ایل ڈی اے سٹی پرائیویٹ سیکٹر اور ایل ڈی اے کا امتحان ۔ قسط نمبر1

اتوار 1 فروری 2015

Mian Ashfaq Anjum

میاں اشفاق انجم

لاہور میں پہلی دفعہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 61ہزار کینال سے زائد رقبے پر ایل ڈی اے سٹی بننے جا رہا ہے۔پرنٹ اور الیکٹرنک میڈیا میں گزشتہ روز سے 30کروڑ سے زائد رقم کی بین الاقوامی طور پر تشہری مہم شروع ہو گئی ہے۔ ایل ڈی اے سٹی ماڈل ٹاؤن کے بعد شاید پہلی ہاؤسنگ کالونی ہو جس کی ٹاؤن پلاننگ پر بھی بہت زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔

کراچی کی معروف کمپنی ”عباسی“ کو 16کروڑ ادا کرکے ایل ڈی اے سٹی کی ٹاؤن پلاننگ کا کام مکمل کروایا گیا ہے۔ پیر کوایل ڈی اے سٹی کے پہلے سائٹ آفس کا افتتاح ڈی جی ایل ڈی اے جناب احد چیمہ کر رہے ہیں۔ایل ڈی اے سٹی کی اہمیت کااس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ آغا خان یونیورسٹی اور آغا خان ہسپتال کے لئے ایل ڈی اے سٹی میں پورا بلاک دے دیا گیاہے۔

(جاری ہے)


ایل ڈی اے کا المیہ یہی ہے، اس کی اعلیٰ اور شاندار کارکردگی بھی نااہلی بے ضابطگی بلاوجہ کی تاخیرکی چادر میں چھپ جاتی ہے، اس کے کامیاب منصوبوں کا جہاں تذکرہ ہوتا ہے، وہی ایل ڈی اے ایونیو ون جیسی منفرد اور خوبصورت ہاؤسنگ سکیم کے 11سال بعد بھی مکمل نہ ہونے پر سوالیہ نشان لگ جاتا ہے؟ہیں رواں ہفتے لاہور کے بڑے ٹاؤن پلانر ریاض چوہان سے اور پھر اپنے جی ایم مارکیٹنگ جاوید امجد بھٹی صاحب کے ساتھ اربن ڈویلپرز کے چیئرمین اور ایل ڈی اے سٹی کے روح رواں اور ڈویلپمنٹ پارٹنر میاں طاہر جاوید سے تفصیلی گپ شپ کا موقع ملا۔

ریاض چوہان جو شاہد لاہور میں لندن سے تعلیم یافتہ پہلے کامیاب ٹاؤن پلانر ہیں جو سنٹرل پارک اور گرینڈ ایونیو پنجاب سوسائٹی اور ایئر ایونیو کی شکل میں منفرد شاہکار دے چکے ہیں۔ جناب سجاد کاظمی جناب راحیل سید جناب نادر شاہ کے ساتھ ریاض چوہان سے نشست ہوئی تو ایل ڈی اے سٹی بھی زیر بحث آیا۔ ریاض چوہان نے دوٹوک انداز میں کہا ایل ڈی اے سٹی نہیں بن سکتا۔

وجہ پوچھی تو بغیر کسی جھجک کے فرمانے لگے ایل ڈی اے ایک نااہل لوگوں کا گروہ ہے۔ اتنا بڑا منصوبہ ان کے بس میں نہیں ہے جب میں نے سوال کیا میاں طاہر جاوید بھی تو ایل ڈی اے سٹی کے پارٹنر ہیں ان کے ہوتے ہوئے بھی ایل ڈی اے سٹی نہیں بنے گا فرمانے لگے ایل ڈی اے سٹی کے کامیاب ہونے اور بننے کا اگر 50فیصد امکان ہے تو وہ میاں طاہر جاوید کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔


ریاض چوہان نے کہا میاں طاہر جاوید خوش قسمت آدمی ہے جہاں ہاتھ ڈالتا ہے کامیابی ملتی ہے۔ ایل ڈی اے سٹی کے لئے کامیابی اگر ہوگی تو اس کی وجہ میاں طاہر جاوید ہو سکتا ہے جو آج کل کشتیاں جلا کر ایل ڈی اے سٹی کے لئے سرگرداں ہے۔ ریاض چوہان سے پہلے بہت سے لوگ میرے سوال کے جواب میں اظہار خیال کر چکے تھے۔ میاں شہبازشریف رہ گئے تو ایل ڈی اے سٹی بن جائے گا چلے گئے تو ایل ڈی اے سٹی کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ پارٹنر بھی ڈوب جائیں گے گزشتہ چھ ماہ سے پی ٹی آئی کی جاری تحریک میاں برادران کے اکھڑتے پاؤں دیکھ کر عوام الناس میں پائی جانے والی تشویش درست لگنے لگی تھی اس کی وجہ ہماری سابق حکومتوں کے رویے بھی رہے ہیں تختی لگانے کی خاطر گزشتہ حکومت کے منصوبے کو ختم کرنا یا اسی منصوبے کو نئے انداز سے شروع کرکے اپنے ساتھ مشروط کرنا وطیرہ رہا ہے۔

میاں شہبازشریف کی مصروفیت بھی وجہ قرار دی جا رہی تھی، کیونکہ ایل ڈی اے جتنا بڑا سفید ہاتھی ہے اس کی اگر کارکردگی لاہور میں بہت اعلیٰ ہو تو اس کی توسیع بنتی ہے مگر جہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے۔ آدھا لاہور بھتہ کی بنیاد پر کمرشل بن گیاہے۔ ایل ڈی اے کے اہلکار کمرشل بنانے والے کی دکان گرانے آتے ہیں نوٹس چسپاں کرکے چلے جاتے ہیں اگلے دن مالک دکان ٹینٹ کی آڑ میں دکان مکمل کرتا ہے۔

پھر اگلے ہفتے بھتہ فکس ہوتا ہے دکان کھل جاتی ہے یہی حال ناجائز تجاوزات کا ہے۔ تمام مارکیٹوں میں بھتہ سسٹم موجود ہے تو تجاوزات دھڑلے سے موجود ہیں اگر بھتہ کی ادائیگی میں تاخیر ہوگئی تو ایل ڈی اے کا عملہ گاڑیوں کے ساتھ صفایا کر جاتا ہے۔ ریٹ بڑھانے کے بعد دوبارہ معاملات طے پا جاتے ہیں۔ سارا عمل قواعد و ضوابط کے مطابق طے پاتا ہے۔
اندھیر نگری کہہ لیں تو غلط نہیں ہوگا مصطفی ٹاؤن میں ایک غریب خاتون کے ساتھ 7مرلہ پلاٹ پر قبضہ مافیا کی تفصیل اپنے ہفتہ وار پیر کو شائع ہونے والے زمین پاکستان ایڈیشن میں شائع کی کہ غریب عورت نذیراں بی بی نے 18سال پہلے ایل ڈی اے کی سکیم مصطفی ٹاؤن کے شہریار بلاک میں 7مرلے کا پلاٹ لیا محرم کے دنوں میں کسی نے ایل ڈی اے کے اہلکاروں سے مل کر جعلی فائل ایل ڈی اے میں نذیراں کی اصلی فائل کی جگہ رکھ دی اور مصطفی ٹاؤن میں واقع پلاٹ پر تعمیر شروع کر دی۔

اخبار میں خبر شائع ہونے کے بعد متعلقہ ڈائریکٹر عثمان نامی آفیسر کو میں نے مظلوم عورت کی مدد کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا مصطفی ٹاؤن میں ایل ڈی اے نے کسی قسم کی تعمیر ٹرانسفر اور نقشہ پاس کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ آپ براہ کرم غریب کی مدد کریں ورنہ وہ خود سوزی کرلے گی۔ عثمان صاحب نے فرمایا آپ نے جو کچھ کہنا ہے فون پر نہیں آ کر کہیں میں مجبوراً ایل ڈی اے پہنچ گیا۔

عثمان صاحب کے سامنے اخبار رکھا تو فرمانے لگے میاں صاحب یہ میرا کام نہیں ہے آپ جانتے ہیں میں رائے ونڈ میں ACرہ چکا ہوں ایماندار افسر ہوں ایل ڈی اے سٹی کا انچارج ہوں جب ڈائریکٹر صاحب نے یہ جملے کہے تو مجھے غصہ آ گیا میں نے بلند آواز میں انا لله و انا الیہ راجعون پڑھا اور کہا عثمان صاحب آپ کی ایمانداری کا کیا فائدہ اگر غریب کو انصاف نہ ملا دوسرے تیسرے ڈائریکٹر کو ملا تو اندازہ ہوا، آوہ ہی بگڑا ہوا ہے۔ (جاری ہے)

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :