مسلم ممالک پر سپرپاورز کی بمباریاں

جمعرات 8 اکتوبر 2015

Badshah Khan

بادشاہ خان

دنیا کے دو سپر پاورز کی مسلم ممالک پر بمباریاں جاری ہیں ،روس شام میں داعش کے آڑ میں اپنے اتحادی بشارالاسد کے مخالفین کو نشانہ بنارہا ہے تو دوسری طرف امریکہ نے ایک بار پھر افغانستان میں بے گناہ لوگوں کو مار ڈالا ،حالانکہ امریکی اداروں کو حملے کے وقت ہی آگاہ کیا گیا کہ یہ سویلین آبادی ہے اور اسپتال بھی زد میں آچکا ہے مگر دنیا کے سپر پاور کا دعوی کرنے والی دونوں بڑی طاقتیں زمینی جنگ میں ان کا سامنا کرنے سے فرار اختیار کررہی ہیں اور ان حملوں میں مارے جانے والے بے گناہ عوام کو امریکی دانش فروش کولیٹرل ڈیمیج قرار دیکر اپنے آقاوں کے جرائم پر پردے ڈالنے کی کوشش کرینگے اور ہوسکتا ہے کہ ماضی کی طرح ایک بار پھر جعلی شوشے کھڑے کئے جائیں ،مگر ذرا غور سے اخبارات اور چینلز پڑھیں اور دیکھیں کہ دو سپر پاورز کی بمباریاں جاری ہیں اور باقی سب خاموش تماشی یا پھر ان کے ساتھی ہیں ہاں البتہ ان حملوں میں مارے جانے والے مسلمان ہیں اورمسلمان حکمران اس دور کے شائدسب سے کمزور اور بے حس طبقہ ہے۔

(جاری ہے)


دو روز قبل قندوز میں طالبان کا قبضہ چھڑانے کے لیے امریکی طیاروں نے فضائی حملہ کیا جس کا نشانہ طالبان کی بجائے بین الاقوامی طبی ادارہ ایم ایس ایف کی عمارت بن گئی جس میں عملے کے 9 ارکان سمیت 22افراد جاں بحق اور37 زخمی ہوگئے ، بین الاقوامی طبی ادارے کے ایک اہلکار کے مطابق انہوں نے قندوز میں حملے سے قبل امریکی اوراتحادی فوجوں کو مطلع کردیا تھا کہ یہاں ایک عالمی اسپتال بھی موجود ہے تاہم اس کے باوجود امریکی طیاروں نے نہ صرف اسپتال پر بمباری کی بلکہ 30 منٹ تک اسپتال پر بم برساتے رہے ۔


بین الاقوامی طبی خیراتی تنظیم میڈیسنس سانس فرنٹیئرز (ایم ایس ایف) نے قندوز میں اپنے ہسپتال پر فضائی بمباری کی بین الاقوامی سطح پر آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔قندوز میں ایم ایس ایف کے ہسپتال پر امریکہ کی کمان میں نیٹو کی فضائی حملے کے نتیجے میں تنظیم کے عملے کے افراد بھی مارے گئے،اس حملے کے بعدایم ایس ایف کا ہسپتال بند کر دیا گیا ہے ۔

ایم ایس ایف ٹراما سینٹر قندوز میں واحد طبی مرکز ہے جہاں انتہائی زخمی مریضوں کا علاج کیا جاتا تھا،اس کے بند ہونے کے بعد تمام شدید زخمیوں کو دیگر ہسپتالوں میں بھیج دیا گیا ہے اور اب ہمارے ہسپتال میں تنظیم کا کوئی بھی اہلکار موجود نہیں ہے ۔
فرانسیسی امدادی ادارے ایم ایس ایف کے جاری بیان میں بھی کہا گیا ہے کہ قندوز میں ان کے ٹراما سینٹر کو نشانہ بنایا گیا، انتہائی افسوس سے بتایا جا رہا ہے کہ تنظیم کے 9 ممبران سمیت اس حملے میں 22 افراد ہلاک، 37 زخمی اور کئی لاپتہ ہیں۔

حملے کے آغاز میں ہی کابل اور واشنگٹن کو بتا دیا تھا کہ اسپتال کو نشانہ نہ بنایا جائے ۔ اجبکہ قوام متحدہ نے امریکی حملے میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کو جنگی جرم قرار دینے کا بیان جاری کرنے کے بعد خاموشی اختیار کرلی ہے شائد اس کی ذمہ داری اتنی ہی تھی مگر سوال تو او آئی سی اور عرب لیگ سے ہے کہ وہ بھی صرف بیان جاری کرے گی یاعملی اقدام کی جانب پہلا قدم اٹھائی گی شائد سالانہ اجلاس ابھی دور ہے اور اتنی معمولی سی بات کے لئے مسلم حکمرانوں کو تکلیف دینا مناسب نہیں ۔


دوسری جانب روسی طیاروں نے جمعرات شام کے مختلف علاقوں جن میں ادلیب اور حاما شامل ہیں فضائی حملے کیے جن میں بے گناہ شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ اپوزیشن رہنما ہادی عبداللہ کے مطابق حبیت کے علاقے میں صبح ہونے والے ایک حملے میں 5 سالہ بچی سمیت تین افراد ہلاک اور 12 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اسی طرح ادلیب میں جبل الزاویہ کے علاقے میں مشتبہ روسی فضائیہ کے حملے میں دو بچوں سمیت سات افراد لقمہ اجل بنے ۔

اسی شہر کے علاقے جسرالسغور کی ایک مسجد پر حملے میں دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ دوسری جانب برطانیہ کی ایک رضاکار تنظیم نے روسی حملوں کے بعد سے اب تک 28 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے ۔ 2011 میں شروع ہونے والی شامی خانہ جنگی میں اب تک ڈھائی لاکھ سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں،اور روس و ایران کے اس طرح کھلے عام شام کی جنگ میں داخل ہونے سے یہ انسانی الیمیہ مزید سنگین ہوگیا ہے ۔


اگر چہ قندوز میں ہسپتال پر کی جانی والی امریکی بمباری کو اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے مندوب نے المناک، ناقابلِ معافی اور ممکنہ طور پر مجرمانہ فعل قرار دیا تھا۔ انسانی حقوق کے مندوب زید رعد نے واقعے کی شفاف اور مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ،وہی ماضی والے ڈرامے،تحقیقات کے مطالبے،مذمتی بیانات ،امریکی معذرت اور پھر سے مسلمانوں کا خون پانی کی طرح بہانے کے لئے نئے منصوبے،آخر کیا وجہ ہے کہ امت مسلمہ اور مسلم حکمران ان مسائل پر اکھٹے نہیں ہورہے ،اسرائیل اور انڈیا الگ مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل رہا ہے ،حالانکہ قرآن مجید کا واضح پیغام ہے، جس کا مفہوم ہے؛ کہ یہ کافر ،یہ یہود و نصاری ہر گز تمہارے دوست نہیں بن سکتے ،اتنا واضح پیغام موجود ہونے کے باوجود ہم میں سے کوئی انڈیا کے بغل میں گھسنا چارہا ہے تو کوئی امریکہ اور یورپ سے امید لگائے بیٹھا ہے کہ وہ ہمیں ان مسائل سے نجات دلائے گا ،ایسا ہرگز نہیں ہے اس سال کے شروع میں میں نے: افغانستان میں نئے روانڈ کے آغاز؛ کے عنوان سے کالم لکھا تھا جس میں اس بات کی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کی تھی کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ایران،انڈیا افغانستان میں تقسیم کے منصوبے پر کام شروع کرچکے ہیں کیونکہ طالبان ایک حقیقت ہے جیسے نیٹو اور امریکہ ختم نہ کرسکے،اور امریکی انخلا ہوتے ہی وہ افغانستان پر قابض ہو جائیں گے جس سے ان ممالک کو تکلیف ہے اسی لئے وہ شمالی اتحاد جو کہ ماضی میں بھی طالبان مخالف گروہ تھا اس کو منظم کررہی ہے تاکہ افغانستان کو بھی مستقبل میں شام،عراق کی طرح تقسیم کرنے میں آسانی ہو،مگر افسوس مسلم حکمران یورپ ،امریکہ ،روس وایران کے اس پلان کو نہ سمجھ سکے اگر سمجھ بھی رہے ہیں تو چپ ہیں اور بمباریاں جاری ہیں،مسلم امہ اپنے گھروں سے ہجرت پر مجبور ہے سوچنے سے زیادہ افسوس کی بات ہے کہ ہم کتنے بزدل ہوچکے، کہ مظالم کے خلاف اف بھی نہیں کرسکتے،شائد شاعر نے مسلم امہ کی اسی حالت کو محسوس کرتے ہوئے شعرکہا تھا کہ؛
دنیا میں قتیل اس سا منافق نہیں کوئی
جوظلم تو سہتا ہے بغاوت نہیں کرتا

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :