اک پھانسی ادھوری رہ گئی ہے

بدھ 28 جنوری 2015

Kashif Hussain Aakash

کاشف حسین آکاش

کچھ بھی لکھنے سے پہلے میں مالکِ کائنات، خدائے برحق و لائق ِعبادت اللہ عزوجل کی پناہ چاہتا ہوں شیطان مردُود سے جو ازل سے ابد تک میرے جدِّ امجد اور میرا کھلادشمن ٹھہرا۔
آنکھیں نم، دل خون کے آنسو رو رہا ہے اور کالجہ منہ کو آگیا ہو، فضاء سوگوار و غم سے نڈھال کیونکہ کئی دنوں سے اک ماں اپنے لختِ جگر کی یاد میں سوگوار ہے جسے روشن دن بھی کالی رات کی مانند دکھائی دے رہے ہیں۔

یہ وہی ماں ہے جو اک پل کے لیئے بھی اپنے جگر کے ٹکڑے کو خود سے جدا نہ ہونے دیتی، رات رات بھر لوریاں سناتی، پیار سے تھپتھپاتی اور اپنی آغوش میں میٹھی نیند سلاتی ، ہلکی سی آہٹ پہ اٹھ بیٹھتی ۔ یہ وہی ماں ہے گر اس کے لعل کو کانٹا بھی چبھ جاتا تو تڑپ کر رہ جاتی لیکن گزشتہ کئی دنوں سے وہی ماں گھر کے کسی کونے میں بیٹھی اپنے جگر گوشے کی تصویر سے باتیں کرتی روئے جا رہی ہے جسے نہ دن میں چین اور نہ ہی راتوں کو سکون ملتا ہے نیند بھی آنکھوں سے میلوں دور ہے اور آنکھیں گر کھلی بھی ہیں تو شائید انصاف کی منتظر ہیں۔

(جاری ہے)


2 جنوری کے دن لاہور کے علاقہ گرین ٹاؤن کی مقامی جامع مسجد بیت المکرم میں دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا جب سفاک قاتل نے ننھے فرشتے معین کو ہوس کا نشانہ بنانے کے بعد نہائت بے دردی سے قتل کر دیا۔ ظالم گناہ گار نے صدیوں پرانی تاریخ (زمانہ قومِ لوط) کو ایک بار پھر زندہ کر دیا۔
جیسا کہ سورة الشعراء میں ارشاد ہے۔
کیا تم اہلِ عالم میں سے لڑکوں پر مائل ہوتے ہو (165) اور تمھارے پروردگار نے جو تمھارے لیے تمھاری بیویاں پیدا کی ہیں ان کو چھوڑدیتے ہو۔

حقیقت یہ کہ تم حد سے نکل جانے والے ہو (166)
حضرت لوط  نے اپنی قوم کو بارھا سمجھایا لیکن قومِ لوط بجائے اپنے نبی  کی تعلیمات پر عمل کرتے بلکہ انہوں نے انکار کے ساتھ ساتھ حضرت لوط  سے کہا کہ اگر تم سچے ہو تو اپنے رب سے کہو ہم پر عذاب نازل کر دے۔ سورة القمر میں ارشادِ ربانی ہے۔
لوط کی قوم نے بھی ڈر سنانے والوں کو جھٹلایا تھا (33) تو ہم نے ان پر کنکر بھری ہوا چلائی مگر لوط کے گھر والے کہ ہم نے ان کو پچھلی رات ہی بچا لیا (34) اپنے فضل سے ۔

شکر کرنے والوں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں (35)
مسجد جیسے مقدس مقام پر گناہِ عظیم کے بعد درندہ صفت انسان نے رحم دلی کی تمام حدوں کو پھلانگتے ہوئے معصوم کمسن کے گلے میں پھندہ ڈال کر مسجد کی چھت پر لٹکا دیااور یوں ننھا معین تڑپ تڑپ کر اپنے مالکِ حقیقی سے جا ملا۔
واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس حرکت میں آ گئی اور ابتدائی تحقیقات کی غرض سے نعش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجنے کے ساتھ ساتھ 7 ملزمان کوبھی حراست میں لے لیاجہاں زیرِ حراست ملزم شعیب نے میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد اقبالِ جرم کر لیا۔

رب تعالیٰ نے ایسے گھناؤنے جرم میں مبتلا قومِ لوط کو تباہ و برباد کر دیا تھا اور اسی سلسلے میں حضرت محمد مصطفی ﷺ فرماتے ہیں !!!
حضرت عکرمہ  حضرت ابنِ عباس  سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر تم کسی شخص کو قومِ لوط کا سا عمل کرتے ہوئے پاؤ تو فائل اور مفعول دونوں کو مار ڈالو ۔ ( ابو داؤد، سزاؤں کا بیان، روائت: حضرت عکمرمہ ، حضرت ابنِ عباس )
قرآنِ کریم کی آئتوں اور احادیث سے واضع ہے کہ اگر کوئی رضامندی سے بھی ایسے گھناؤنے جرم میں مبتلا ہو جائے تو اسے دنیا میں رہنے کا کوئی حق نہیں بلکہ اسے سرِعام سنگسار کر دینا چاہیے لیکن یہاں تو ملزم شعیب دوہرے جرم میں ملوث پایا گیا ہے لہذامعاشرے میں بڑھتے ہوئے جنسی ذیادتی جیسے گھناؤنے جرائم کی روک تھام کے لیے ہماری عدالتوں کو عمر کا تعین کیے بغیر بروقت فیصلے کرنے چاہئیں اور مجرموں کو انجام تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ کسی بھیڑیے کی غلیظ نظر ہمارے کمسن بچوں پر نہ پڑ سکے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :