ویراں ہے میکدہ

جمعرات 2 اپریل 2015

Prof.Riffat Mazhar

پروفیسر رفعت مظہر

ہمارے ٹُک ٹُک مصباح تو اپنے پورے وَن ڈے کیرئرمیں سینچری بنائے بغیرہی ریٹائرہوگئے لیکن ہمارے ”الطاف بھائی“نے سویں مرتبہ قیادت سے دستبرداری کااعلان واپس لے کراپنی سینچری مکمل کرلی جس پرہم اُنہیں دِل کی گہرائیوں سے مبارک بادپیش کرتے ہیں۔پیراور منگل کی درمیانی شب نائن زیروپر ذمہ داران کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے الطاف بھائی نے”حسبِ سابق“قیادت سے دستبرداری کا اعلان کیا لیکن پھر”پبلک کے پُرزور اصرارپر“ فوراََہی یہ فیصلہ واپس بھی لے لیا حالانکہ پہلے وہ ایسے فیصلے اپنے گھنٹوں بلکہ پہروں طویل ”پُرمغز“خطبات کے آخری ”سیگمنٹ“میں واپس لیاکرتے تھے ۔

الطاف بھائی نے بعض شریراور شرپسند تجزیہ نگاروں اور اینکرزکا نام لیے بغیرکہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے پے رول پرکام کرنے والے یہ اینکراور تجزیہ نگار مسلسل اِس بات کو اچھال رہے ہیں کہ الطاف حسین کے بغیرایم کیوایم بہت اچھی ہے ۔

(جاری ہے)

ہم سمجھتے ہیں کہ الطاف بھائی کے بغیرتو نائن زیروکا میکدہ بالکل ہی ویران ہوجائے گا۔یہ ویرانی تونائن زیروکے دروبام پرپہلے ہی چھائی ہوئی ہے اوربقول ناصرکاظمی

ہمارے گھر کی دیواروں پہ ناصر
اداسی بال کھولے سو رہی ہے
اب اگرالطاف بھائی بھی روٹھ گئے توباقی کیا بچے گا۔

ہمارے اینکروں،”اینکرنیوں“ ،تجزیہ نگاروں اور ”تجزیہ نگارنیوں“کو اتناتو سوچناچاہیے کہ الطاف بھائی توآنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل اورپاکستان کے مظلوم عوام کی زندگی سنوارنے کے لیے 1992ء سے دیارِغیر میں ”انتہائی کسمپرسی “کے عالم میں جَلاوطنی کی زندگی گزاررہے ہیں اور سچی بات تو یہ ہے کہ الطاف بھائی کی اِس بے کسی ، بے بسی اورکسمپرسی کی زندگی پرہمیں ترس آنے لگاہے ۔

ایک طرف سکاٹ لینڈیارڈ نے اُن کا ناطقہ بند کررکھا ہے ،مَنی لانڈرنگ اورڈاکٹرعمران خاں قتل کیس کی تلوارسَر پر لٹک رہی ہے جبکہ دوسری طرف پارٹی میں بغاوت کے جرثومے کلبلا رہے ہیں جس کا بَرملا اظہارالطاف بھائی نے ایک ٹاک شو میں یہ کہہ کرکیا کہ اُن کی پارٹی پرگرفت کمزور ہوتی جارہی ہے۔اِس پہ مستزاد وہ شریر اینکرپرسنز اورتجزیہ نگار ”ایویں خوامخواہ“اُن سے پنگالیتے رہتے ہیں ۔

ہم نے ایک ”شریر“اینکر سے اِس کی وجہ پوچھی تواُس نے جواب دیاکہ
جی چاہتا ہے چھیڑ کے ہوں اُن سے ہمکلام
کچھ تو لگے گی دیر سوال و جواب میں
جونہی الطاف بھائی نے نائن زیروپر دِل کے پھپھولے پھوڑے، ایک شریر اینکرپرسن نے اپنی دوکان داری چمکانے کے لیے ”چَسکے“لے لے کرصولت مرزاکی اہلیہ کاانٹرویو شروع کردیا جس پرفاروق ستار بہت چیں بہ چیں ہوئے ۔

صولت مرزاکی اہلیہ نے کہا” جب میں نے ملاقات پرصولت مرزاکو بتایا کہ الطاف حسین نے تواُسے سرے سے جاننے سے ہی انکارکر دیا ہے توصولت مرزا سُن ہوگئے اوریہ بات سُن کرششدر رہ گئے ۔تھوڑی دیراُنہوں نے زمین کی طرف دیکھااور پھر سَراُٹھایا ۔اُنہیں اِس بات پریقین ہی نہیںآ رہاتھا ۔صولت مرزاکو پشیمانی تھی کہ وہ غلط لوگوں کے ہاتھ میں پھنس گئے جنہوں نے نظریہ کے نام پراُنہیں استعمال کرکے اچانک پھینک دیا“۔

صولت مرزاکی اہلیہ نے مزیدبتایاکہ صولت مرزانے کہا ” اِن لوگوں پر اعتبارکرکے غلطی ہوگئی ۔اب میں اِن تمام چیزوں کا کفارہ اداکروں گا “۔انٹرویومیں صولت مرزاکی اہلیہ نے یہ بھی بتایاکہ بہت سے لوگ ایم کیوایم کے خلاف بیان دیناچاہتے ہیں۔اُس نے کہا ”یہ سنگین مذاق ہے کہ ایم کیوایم صولت مرزاکو نہیں جانتی ۔میرے پاس اِس حوالے سے بہت سے ثبوت ہیں،جیل حکام بھی اِس بارے میں بتا سکتے ہیں۔

2 فروری تک ہم نائن زیروجاتے رہے اِس کے بعدفاروق ستارنے فون کرکے کہا اب ہماراآپ کا رشتہ ختم ہوگیا ۔اب آپ جانیں اورآپ کا کام جانے ۔جتنا ہم نے کرناتھا ،کرلیا۔فاروق ستارکی کال کے بعد نائن زیروکے لیے ہمیں مُکا چوک سے ہی آگے نہیں جانے دیاگیا ۔اگر ایم کیوایم صولت مرزاسے یوں اظہارِ لاتعلقی نہ کرتی تووہ پھانسی چڑھ جاتالیکن کبھی زبان نہ کھولتا“۔

اِس انٹرویومیں بہت سی ایسی تصاویربھی دکھائی گئیں جن میں ایم کیوایم کی قیادت مختلف مواقع پرصولت مرزاکے ساتھ کھڑی نظرآئی اِس لیے یہ توطے ہے کہ صولت مرزا ایم کیوایم کا سرگرم کارکُن تھاجسے بچانے کے لیے سندھ کے گورنرعشرت العباد سمیت سبھی نے مقدوربھر کوشش بھی کی لیکن جب بچانہ پائے تواعلانِ لاتعلقی کردیا ۔صولت مرزاکو چاہیے تھاکہ وہ پارٹی کی خاطرچُپ چاپ پھندے سے جھول جاتاکہ” خونِ صدہزار انجم سے ہوتی ہے سحرپیدا“ ۔

لیکن وہ بزدِل نکلااور بیچ چوراہے بھانڈاپھوڑ کرہمارے الطاف بھائی کو”وَخت“ میں ڈال گیا ۔الطاف بھائی شایدسکاٹ لینڈیارڈ سے توبچ جاتے لیکن صولت مرزااور اُس کی اہلیہ کے انکشافات اتنے خوفناک ہیں کہ بچنے کی کوئی راہ دکھائی نہیں دیتی ۔اُدھر تحریکِ انصاف کے عمران خاں نے بھی موقع غنیمت جان کر ایم کیوایم پرباوٴنسر پہ باوٴنسر پھینکنے شروع کردیئے حالانکہ دھرنوں کے ”موسم“ میں وہ الطاف بھائی کی مددکے خواستگار تھے جس کی آڈیوٹیپ بھی سامنے آچکی ہے ۔

خاں صاحب نے خودتو سوائے خیبر پختونخواکے تمام اسمبلیوں کا بائیکاٹ کررکھا ہے اوروہ ”دھاندلی زدہ“الیکشن کو کسی صورت بھی قبول کرنے کوتیار نہیں لیکن کراچی کے ضمنی الیکشن میں ایم کیوایم کے مقابلے میں عمران اسماعیل کوکھڑا بھی کردیا ۔اب ایک دفعہ پھر تحریکِ انصاف اورایم کیوایم میں ”جوڑ“پڑنے والاہے لیکن الطاف بھائی نے بھی صاف کہہ دیا کہ اگرقومی اسمبلی کے حلقہ NA 246 کے ضمنی انتخاب کانتیجہ عوام کے فیصلے کے خلاف آیاتو ملک سے جمہوریت کے خاتمے کاآغاز ہوجائے گا ۔

ظاہرہے کہ عوام کافیصلہ تووہی ہوناچاہیے جوالطاف بھائی چاہتے ہیں ۔اب دیکھنایہ ہے کہ اِس کے برعکس فیصلہ آنے پرالطاف بھائی ایم کیوایم کو کراچی کے ”مُکاچوک“میں دھرنادینے کے احکامات صادرکرتے ہیں یا اسلام آبادکے ڈی چوک میں۔ویسے اگر عمران خاں صاحب نے بھی اپنی توقعات کے برعکس فیصلہ آنے پر”مُکاچوک“ میں دھرنادینے کافیصلہ کرلیا توایم کیوایم مشکل میں پڑ جائے گی کیونکہ خاں صاحب کے تودھرنے بھی چار، چار ماہ طویل ہوتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :