حقیقی انقلاب کے نقصانات۔۔۔

ہفتہ 28 فروری 2015

Tafseer Hussain

تفسیر حسین

پاکستان ایسی سرزمین جسے اللہ تعالیٰ نے ہر نعمت سے نوازا او رخوب نوازا، یہاں کے چار موسم پاکستانیوں کے لیے خاص نعمت ہیں، جو پھل اور اجناس یہاں پیدا ہوتی ہیں انکا ذائقہ کمال ہے،زیرزمیں چھپے خزانے کیا کہنے۔۔مگریہ دیکھ کر یقینا حیرانی ہوتی ہے کہ اس سرزمیں کے رہنے والے شاید ان نعمتوں کا نہ شکر ادا کررہے ہیں نہ ہی انہیں درست طریقے سے استعمال کررہے ہیں، گھریلو سطح سے لیکر ملکی سطح تک سارا نظام درہم برہم نظر آتا ہے اور اسی درہم برہم نظام سے تنگ آکر آئے روز کوئی نہ کوئی ’انقلاب کی ضرورت ہے ‘ کا نعرہ ضرور لگاتا ہے، ہم سب نے یہ بات خود کہی ہوگی یا کم از کم سنی ضرور ہوگی کہ بھائی انقلاب ہی اس ملک سے اخلاقی، سماجی، معاشرتی برائیوں کو ختم کرسکتا ہے۔

۔

(جاری ہے)

۔مگر حقیقت یہ ہے کہ ہم حقیقی انقلاب سے دور بھاگتے ہیں کیونکہ حقیقی انقلاب کے نقصانات جو بہت ہیں۔
وہ معاشرہ جہاں شرمناک برائیاں باعث طرہ امتیاز اور سر کی پگ بن جائیں، جہاں کرپشن رگوں میں دورنے لگے، جہاں رشوت کے نوالے کے بغیر خوراک حلق سے نیچے نہ اترے وہاں لوگ انقلاب، انقلاب کے کھوکھلے نعرے تو لگا سکتے ہیں مگر حقیقی انقلاب سے ڈرنے لگتے ہیں۔

۔اب آپ خود ہی سوچیں اگر حقیقی انقلاب آجائے تو ملک میں کیا نظام رائج ہوگا، وہ کلرک جو کلرک بادشاہ کہلواتا ہے اسکی بادشاہت ختم ہوجائے گی اور اسے سائل کے مسائل کا حل کرنا پڑے گا، وہ ملازم جو ہمیشہ دیر سے دفتر آنے کا عادی ہے حقیقی انقلاب آنے کے بعداسے وقت پر دفتر آنا پڑے گا اور یہ اسے کسی صورت گورا نہیں ہوگا، وہ محکمے جہاں رشوت عام ہے جہاں پیسہ لگانے سے سنگین جرم سرزد ہو نے کے باوجودآپ باآسانی بچ نکلتے ہیں، جہاں غریب کا میٹر کئی ماہ گزرجانے کے باوجود نہیں لگتا اور پیسہ لیکر وہی میٹر دو دن میں لگ جاتا ہے وہاں کے افسرمزاج ’افسران‘ کو کس طرح گورا ہوگا کہ حقیقی انقلاب آنے کے بعد انہیں رشوت لینے سے توبہ کرنا پڑے گی، وہ مولوی جسکی روٹیاں مسلمانوں کو آپس میں لڑاکر یا غیرمذہب لوگوں کے خلاف نفرت پھیلا کر چلتی ہوں وہ کیسے گوارا کرے گا کہ حقیقی انقلاب آئے اور اسکی مفت کی روٹیاں بند ہوجائیں، وہ معاشرتی طور پر کرپٹ لوگ جو قبرستان (جوکہ عبرت کی جگہ ہے)اسے بھی اپنی کرپشن کی حوس سے گندہ کردیتے ہیں، قبرستان سے کفن چوری کرتے ہیں، وہاں بچوں کو زیادتی کا نشانہ بناتے ہیں، جہاں بیٹھ کر نشہ کرتے ہیں وہ کرپٹ لوگ کیسے گوارا کریں گے کہ حقیقی انقلاب آئے اور وہ یہ سب نہ کرسکیں، وہ سیاستدان جو جھوٹے انقلاب کا نعرہ لگاتے ہیں، لوگوں سے خوشحالی کا وعدہ کرتے ہیں وہ کسطرح گورا کریں گے کہ حقیقی انقلاب آئے اور انکے کے مکر و فریب سے لوگ آگاہ ہوجائیں اچھے اور برے سیاستدانوں میں عوام تمیز کرنے لگ جائیں ،وہ قانون کے رکھوالے جو لوگوں کی عزتوں کو تار تار کرتے ہیں انہیں تو یہ حقیقی انقلاب کبھی اچھا نہیں لگے گا، وہ ڈاکٹر جو مسیحا کے روپ میں جلاد بنے ہوئے ہیں، جو مریضوں کو تڑپتا دیکھ کر بھی رحم نہیں کھاتے، پہلے فیس پھر علاج کا نعرہ لگاتے ہیں وہ کسطرح چاہیں گے کہ حقیقی انقلاب آجائے اور انہیں یہ حرص زدہ حرکتیں چھوڑنی پڑجائیں۔

۔کس کس ادارے اور کس کس شخص کا ذکر کروں جو حقیقی انقلاب سے دور بھاگتا ہے آپ اپنے اردگرد موجودبھیکاری سے لیکر مالدار،صاحب اقدار لوگوں پہ نظر دورائیں کیا یہ چاہیں گے کہ حقیقی انقلاب آجائے، نہیں کبھی نہیں چاہیں گے۔۔کیونکہ حقیقی انقلاب کے بعد ایک خاص نظم و ضبط میں زندگی گزارنا پڑتی ہے، کرپشن کرنے والے کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ اسکی کرپشن بے نقاب ہوکررہے گی اور اسے سزا بھی ملے گی لہذا وہ کبھی بھی نہیں چاہے گا کہ حقیقی انقلاب وطن عزیز میں آئے ، ہاں کھوکھلے اور جھوٹے نعرے ضرور لگائے گا انقلا ب انقلاب مگر اندر سے یہی ڈرتا رہے گا کہ کہیں حقیقی انقلاب آہی نہ جائے۔

۔کہیں تھڑے پر بیٹھ کر یا کسی دکان میں کھڑا ہوکر چار پانچ معاشرتی برائیاں بیان کرکے کہے گا ضرور کہ انقلاب ہی اس مسئلے کا حل ہے مگر چاہے گا نہیں کہ واقعی حقیقی انقلاب آئے کیونکہ چور تو ہر ایک کے دل میں ہے جو حقیقی انقلاب کے بعد
بے نقاب ہونے کا خطرہ ہے۔سو خواہ کوئی امیر ہے یا غریب، طاقتور ہے یا کمزور ہر کوئی حقیقی انقلاب سے دور بھاگتا ہے کیونکہ حقیقی انقلاب کی زد میں وہ خود بھی آسکتا ہے۔۔لہذا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں یہ نظام ملک عزیز اسی طرح چلتا رہے گا۔۔۔ہم انقلاب انقلاب کے نعرے اور باتیں سنتے رہیں گے اور معاشرتی،سماجی اور اخلاقی برائیاں اسی طرح پروان چڑھتی رہیں گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :