لشکرظلم کا گرایک ہدف میں بھی ہوں!!!

منگل 26 جنوری 2016

Musharraf Hazarvi

مشرف ہزاروی

سانحہ پاک آرمی سکول پشاورابھی اہل وطن بھلا نہیں پائے تھے کہ اس اندوہناک واقعہ کے ایک سال اورچوبیس دن بعدسانحہ چارسدہ رونما ہو گیاجہاں وحشی درندوں نے باچاخان یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہونہار طلبہ اوربہادر اساتذہ اکرام کو نشانہ بنایا تاہم پروفیسر حامد حسین جیسے مجاہدوں اوریونیورسٹی گارڈزوسیکیورٹی فورسزنے چاروں دہشت گردوں کے پرخچے اڑائے اورانھیں ان کے مذموم عزائم میں کامیابی سے پہلے ہی واصل جہنم کر دیا ۔

اطلاعات کے مطابق باچاخان یونیورسٹی میں مارے جانے والے ان دہشت گردوں کا اصل ٹارگٹ یونیورسٹی میں ہونے والی باچاخان برسی کی تقریب کے ضمن میں منعقدہ محفل مشاعرہ تھی جسے یہ ناسورسبوتاژکرنے کے مذموم عزائم کے ساتھ آئے مگراس محفل مشاعرہ میں شریک شاعروں ،ادیبوں اوردانشوروروں کو نشانہ بنانے سے پہلے خودہی نشانہ بن گئے ۔

(جاری ہے)

یونیورسٹی گارڈز کے علاوہ سیکیورٹی فورسز نے ایک بار پھر اپنی درخشاں روایت کے مطابق ہمت وجواں مردی سے کام لیتے ہوئے ان ملک دشمنوں کو ٹھکانے لگایا۔

دہشت گردیونیورسٹی میں گھسنے میں کیسے کامیاب ہوئے یاسیکیورٹی ناقص کیوں تھی اورمتعلقہ اداروں کی طرف سے پیشگی خبردارکیے جانے کے باوجودسیکیورٹی کے فول پروف انتظامات یقینی نہ بنانے کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے سے قطع نظر فکرانگیزامر یہ ہے کہ دہشت گردوں نے اہل علم و دانش ،درسگاہوں اورتعلیمی اداروں کوہی تواترسے اپنا خصوصی نشانہ کیوں بنارکھاہے؟۔

شروع دن سے سکولوں ،کالجوں،مساجد اوریونیورسٹیوں سمیت علمی و ادبی مراکزہی ان فسادیوں کی ہٹ لسٹ پر کیوں ہیں؟اس وقت تک کتنے ہی اسکالرز،پروفیسرز،دانشوراورطلبہ و اساتذہ ان دہشت گردوں کی مذموم کاروائیوں کا نشانہ بن چکے ہیں ۔دراصل کسی بھی ملک و ملت کے اہل علم و دانش ہی معاشرے کو تعمیروترقی اوردرست سمت پر ڈھالنے میں پوری تندہی وجانفشانی سے اپنا کرداراداکررہے ہوتے ہیں اوردگرگوں حالات میں بھی پوری جرات وبہادری سے قوم کونیاحوصل دینے م کی جہدمسلسل میں جتے نظرآتے ہیں اورجس ملک و قوم کے دانشوراپنی قوم میں شعوروبیداری کی شمعیں جلانے اور افکارتازہ کی روشنیاں چارسوبکھیرنے کا فریضہ پوری تندہی سے انجام دے رہے ہوں تواس ملک و ملت کو بڑی سے بڑی طاقت بھی پچھاڑ نے اوراپنے مذموم ومکروہ عزائم کے حصول میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔

اسی طرح وطن عزیز میں آنے والی دہشت گردی کی اس لہراورتسلسل میں اہل علم و دانش، اسکالرزاوراساتذہ اکرام نے اپنی قوم کے خوب حوصلے بڑھائے اوران معاشرتی ناسوروں کی درندگی کی بھرپورمذاحمت کی اورقوم کو بیداری کا شعوراوراتحادویگانگت کے ساتھ باطل سے ٹکراجانے کا سبق اورحوصلہ بھی دیا جس سے پوری قوم دہشت گردی کی اس جنگ کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بنی ۔

اندریں حالات ہماری فورسز کے جری سپہ سالاروں اوربہادرجوانوں نے عزم و ہمت اور جرات و بہادری کی ایک لازوال تاریخ رقم کی ہے یہ ہی وجہ ہے کہ اب دہشت گردوں نے قوم کو نیا خون ،نئی ہمت،ولولہ تازہ اور نئی امنگ دینے والے اہل علم ودانش کو اپنا نشانے پر رکھ لیا ہے تا کہ ان کی زبانیں بندہو جائیں اور ان کے قلم خاموش ہو جائیں اورقوم کوملنے والی شعور،بیداری اورہمت و حوصلے کی کمرٹوٹ جائے تو وہ کھل کھیلیں اورسرعام دندناتے ہوئے اپنی مذموم کاروائیاں کرتے پھریں اوران کے خلاف بولنے والاکوئی نہ رہے لیکن وطن عزیز کے یہ قابل فخرمعمار،طلبہ و اساتذہ اوراہل علم و دانش ان کرائے کے قاتلوں ،ملک دشمنوں،معاشرتی ناسوروں اورشرپسندوں کے ہاتھوں میں کھیلنے والوں کے سامنے کسی صورت بھی سرنڈرنہیں کریں گے اورنہ ہی ان کے حوصلے کبھی پست ہوں گے۔

یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ پاک فورسزکے جری افسران جہاں میدانوں اوربارڈروں کے علاوہ ان کے ٹھکانوں میں گھس کر ان بدطینتوں کے دانٹ کھٹے کرکے انھیں مثالی سبق سکھائیں گے تو ان کے شانہ بشانہ رہ کر وطن عزیز کا ہر پیروجواں اوربالخصوص طلبہ و اساتذہ اوراہل علم ودانش بھی اپنی درخشان و تابندہ روایت کے عین مطابق نظریاتی و فکری محاذوں کے ساتھ ساتھ اب پروفیسرحامدحسین جیسے قابل فخرقومی سپوت کی طرح شیطان کے ان پیروکاروں سے براہ راست ٹکرلے کران شرانگیزیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے اورملک و ملت کے لیے ہرقسم کی قربانیاں دینے میں پیش پیش نظرآئیں گے مگروطن عزیزاوراہل وطن پر ہلکی سی کوئی آنچ بھی نہیں آنے دیں گے(انشاء اللہ)اوراسی تناظر میں ہزارہ کے نامورشاعروادیب اورماہر تعلیم طاہر گل کی ایک تازہ غزل کا ایک نہایت خوبصورت اوردلوں میں اترکرولولہ تازہ کا باعث بننے والایہ شعرجوانھوں نے گذشتہ روز ہی انجمن ترقی پسندمصنفین ہری پور کی ماہانہ نشست میں شرکاء کے گوش گزارکیاجوعلمی و ادبی مراکزکونشانہ بنانے والی دہشت گردی اور اس مذموم خونچکاں مہم کا پوری طرح احاطہ کرتاہے اوراس میں پاک وطن کے اہل علم ودانش کی طرف سے ان معاشرتی ناسوروں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے پرمبنی پرجوش اورولولہ انگیز عزم بھی بخوبی آشکار ہے۔

شعرملاحظہ فرمائیے:
۔۔۔لشکرظلم کا گرایک ہدف میں بھی ہوں
اس کو معلوم پڑے خامہ بکف میں بھی ہوں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :