غزالی ایجو کیشن ٹرسٹ

منگل 30 جون 2015

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

ایک، دو نہیں بے شمار ایسے لوگ ہیں جو جو تاریکی کے اس دور میں اپنے حصے کا چراغ روشن کئے ہو ئے غربت، افلاس ، بھوک، جہالت اور بیماری کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ یتیموں، بیواؤں اور مسکینوں کی داد رسی ، ان کے سرپردست شفقت رکھتے ہوئے ان کی ہر ضرورت کو پو را کر نا ،اللہ کی مخلوق کو آسانیاں فراہم کر نا ،لوگوں کے لئے نفع رساں بننا،یہ لوگ اپنا نصب العین سمجھتے ہیں۔

لاکھوں لاچار و کمزور لوگ ہیں جو اللہ کے ان بندوں کے توسط سے اپنی ضروریات زندگی کی ہر خواہش کو پورا کرتے ہیں۔
قارئین !بد قسمتی سے قیام پاکستان سے اب تک ہمارے حکمران جہاں بہت سی چیزوں میں مجرمانہ غفلت کا شکار رہے وہاں تعلیم کے شعبے میں بھی یہ لوگ جھوٹے نعروں اور حقیقت سے کوسوں دور دعووں سے آگے نہ نکل پائے۔

(جاری ہے)

اپنا اور فائلوں کا پیٹ بھر نے کے لئے ایسے ایسے جھوٹ بولے جاتے ہیں کہ الامان الحفیظ۔

حقیقت یہ ہے کہ دیہاتوں میں تو کجا ، شہروں میں خواندگی کی شرح بد ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔
علم جس کی فضیلت بیان کرتے ہوئے حدیث مبارکہ میں ارشاد ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر نے فر مایانبی رحمت ﷺ کا گزر دو مجلسوں سے ہوا جو مسجد نبوی ﷺ میں ہو رہی تھیں۔آپ ﷺنے فر مایا:”دونوں مجلسیں خیر اور نیکی کی مجلسیں ہیں(ایک مجلس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فر مایا)یہ لوگ اللہ سے دعا اور منا جات میں مشغول ہیں ۔

اللہ چاہے تو عطا فر مادے اور چاہے تو نہ عطا کرے“۔ دوسری مجلس کے بارے میں فر مایا:”یہ لوگ علم حاصل کر نے میں اور جاننے والوں کو سکھانے میں مصروف ہیں ،لہذا ان کا درجہ با لاتر ہے اور میں تو معلم ہی بنا کر بھیجا گیا ہوں۔پھر آپ ﷺ اُنہی میں بیٹھ گئے“۔ یہ علم ہی ہے جو لوگوں کو شعور بخشتا ہے ، سوچنے سمجھنے کی صلاحیت دیتا ہے لیکن ہمارے حکمرانوں نے اس کے حصول کے آگے ایسے بند باندھے ہیں کہ غریب کے بچے کے لئے اچھی تعلیم حاصل کر نا صرف خواب بن کر رہ گئی ہے۔


بھلا ہو غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ جیسے اداروں کا جو جہالت کے اندھیروں میں علم کی شمع کو جلانے کا عہد کرتے ہوئے بالخصو ص دیہاتوں میں علم کی دولت کو تقسیم کر رہے ہیں۔ غزالی ایجو کیشن ٹرسٹ1995سے دور دراز اور پسماندہ علاقوں کے کم وسیلہ خاندان جو مالی مجبوریوں کی وجہ سے اپنے بچوں کہ جن کے سینے میں پڑھنے اور بڑا انسان بننے کی شدید خواہش ہو تی ہے کو تعلیم کے زیور سے آراستہ نہیں کر سکتے ،ان پر علم کے دروازے کھولتے اور انہیں وسائل مہیا کر نے کے ساتھ ساتھ ان کی صلاحیتوں کو جلا بخشنے میں پیش پیش ہیں۔


یہ دیہی پاکستان کا ایک بڑا تعلیمی منصوبہ ہے جس کی توجہ صرف دیہاتوں میں علم کے فروغ پر ہی مر کوز ہے اور جس کی تعریف بین الاقومی ادارے بھی کر چکے ہیں ۔ سپیشل بچوں کی بحا لی کے لئے خصوصی تعلیمی پروگرام، یتیم و مستحق بچوں کی تعلیمی سر پرستی کرتے ہوئے انہیں کتب، کاپیوں ، یونیفارم اور اسٹیشنری سمیت تعلیمی ضروریات کی تما م اشیا ء فراہم کر نے کے ساتھ ہر سال حفظان صحت پر مشتمل اشیا ء ، موسم کی مناسبت سے کپڑے،عیدین پر تحائف اور رمضان المبارک کے مہینے میں خصوصی فوڈ پیکج تقسیم کئے جاتے ہیں۔


قارئین !مجھے جان کر یہ خو شگوار حیرت ہوئی کہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اس وقت غزالی ایجو کیشن ٹرسٹ کے 634سکول میں 70ہزار سے زائد کم وسیلہ خاندانوں کے طلبا ء و طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں جن میں سے تقریباََ 42ہزار طلبا ء و طالبات یتیم و مستحق ہیں اور ان کی مکمل تعلیمی سر پرستی ٹرسٹ کی جانب سے کی جا رہی ہے۔حال ہی میں ضلع مظفر گڑھ کے انتہائی پسماندہ علاقے کے بچوں کے لئے مختلف چھوٹے دیہاتوں کی سطح پر 240سکول قائم کئے گئے ہیں جہاں ماہ جون تک 12ہزار بچے رجسٹرڈ ہو کر اپنے تعلیمی سفر کا آغاز کر چکے ہیں۔

غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ کا یہ بھی کمال ہے کہ یہ نہ صرف مسلمانوں بلکہ ہندو بچوں کو بھی بلا تفریق رنگ و نسل اور مذہب علم کی پیاس بجھانے میں سر گرم عمل ہیں
قارئین محترم !اتنے پڑے پیمانے پر نیکی کاکام بلا شبہ کسی تنہا شخص کی بات نہیں۔ یہ ایک اجتماعی جدو جہد ہے جس میں حصہ ڈالنا ہم سب کا قومی فریضہ ہے ۔ یقینا آج علم کا جو چراغ آپکے تعاون سے روشن ہو گا ، اس کے نور سے وطن عزیز سے جہالت کے اندھیرے ختم ہو جائیں گے۔ آئیں ! اپنی ہمت و استطاعت کے مطابق غزالی ا یجو کیشن کے پیغمبرانہ مشن میں ان کے دست و بازو بنیں۔ ان کا فون نمبر مندرجہ ذیل ہے جہاں سے آپ معلومات حاصل کر سکتے ہیں:042-3522705

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :