این اے19ہری پور ضمنی الیکشن ،ریکارڈووٹ ،کم عمرترین رکن قومی اسمبلی

منگل 18 اگست 2015

Musharraf Hazarvi

مشرف ہزاروی

این اے 19ہری پور کے ضمنی الیکشن میں قومی اسمبلی کی نشست کے لیے ضلع ہری پور کی تاریخ کے ریکارڈ ووٹ1,37,219 اورریکارڈ لیڈ46,521حاصل کرنے والے مسلم لیگ ن کے نومنتخب ممبرقومی اسمبلی بابرنواز خان نے کم عمر ترین رکن قومی اسمبلی ہونے کا منفرداعزاز بھی حاصل کر لیاہے۔16اگست 2015کو ہری پور ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کے امیدوار ڈاکٹرراجہ عامرزمان خان کے مقابلے میں 46521ووٹ کی تاریخی لیڈ سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے والے بابرنواز خان کی عمر 28برس ہے جب کہ انھوں نے میٹرک تک تعلیم جناح جامع سکول و کالج ہری پور میں حاصل کی اوربعدازاں ہزارہ یونیورسٹی سے گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔

ایم این اے بابرنواز خان کی شادی بھی نہایت کم عمری میں کردی گئی تھی جس میں سے ان کا ایک بیٹا بھی بتایاجاتاہے مزیدبراں ایم این اے موصوف کے بیرونی ممالک میں بزنس بھی ہیں جب کہ اوائل عمری میں انھیں سخت کٹھن سیاسی حالات کا بھی سامنا کرنا پڑا جن سے وہ اب تک نبردآزما ہو رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

ایم این اے بابرنواز خان کی عمر صرف21برس تھی کہ ان کے والد متحدہ مجلس عمل کے دور حکومت کے سابق صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ و فشریز اخترنواز خان کو کھلابٹ میں ہی فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا اس خونچکاں موقع پربھی نہایت کم سنی میں اپنے والد کے جنازے کے تاریخی اجتماع سے خطاب کے دوران بابرنواز خان نے ہزارہ بھرکے عوام کو باورکروادیا تھا کہ ان کے اندر بھی ایک نہایت باصلاحیت اخترنواز خان کارفرماہے جسے جلد دنیا دیکھے گی اور پھر مئی2013کے پی کے50ہری پورکے ضمنی الیکشن میں 26سالہ بابر نواز خان نے صوبائی اسمبلی کے الیکشن میں حصہ لے کر پی ٹی آئی کے امیدوار اکبرایوب خان کے 26000ووٹوں اورسابق صوبائی وزیر ہائر ایجوکیشن قاضی محمد اسد کے22000کے مقابلے میں 24000ووٹ حاصل کر کے تہلکہ مچادیا تھا جب کہ سپریم کورٹ کے حکم پر 16اگست 2015کوہری پور این اے 19میں ہونے والے ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پربابرنواز خان نے 1,37,219ووٹ حاصل کر کے ضلع ہری پور کے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کا منفردریکارڈ قائم کیا جو اس سے قبل سابق وزیرخارجہ گوہرایوب خان،سابق وفاقی وزیر پانی و بجلی راجہ جارج سکندر زمان خان،سابق وزیر مملکت برائے خزانہ عمرایوب خان،پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے ومرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر راجہ عامر زمان بھی حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔

ذرائع کے مطابق سات سال قبل بابرنواز خان کے والد اخترنواز خان کے قتل سے شروع ہونے والی ان کی خاندانی سیاسی دشمنی کا سلسلہ آج بھی جاری ہے جس کے خاتمے اورپرامن ہری پور کے لیے عوام ہروقت دست بدعا ہیں تاہم اس ضمنی الیکشن کی مہم بھی ایم این اے بابرنواز خان اوران کے چچاقومی وطن پارٹی کے ایم پی اے گوہر نواز خان جو اپنے بھائی اخترنواز خان سابق صوبائی وزیر کی خالی ہونے والی نشست ابھی تک سنبھالے ہوئے ہیں نے بلٹ پروف گاڑیوں اورسخت سیکیورٹی حصار میں حالیہ الیکشن مہم کی ہے جب کہ دوسری طرف ان کے خاندانی سیاسی مخالف ذوالفقار خان سابق امیدوار صوبائی اسمبلی مسلم لیگ ن ہیں جنھوں نے اس بار احتجاجا ضمنی انتخاب کی مہم مسلم لیگ ن نظریاتی گروپ کے پلیٹ فارم سے کرکے تحریک انصاف کے امیدوار راجہ عامر زمان کو بھرپورسپورٹ کیا اورذوالفقار خان بھی اس ضمنی الیکشن مہم کے دوران بکتربندگاڑی اورسخت سیکیورٹی حصار میں ادھرادھرسرگرداں نظر آئے۔

یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ نومنتخب ایم این اے بابرنواز خان اورذوالفقار خان جو سابق تحصیل ناظم ہری پور افتخار خان (مرحوم)کے بھائی ہیں کے خاندانوں کے مابین گذشتہ آٹھ دس سالوں سے خاندانی و سیاسی چپقلش چلی آ رہی ہے جس میں بدقسمتی سے دونوں طرف سے نہایت قیمتی جانیں بھی ضائع ہو چکی ہیں جن میں سابق صوبائی وزیر اخترنواز خان(مرحوم)،سابق تحصیل ناظم ہری پور افتخار خان (مرحوم)،وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے سابق چیف پروٹوکول افسرشیراعظم خان(مرحوم)،بزرگ سماجی شخصیت حاجی انورخان(مرحوم)،وقاص خان(مرحوم)اوردیگر شامل ہیں ۔

ادھرمسلم لیگ ن کے نومنتخب کم عمر ترین ایم این اے بابرنواز خان کی تاریخی فتح کے بعدکھلابٹ کے ایک ہی گھرانے میں ایم پی اے اورایم این اے کی پوزیشنیں آنے سے متاثرین تربیلہ ڈیم کی بستی کھلابٹ کوایک اوراعزاز بھی حاصل ہو گیا ہے جو یقینا ان کی محرومیوں کے ازالے میں نہایت اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔دریں اثناء این اے19ہری پور سے مسلم لیگ ن کے ایم این اے بابرنوازخان کی تاریخی فتح کے بعد عوامی حلقوں میں یہ بحث زوروں پرہے کہ اب سابق ایم این اے عمرایوب خان کو مسلم لیگ ن کہاں فٹ کرے گی؟بعض لوگ ضلع ہری پور میں قومی اسمبلی کے عنقریب دوحلقے ہوجانے کی چہ میگوئیاں کرتے بھی نظر آ رہے ہیں مگردیکھنا یہ ہے کہ اس صورتحال میں سابق ایم این اے عمر ایوب خان کدھراپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔

دوسری طرف یہ سوال بھی اٹھائے جا رہے ہیں کہ مسلم لیگ ن کے نومنتخب ایم این اے بابرنواز خان کی تاریخی کامیابی میں کلیدی کردار اداکرنے والے قومی وطن پارٹی کے ایم پی اے گوہرنواز خان بھی کیا مسلم لیگ ن میں شامل ہونے جا رہے ہیں؟ لیکن قومی وطن پارٹی کی پی ٹی آئی حکومت میں دوبارہ واپسی کی خبروں اورایم پی اے گوہرنواز خان کے متوقع صوبائی وزیرہونے کی قیاس آرائیوں سے ان کا مسلم لیگ ن میں جانے کا اندازہ دھندلا نے لگتا ہے مگرعوام بڑی دلچسپی سے اس بدلتے سیاسی منظرنامے پر اپنی عمیق نگاہیں مرکوز کیے ہوئے کچھ انہونیوں کے ہونے کے منتظردکھائی دیتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :