آزادی کے بعد

جمعرات 20 اگست 2015

Zahid Raza Chaudhry

زاہد رضا چوہدری

آزادی ،متحرک اور بھر پور زندگی کا ایک ایسا انمول تحفہ ہے جومحض خواہشات سے حاصل نہیں ہوتی ، ڈرائینگ روم میں بیٹھ کر لچھے دار تقریر یا بڑے بڑے بلند و بانگ دعوں سے نہیں ملتی۔آزادی کے سورج کو طلوع کرنے کیلئے کاموں کو چیلنج سمجھ کر کرنا پڑتا ہے ،تکلیفوں کو ہنس کر سہنا ہوتا ہے، مادی مفادات کو پس پشت ڈالنا ہوتا ہے کیونکہ مادی مفادات سے آزادی کے سورج پر کالی ضرب لگتی ہے وقتی مصلحتیں جب گلے کا ہار بن جائیں تو حقیقی کا میابیاں منہ چھپا لیتی ہیں۔

آزادی کوئی ایسی چیزنہیں جو کسی آرڈر پر بنتی ہو،پیسوں کے مول بازار میں باآسانی دستیاب ہو یا باہر سے درآمد کی جا سکتی ہو ، آزادی انسان کی مرہون منت ہوتی ہے،خون اور پیسے کے مرکب سے تیار ہوتی ہے،قربانیاں مانگتی ہے ، یہ لگے بندھے طریقوں پر چلتے رہنے کی بجائے بند راستے کھول کر ، رکاٹوں کو توڑ کر اور جوانمردی و جہد مسلسل سے نصیب ہوتی ہے،معاشرے پر مسلط کئے گئے نام نہاد اُصولوں اور ضابطوں سے ٹکراؤ سے حاصل ہوتی ہے،آزادی اُس احساس کا نام ہے جوانسان کے اندر جنم لیتا ہے اور باہر نمو پاتا ہے۔

(جاری ہے)

آج سے68 برس قبل برصغیر کے مسلمانوں نے طویل جدوجہد کے بعد آزادی کی ایک نئی صبح میں سانس لیا اور 14اگست1947کو پاکستان کے نام سے ایک نیا ملک دنیا کے نقشے پر طلوع ہوا۔ ۔چودہ اگست1947 آزادی کی حسین صبح کی طرف پہلی کروٹ تھی۔ یہ زندگی میں آنے والی سینکڑوں ،ہزاروں صبحوں سے قطعی مختلف صبح تھی ۔یہ وہ دن تھا جب ساری کثافتیں دھل کر صاف ہوئیں اورایک پر اعتماد فضا نمودار ہوئی جسکی تاثیر ہماری روح میں ہمیشہ کی طرح رچ بس گئی ۔


روح میں رچ بس گیا ہے ایسے کسی کا رُوپ
اب کیا کریں گے ہم کوئی شاہکار دیکھ کر۔۔!
آزادی کے اس احساس کو جہاں اقبال کے خواب ،قائد اعظم محمد علی جناح کی جرات اور علمائے کرام کی دعاوں نے بیدار کیا وہاں بر صغیر کے مسلمانوں جن میں تمام مکتبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد یعنی ڈاکٹرز، انجئیرز، طالبعلم،دانش ور، شاعر، عورتیں، بچے، بوڑھے،کسان، مزدوروں اور دانشورو ں کی انتھک محنت اور قربانیوں نے بھی جلا بخشی ۔

اس طرح برسوں سے آنکھوں میں آزادی کے خواب سجائے لوگوں کو روشنی کی ایک کرن نظر آئی ۔آزادی کی طرف اُٹھنے والایہ پہلا قدم تھا جبکہ پاکستان کی مظلوم عوام کی فلاح و بہبود، سہل ،جلد اور بروقت انصاف ،معیاری اور یکساں تعلیم کا حصول آزادی کے بعداُٹھائے جانے والے ضروری اقدامات تھے جو کہ بدقسمتی سے چھیاسٹھ برس گزرنے کے بعد بھی تاحال عدم توجہ کا شکار ہیں۔

آزادی کے بعد بانیان پاکستان چونکہ قلیل عرصہ میں اس دنیا ئے فانی سے رخصت ہوگئے اس لئے نوزائدہ مملکت میں ضروری اور ترجیحی بنیادوں پر اُٹھائے جانے والے اقدامات تا حال عدم توجہ کا شکار نظرآئے ۔آزادی کے ابتدائی سالوں میں ہی ملکی معیشت، تعلیم اور انصاف پر مبنی اُصول وضع کر لئے جاتے تو آج پاکستان اور اس میں بسنے والے باسی بین الا قوامی سطح پر ایک نمایاں مقام اور امتیازی حیثیت سے جانے جاتے۔

اسلامی نظریاتی بنیادوں پرانگریزوں اور ہندووں سے آزادی حاصل کرنے کے بعد بھی ہم آج ذہنی، لسانی اور ثقافتی طور پر انگریزون اور ہندووں کے غلام ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اپنی تہذیب و ثقافت سے بیزار ہم دوسروں کی تہذیب وثقافت کے نہ صرف دلدادہ نظر آتے ہیں بلکہ مختلف محافل اور ٹی وی ٹاک شوز میں اُنکی تہذیب و ثقافت کی وکالت کرنے میں جذباتی ہو کراپناسانس تک پُھلا لیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ آزادی کے دن بھی فضاآلودہ نظر آتی ہے۔


ابھی تک پاون سے چمٹی ہیں زنجیریں غلامی کی
دن آجاتا ہے آزادی کا،آزادی نہیں آتی
قائد اعظم محمد علی جناح اور تحریک پاکستان میں انُکے رفقاء جنہوں نے اپنی آ ئیندہ نسلوں کے اسلامی تشخص برقرار رکھنے کے لئے حصول پاکستان کے لئے برسوں محنت کی اور جان و مال کی قربانیاں دی تاکہ خطے کے مسلمان اپنے اسلامی نظریہ حیات و تہذیب کے ساتھ ایک آزاد قوم کی حیثیت سے زندگی گزار سکیں، مگر شائد یہ بدقسمتی تا حال ہمارے ساتھ ہے کہ ہم آج تک نہ تو خود کو پہچان دے سکے اور نہ ہی بحیثیت قوم اپنی شاندارپہچان برقرار رکھ سکے۔

اس ماہ یوم آزادی مناتے ہوئے اگر چہ گزشتہ سالوں ی نسبت زیادہ جوش و خروش اور ولولہ دیکھنے میں آیا مگر شائد یہ بات محض جوش و خروش اورولولے کی حد تک ہی مقید ہے، جبکہ آزادی کے حصول کے بعد قوم کی تعمیر میں اُٹھائے جانے مربوط اور حقیقی اقدامات آزادی میں ایسی روح پھونکتے ہیں جس سے قوم کی تعمیرمیں ایک صحیح سمت متعین ہوتی ہے۔آج بھی اگر ہم نے اپنے اصلاف کی قربانیوں او رمسلمانوں کے بارے اُنکی فکر کا ادراک نہ کیا توہم کٹھ پتلیوں کی طرح مذید اڑسٹھ سالوں تک آزادی کی محض خوشیاں تو مناتے رہیں گے مگر شائد آزادی کے بعد کی حقیقی آزادی سے مستفید نہ ہو سکیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :