بُلٹ پروف گاڑیاں

اتوار 13 مارچ 2016

Shahid Sidhu

شاہد سدھو

پاکستان میں سیکیورٹی صورتحال نے جِن نئی اشیاء کی مانگ بڑھائی ہے اُن میں بُلٹ پروف گاڑیاں بھی شامل ہیں ۔ عام خیال کے بر عکس بُلٹ پروف گاڑیاں، کاریں بنانے والے عام کارخانوں میں نہیں بنائی جاتی بلکہ اِس مقصد کے لئے علیحدہ کارخانے ہوتے ہیں۔چند ایک گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں نے محدود پیمانے پر فیکٹری میڈ بلٹ پروف گاڑیاں بھی متعارف کروائی ہیں مگر بحیثیت مجموعی یہ شعبہ ایک علیحدہ صنعت کے طور پر ہی کام کر رہا ہے۔

راقم کو ایک خلیجی مُلک میں ایسی فیکٹریوں کے وزٹ کا موقع مِلا جہاں مختلف ماڈل کی ایس ۔یو ۔وی کاروں کو بُلٹ پروف بنایا جاتا ہے ۔ اِن فیکٹریوں میں مختلف ماڈل کی پراڈو، لینڈ کروزر، فورڈ وغیرہ کو بُلٹ اور بم پروف بنایا جاتا ہے۔ میں نے جب یہ پوچھا کہ یہ کاریں زیادہ تر کدھر سپلائی کی جاتی ہیں تو میرا خیال تھا کہ میرے نہ چاہتے ہوئے بھی پاکستان کا نام یہاں آئے گا مگر خلاف توقع اِس لسٹ میں بہت سے عرب ممالک کے ساتھ بھارت کا نام بھی شامل تھا۔

(جاری ہے)

مجھے بتایا گیا کہ بھارت کے سیاستدانوں ، صنعتکاروں اور شوبز سے وابستہ افراد میں یہ گاڑیاں بہت مقبول ہیں۔
بلٹ اور بم پروف گاڑیوں کے اپنی مضبوطی کے لحاظ سے مختلف گریڈ اور لیول ہو تے ہیں۔سولین مقاصد کے لئے استعمال ہونے والی کار کو بلٹ اور بم پروف بنانے کے لئے کار کے اندرونی طرف موجود آرائشی تہ اور پلاسٹک اور فوم سے بنے ہوئے پارٹس کو علیحدہ کِیا جاتا ہے اور کار کی سیٹیں بھی نکال لی جاتی ہیں۔

اس کے بعد گاڑی کے اندرونی خول اور دروازوں کو بیلسٹک اسٹیل کی شِیٹیں لگا کر ویلڈ کر دِیا جاتا ہے۔ گاڑی کے پچھلی طرف موجود پانچویں دروازے سے چند انچ ہٹ کر بیلسٹک اسٹیل سے بنا ہُوا ایک اور دروازہ لگایا جاتا ہے۔ کار کی ونڈ اسکرین اور کھڑکیوں پر بیلسٹک گلاس لگایا جاتا ہے۔ سیکیوریٹی کو یقینی بنانے کے لئے عام طور پر کھڑکیوں کے شیشے نیچے کرنے کا آپشن نہیں رکھا جاتا ، تاہم اگلی کھڑکیوں کے شیشے ایک محدود حد تک نیچے کر نے کا آپشن دستیاب ہوتا ہے۔

کار کے پِلرز اور فریم کو مضبوط بنایا جاتا ہے۔ انجن، بیٹری اور گئر بکس کو بھی اسِی ہائی گریڈ اسٹیل سے کور کِیا جاتاہے۔فیول ٹینک کو بلاسٹ پروف کیا جاتا ہے۔ کار میں ہیوی ڈیوٹی سسپنشن سسٹم لگایا جاتاہے تاکہ بلٹ پروفنگ کی وجہ سے بڑھے ہوئے وزن کا بوجھ سہار سکے۔ اِ س ری انفورسمنٹ کے نتیجے میں کار کے وزن میں دو ہزارپاوٴنڈ تک کا اضافہ ہو سکتاہے۔

کار کے ٹائروں میں رِم کے گِرد اسٹیل لگایا جاتا ہے جِسکو رن فلیٹ کہا جاتا ہے۔ کار کے ٹائر پنکچر ہونے کی صورت میں رن فلیٹ کی بدولت کافی فاصلہ طے کِیا جا سکتا ہے جو کہ پچاس کلو میٹر تک ہو سکتا ہے۔ ۔ اِس تمام عمل کے بعد کار کی اندرونی آرائشی تہ ، سیٹوں اور کارپٹ وغیرہ کو دوبارہ فِٹ کر دِیا جاتا ہے۔ تیار شدہ کار کو دیکھنے سے قطعی یہ اندازہ نہیں ہوتا کہ یہ کوئی آرمرڈ کا ر ہے، ہاں اِسکے دروازے بند کرتے ہوئے محسوس ہوتا ہے کہ یہ معمول سے زیادہ بھاری ہیں۔

ان گاڑیوں میں استعمال کی جانے والی اسٹیل اور گلاس، مینیو فیکچرنگ کے مراحل کے دوران اپنی درجہ بندی کے لحاظ سے ٹیسٹ کی جاتی ہیں، تاہم جب یہ میٹیریل گاڑیوں میں استعمال ہوجاتا ہے تو ان گاڑیوں کو بلٹ پروف بنانے والی فیکٹریاں بھی پروڈکٹ ویلیڈیشن کے لئے اپنے طور پر ٹیسٹ کرتی ہیں، جوکہ ڈسٹرکٹیو ٹیسٹنگ کے زمرے میں آتی ہے۔ ایسی ہی ایک فیکٹری میں بلٹ پروف بنائی گئی لینڈ کروزر گاڑی کو جرمنی میں ٹیسٹ کِیا گیا۔

ٹیسٹ کے دوران اِس کار پر کلوز رینج سے چاروں اطراف اور مختلف زاویوں سے جی تھری اور کلاشنکوف رائفلوں سے فائرنگ کی گئی اور پھر کار کی چھت اور فرش کے نیچے دو گرنیڈ بم پھینکے گئے، اسکے بعد کار ایک بارودی سرنگ کے دھماکے سے گزری اور سائڈ سے بم حملہ کِیا گیا۔ اِس حملے کے دوران نہ تو کوئی گولی کار کے اندرونی مسافروں والے حِصّے میں پہنچ سکی اور نہ ہی بم حملے سے یہ اندرونی حصّہ متا ثر ہُوا۔ نتیجتاً کار کو مسافروں کے لئے محفوظ قرار دِیا گیا۔
ایسی گاڑیاں اپنی مضبوطی کی وجہ سے کسی سڑک حادثے کی صورت میں بھی اپنے سواروں کو کافی حد تک محفوظ رکھتی ہیں، تاہم وزن میں اضافے کی وجہ سے انجن کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے اور گاڑی کے سروس اخراجات میں کافی اضافہ ہوجاتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :