کو پھیلانہ اپنا حق سمجھتے ہیں۔ سانحہ پشاور کی آڑ میں یہ اپنے اپنے سودے بیچنے کے چکر میں لگ گئے ہیں۔ پاکستان کاکوئی ایسا گھر نہیں جس نے معصوم بچوں کی شہادتوں پر ماتم نہ کیا ہو۔ گھروں میں موجود ہماری عورتوں نے اس دکھ کو اپنا دکھ سمجھا سب نے یہ جانا کہ یہ اُن کے اپنے بچے تھے جو ملعونوں کے ہاتھوں اللہ کے پاس چلے گئے۔


پاکستان کی 67سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ ملک کے تمام لوگ ایک ساتھ ہیں سب نے اپنی اپنی بسات کے مطابق پشاور سانحہ پر دکھ و غم کا اظہار کیا ہے۔ وہ معصوم بچے جو بزدلانہ کاروائی میں بچ گئے ہیں اک نئے عزم کے ساتھ خود کو پھر تیار کیے بیٹھے ہیں ،انہوں نے پوری دُنیا کو پیغام دے دیا ہے وہ کسی بھی قسم کے اوچھے ہتکنڈوں سے ڈرنے والے نہیں۔

وہ ملک و قوم کے لیے سوباربھی جام شہادت نوش کرنے کو تیار ہیں۔ طالبان یہ سن لیں ہم ڈرنے والے نہیں ہم بزدل نہیں ہم ان لوگوں کا خاتمہ ایسے کریں گے کہ تاریخ میں بھی ان کا نام نہیں رہے گا۔ ہمارے تمام سیاسی و عسکری قائدین نے اک جاں ہو کرطالبان کے خلاف جاری آپریشن کو مزید تیز کرنے کرنے کا علان کر دیا ہے اور اس علان نے پاک فوج کے جوانوں کی رگوں میں بہنے والے خون کو مزید گرما دیا ہے۔

پوری قوم نے پاک فوج کے ساتھ ہر حال میں کھڑئے رہنے کا علان کر دیا ہے۔ ہم اپنی فوج کی ہر طرح سے مدد کرنے کو تیار ہیں لیکن ہمیں یہ درندے اپنے ملک سے ختم کرنے ہیں چاہے اُس کے لیے ہمیں کتنی ہی قربانیاں کیوں نہ دینا پڑیں۔
لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنی صفوں میں شامل بھڑیے بھی ختم کرنا ہوں گے۔ سوشل میڈیا پر بیٹھے ان چول لوگوں کابھی کوئی نہ کوئی بندوبست کرنا ہو گا جو سارا سارا دن پاک فوج اور پاکستان پر تنقید کرتے رہتے ہیں ۔

ساری دُنیا جانتی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جتنی قربانیاں پاک فوج اور عام پاکستانیوں نے دی ہیں اُتنی کسی دوسری قوم نے نہیں دی۔ لیکن یہ درندے چند کاغظ کے ٹکڑوں کے لیے اپنے ضمیر بیج دیتے ہیں۔ پوری دُنیا میں یہ صرف پاکستان کی منفی باتوں پر ہی پروپگنڈا کرتے ہیں یہ بے غیرت کبھی بھی پاکستان اور پاکستانیوں میں موجود مثبت چیزوں کو نہیں دیکھایں گے۔

مہذب معاشروں کے مثالیں دینے والے یہ بھول جاتے ہیں جتنی قتل و غارت ان مہذب معاشروں نے کی ہے اُس کی بھی مثال نہیں ملتی۔ ابھی بھی بہت سے لوگ ایسے موجود ہیں جو سوشل میڈیا پر بیٹھ کر طالبان کی حمایت کرتے نظر آتے ہیں۔ تمام پاکستانیوں کو چاہیے کہ ایسے لوگوں کا سوشل میڈیا پر بھی ڈٹ کر مقابلہ کریں اور پاکستان اور پاک فوج پر تنقید پر کسی قسم کی مصلت سے کام نہ لیں اور ان دشمنوں کو منہ توڑ جواب دیں۔

ہمارے اتحاد میں ہی ہماری بقا ء ہے ۔ کوئی دہشت گرد اچھا برا نہیں سب کہ سب برئے ہیں ظالم ہیں درندے ہیں ،معصوم لوگوں کے قاتل ہیں۔ مسجد ،امام بارگا،چرچ ،دربار ،سکول اور مارکیٹیں ان ظالموں سے محفوظ نہیں ہم ان کا مقابلہ ایک قوم بن کر ہی سکتے ہیں۔ ہم نے اپنی آنے والی نسل کو ایک اچھا پاکستان دینا ہے جو پر امن اور ترقی یافتہ ہو۔ ہمیں آپسی تمام لڑائیاں ختم کرنا ہوں گی۔

اپنے قائد کی امیدوں پر پورا اُترنا پڑئے گا۔ دن رات محنت کر کے اس ملک کو سنوارنا ہو گا۔
سوشل میڈیا کے یہ درندے ملک میں جتنا مرضی انتشار پھیلانے کی کوشش کر لیں مگر اب قوم نے ایک ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ انشااللہ اب ہم کسی صورت بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اپنے ملک کوتمام دہشت گردوں ،طالبانوں ،فرقہ پرستوں سے پاک کردیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ سیاسی قائدین کو بھی اپنے ورکروں کو ہدایات دینے کی ضرورت ہے کہ وہ کسی بھی لیڈر پر تنقید کرنے سے پہلے تصدیق کر لیا کریں۔

اگر سوشل میڈیا پر تنقید کا یہ سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا تو سیاسی تور پر ملک کو کافی نقصان ہو گا جس کا فائدہ ہمارے دشمن اُٹھا سکتے ہیں۔ اور فی الحال ہم اس پوزیشن میں نہیں ہیں۔سانحہ پشاور نے ہمیں ایک قوم بننے کا موقع فراہم کیا ہے۔ معصوم بچوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر ہمیں ایک ہونے کا موقع دیا ہے ہمیں اس موقعے کو کسی صورت بھی ضائع نہیں کرنا اور نہ ہی معصوم کلیوں کی جانوں کو رائیگاں جانے دینا ہے۔ ہمیں آگے بڑھنا ہے اچھے مستقبل کے لیے آنے والی نسلوں کے لیے،ہمارے شہیدوں کے خون کا حساب لینے کے لیے پاکستان کو پر امن ملک بنانے کے لیے ، عالمی سطح پر اپنے امیج کو بہتر کرنے کے لیے۔ ہمیں یہ جنگ ہر حال میں جیت کر ایک قوم ہونے کا ثبوت دینا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :