پانامہ سے حجامہ تک

اتوار 17 اپریل 2016

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

اندر کا تو خاص پتہ نہیں لیکن باہر سے وجود پر ایک خطرناک قسم کی کپکپی ضرور طاری ہے۔ پانامے سے حکمرانوں کا سر سے لے کر پاجامے تک پورا وجود کانپ اٹھا ہے۔ سیاست کے حمام میں سب سیاستدان ننگے تو پہلے ہی تھے لیکن اب تو اکثر سیاستدان پانامہ پانامہ بھی ہو گئے ہیں۔ حالات کی ریشہ دانیوں سے بے خبر دانشور اور سیاست کو بچوں کا کھیل سمجھنے والے ہمارے نادان اور مجنوں سیاستدان تو پانامہ کو پاجامہ سمجھ رہے ہیں مگر یہ حجامے سے بھی زیادہ خطرناک ہے کیونکہ حجامے میں تو جسم پر گنتی کے کچھ کٹ لگتے ہیں جبکہ پانامے نے تو وزیر اعظم نواز شریف سمیت کئی بڑے بڑے سیاستدانوں اور حکمرانوں کے چھوٹے اور معصوم سے دلوں کوبھی بائی پاس کے مراحل سے گزار دیا ہے۔

پانامہ نے دل کو چھوا تب ہی تو میاں صاحب کو اچانک لندن جانا پڑا۔

(جاری ہے)

کہنے والے تویہاں تک کہتے ہیں کہ پانامے نے وزیر اعظم نواز شریف کے معصوم سے دل کو صرف چھواہی نہیں بلکہ ایسا جھنجھوڑا بھی ہے کہ میاں جی کے سات طبق روشن ہو گئے ہیں۔ پانامہ لیکس کو کوئی پاجامہ کہے۔۔ کوئی کاغذوں کا ٹکڑا سمجھے یا کوئی سازش نامہ قرار دے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس نے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے درودیوار ہلا دئیے ہیں۔

پانامہ لیکس انکشافات کے بعد نواز حکومت پر خطرات کے سائے منڈلانے لگے ہیں۔ اسی پانامہ کا تو کارنامہ ہے کہ اب ملک کے بے زبان درودیواروں سے بھی یہ دھیمی دھیمی آوازیں سنائی دے رہی ہیں کہ گرتی دیوار کو ایک دھکا اور دو۔ پانامہ نے میاں نواز شریف کو بند گلی میں لاکھڑا کر دیا ہے۔ حالات بتا رہے ہیں کہ نواز حکومت اب ایک ہی دھکے کی مار ہے مگر چڑیا کو نواز حکومت بارے اس خطرناک انکشاف سے اختلاف ہے۔

بقول چڑیا کے نواز حکومت قدرت کی پکڑ میں ضرور آئی ہے اور اس وقت ایک کڑی آزمائش سے بھی گزر رہی ہے لیکن دھیرے دھیرے حالات پھر نارمل ہو جائیں گے اور بہت جلد نواز پھر نواز شریف بن جائے گا کیونکہ جہاں سے غیرت کو اٹھا دیا جائے وہاں پھر بے غیرت ، چور اور کرپٹ حکمرانوں کو مسند اقتدار سے الگ کرنے کے موقعے تو اسی طرح ملتے رہتے ہیں لیکن حالات کبھی نہیں بدلتے۔

جس قوم اور جن لوگوں کو اپنی حالت آپ بدلنے کی فکر نہ ہو وہاں ایک نہیں سو موقعے بھی ملیں وہاں پھر بھی حالات تبدیل نہیں ہوتے۔ اس ملک میں جنرل ایوب خان کے بعد تو حکمرانوں کا غیرت سے رشتہ، تعلق اور رابطہ پہلے ہی ختم ہو گیا تھا مگر اب تو یہاں کے عوام بھی غیرت سے کترانے لگے ہیں ۔وہ بھی تو ایک وقت تھا جب اسی ملک کے عوام چور، کرپٹ اور لٹیرے حکمرانوں کو ایک لمحے کیلئے بھی برداشت نہیں کرتے تھے۔

آج وہی ملک ہے کہ چور، کرپٹ اور لٹیرے حکمران اقتدار سے الگ ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ وہ بھی تو حکمران ہی تھا۔۔ اس کے پاس بھی کسی ایک علاقے نہیں پورے ملک کی بھاگ دوڑ تھی۔۔اسے بھی تو لوگ صدر پاکستان کے نام سے جانتے تھے ۔۔ وہ بھی تو اپنے آپ کو دنیا کے کسی مضبوط اور طاقت ور حکمران سے کم نہیں سمجھتے تھے۔۔ لیکن جب چینی کی قیمت میں چند پیسے اضافے پر ہائے۔

۔؟ ہائے۔۔؟ کا ایک ہی نعرہ لگاتو وہ فوراً اقتدار سے الگ ہوکر سیدھے گھر پہنچے۔ آج تو پتہ نہیں ہائے۔۔ سے آگے کیا کیا نعرے لگ رہے ہیں مگر کسی کو کوئی پرواہ نہیں۔ آج بے غیرت حکمران قوم کا پیسہ اور قومی خزانہ بیرون ممالک اپنے اکاؤنٹ میں رکھ کر غیروں کی امداد، بھیک اور قرضوں سے ملک کو تباہی کی دلدل میں دھکیل رہے ہیں مگر اس پر عوام بھی خاموش ہیں جس ملک کے عوام ہی بے حس ہوں اس ملک کو پھر بے غیرت، چور اور کرپٹ حکمرانوں اور سیاستدانوں سے کوئی نہیں بچاتا۔

چڑیا نے ٹھیک کہا پانامہ لیکس پر ہنگامہ ضرور برپا ہے مگر اس سے ہمارے حکمرانوں کا بال بھی بیکا نہیں ہوگا کیونکہ کرپٹ، چور اور لٹیرے حکمرانوں کو سر پر سوار کرتے کرتے اب ہم پانامہ کا تماشا ہی نہیں بلکہ تماشے دیکھنے کے عادی ہو چکے ہیں۔ اس لئے اب عوام کو رائیونڈ میں عمران خان کے دھرنے کا تماشا دیکھنے کاہی انتظار ہے۔ عمران خان نے اسلام آباد میں بھی دھرنا دیا اس سے پھر کیا حاصل ہوا ۔

۔؟ پہلے جب دھرنا دیا جاتا تو ملک کی دیواریں ہل جاتیں اور حکمرانوں پر لرزہ طاری ہوتا مگر اب تو عمران خان نے دھرنوں کی وہ افادیت اور اہمیت بھی ختم کر دی ہے۔ عمران خان سیاست کو بچوں کا کھیل سمجھ کر دھرنوں سے دل بہلا رہے ہیں ورنہ اسلام آباد دھرنا چور اور کرپٹ حکمرانوں سے جان چھڑانے کیلئے کیا کم تھا۔۔؟ بات وہی ہے کہ نواز شریف ، آصف زرداری سمیت عمران خان کو بھی ملک و قوم کی کوئی فکر اور پرواہ نہیں۔

عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچی جارہی ہیں ۔اندر سے یہ سب ملے ہوئے ہیں ۔مرکزی حکومت بچانے کیلئے نواز شریف نے خیبرپختونخوا میں عمران خان کی حکومت کو فری ہینڈ دیا ہوا ہے اس کے بدلے وفاق میں عمران خان بھی ہاتھ ہولا رکھ کر ادلے کا بدلہ دے رہے ہیں۔ ایسے میں رائیونڈ میں عمران خان نے اگر حکومت کے خلاف دھرنا دیا بھی تو اس سے کیا حاصل ہوگا ۔

۔؟ ہمارے سیاستدان اگر مداریوں والے کام نہ کرتے تو آج ان کے دھرنوں اور مظاہروں بارے عوام میں خدشات و تحفظات نہ پائے جاتے۔ ہر سیاسی جماعت اور ہر سیاستدان کو ملک وقوم سے زیادہ اپنا مفاد عزیز ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اپوزیشن جماعتیں اور اپوزیشن رہنماء آج بھی کسی ایک پچ پر نہیں اور نہ ہی یہ کسی ایک بات پر متحد و متفق ہیں۔ عمران خان اگر حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہیں تو پیپلز پارٹی و دیگر جماعتیں نواز شریف کو بچانے کی راہیں تلاش کرتی ہیں۔

اس ملک میں ویسے تو جمہوریت نہیں لیکن جب کرپٹ اور چور حکمرانوں پر برا وقت آتا ہے تو پھر جمہوریت بچاؤ جمہوریت بچاؤ کا ورد شروع کر دیا جاتا ہے۔ اب بھی ایسا ہی ہوگا۔ عمران خان کے رائیونڈ دھرنے پر اگر دیگر اپوزیشن جماعتوں اور رہنماؤں نے جمہوریت بچاؤ کا نعرہ بلند نہ کیا اور عمران خان بھی اگر جمہوریت بچانے کی رنگ میں رنگ نہ گئے تو پھر شائد کہ نواز شریف پانامہ لیکس سے بچ نہ سکیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :