اسلامی مزدور تحریک کی سفر کہانی۔ آخری قسط

بدھ 7 دسمبر 2016

Mir Afsar Aman

میر افسر امان

ہم نے اپنے پچھلے دو کالمز میں پرفیسر شفیع ملک صاحب کی کتاب ”اسلامی مزدور تحریک کی سفر کہانی“ پر تبصرہ کیا تھا۔ اب اس آخری کالم میں اسلامی مزدور تحریک کی سفر کہانی کتاب میں درج قومی اور بین الاقوامی خدمات کا ذکر کریں گے کہ کس طرح پاکستا ن اور دنیا میں میں این ایل ایف نے اسلامی مزدور تحریک کو روشناس کرایا۔صنعتی تعلوقات بہتر رکھنے کے لیے ہر ملک میں مزدور، فیکٹری مالکان اور حکومتی نمایندوں کی سہ فریقی لیبر کانفرنسیں ہوتی رہتی ہیں۔

متحدہ پاکستان کی آخری لیبر کانفرنس ۱۳/ جولائی ۱۹۷۰ء شہروز ہوٹل اسلام آباد میں منعقد ہوئی ۔ڈاکٹرعبدالمالک صاحب بہ طور لیبر منسٹر اور متحدہ پاکستان کے آخری گورنر بنے ،بھی اس میں شریک ہوئے۔ متحدہ پاکستان کے سارے مزدور رہنما اس کانفرنس میں شریک تھے۔

(جاری ہے)

این ایل ایف کی طرف سے پروفیسر شفیع ملک اس لیبر کانفرنس میں شریک ہوئے۔ اس وقت ملک میں سوشلزم اور اسلام کی کشمکش جاری تھی۔

شرکا میں سے آجروں کے کسی تبصرے پر بشیر بختیار نے کیمونسٹ طریقہ واردات کے عین مطابق کہا کہ وہ آجروں کی ٹانگین توڑ دیں گے۔ اس طرح سوشلسٹوں نے اس لیبر کانفرنس کو فتنے کا شکار کر دیا۔اصل میں مشرقی پاکستان کے کیمونسٹ مزدور رہنما عبدالمنان نہیں چاہتے تھے کہ ڈاکٹر عبدالمالک کامیاب ہوں۔ یہاں بھی یہ این ایل ایف ہی تھی جس نے راولپنڈی میں فالو اپ کانفرنس کر کے حالات کو درست کرنے کی کوشش کی۔

کسی بھی مزدور تحریک کو زندہ اورمتحرک رکھنے کے لیے کانفرنسز،کنونشنز ، مختلف قسم کی مہمات اور راست اقدامات ضروری ہوتے ہیں۔ ان مقاصد کو حاصل کرنے کے اسلامی مزدور تحریک کو پاکستان اور دنیا میں متعارف کرانے کے لیے این ایل ایف نے پاکستان میں مزدوروں کی بین الاقوامی اسلامی کانفرنسیں بھی منعقد کیں۔اس سلسلے کی پہلی کانفرنس جولائی۱۹۷۸ء میں منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی جنرل ضیا الحق تھے۔

دوسری کانفرنس ۱۹۸۲ء کراچی میں ہوئی جس کا افتتاح اُس وقت کے سندھ کے گورنر صادق الرشیدعباسی نے کیا تھا۔ اس کانفرنس میں این ایل ایف کی خصوصی دعوت پر انٹرنیشنل اسلامک کنفیڈریشن آف لیبرکے صدر جناب جمال البنا مصر سے تشریف لائے تھے جو اخون المسلیمین کے رہنما، حسن البنا شہید کے سب سے چھوٹے بھائی ہیں۔ اس کے بعداین ایل ایف نے پاکستان میں چھ بین الاقوامی سیمینارز کراچی، اسلام آباداور لاہور میں منعقد کئے۔

ان سیمینارز میں انگلینڈ،مصر،ترکی،ایران،بنکاک،بنگلہ دیش، مراکش، ملائشیا کے علاوہ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی رہنماؤں سمیت پاکستان کے مفتی اعظم سے لے کر اُس وقت کے وزیر محنت عمر اصغر صاحب تک شریک ہوئے تھے۔ان بین الاقوامی مزدور کانفرنسوں کو پاکستان کے ا خبارات، جرائد اور نجی ٹی وی چینلز نے بہت اچھی کوریج دی تھی۔ اگر مزدوروں کے متعلق اُن بین الاقوامی کانفرنسوں کی بات کی جائے کہ جن میں این ایل ایف کی مرکزی قیادت شامل ہوئی تو پروفیسر شفیع ملک این ایل ایف کی نمایندگی کرتے ہوئے ماسکو بھی گئے۔

پراگ کانفرنس میں عباس باوزیرصاحب نائب صدر این ایل ایف نے شرکت کی۔جنیوا کانفرنس میں شفیع ملک شریک ہوئے۔اس کے بعد بین الاقوامی اداروں،بلغراد،بغداد،ایران،ڈھاکا اورجاپان سے این ایل ایف کو کانفرنسوں سے دعوت نامے ملے جس میں این ایل ایف کی مرکزی قیادت شرکت کرتی رہی اور اسلامی مزدور تحریک کا طریقہ کار جو کیمنسٹوں کے طریقہ کار کے بلکل الٹ اور اسلام کے عین مطابق تھا پیش کیا۔

ان بین الاقوامی کانفرنسز میں شرکت سے این ایل ایف کی لیڈر شپ کو مسلم ممالک کی مزدور تنظیموں کے قائدین کو ایک دوسرے کوسمجھنے کا موقعہ ملا۔صاحبو! راقم کے نزدیک تو این ایل ایف کی قیادت کے دنیا میں پذیرائی سے تو مجددِ وقت سید مودودی کے اس قول کی تعبیر کی ایک ج جھلک نظر آتی ہے کہ قرآن اور حدیث کی تعلیمات سے مسلح ہو کر پوری دنیا پر چھا جاؤ۔

یکم مئی عیسائیوں کا تہوار ہے جس کا وہ خود اقرار بھی کرتے ہیں، جسے پہلے شکاگومیں تین مئی کے مزدوروں کی ہلاکت ،بعد میں اشتراکی مزدور تحریک سے جوڑ دیا گیا۔ مزدوریکم مئی پاکستان سمیت پوری دنیا میں مناتے ہیں ۔ اپنے سوشلسٹ نظریات کے مطابق بھٹو نے اس دن پاکستا ن میں بھی پہلی دفعہ چھٹی منظور کی تھی۔ اس کے خلاف این ایل ایف سے ملحق مزدور یونینز نے ملک کے نظریا تی سرحدوں اوراپنے مذہب سے پیار کی وجہ سے پاکستان میں یکم مئی منانے کے بجائے ۸/ ذیقعدہ کو ”یوم خندق“ مناتے ہیں۔

اس خیال کو مزدوروں میں عام کرنے کے لیے این ایل ایف نے یوم خندق کے حوالے سے لٹریچر بھی تیار کیا ہے۔این ایل ایف کے کسی تربیتی پروگرام میں جماعت اسلامی صوبہ سندھ کے امیر اور دانشور جناب معراج الہدیٰ صدیقی صاحب نے کیا خوب تجزیہ کہا ہے۔ فرماتے ہیں کہ کمپیوٹر کی اسکرین پردکھائی دینے والا ہر آئیکون ایک خاص پروگرام کی علامت ہوتا ہے۔ کسی آئیکون کو کلک کریں تو مخصوص پروگرام کھل جاتا ہے۔

اس طرح یوم خندق بھی ایک آئیکون ہے جس کا تعلق اپنے وقت کے سب سے بڑے حکمران، سب سے بڑے رہنما، عادی برحق حضرت محمدصلی اللہ علیہ و سلم کے طرز حیات اور طرزحکمرانی سے ہے۔ این ایل ایف کے مزدور ۸/ ذیقعدہ کے دن ”یوم خندق“ مناتے ہیں ۔اس طرح این ایل ایف رسول کی طرز حکمرانی کے احیا ء کا مطالبہ کرتے ہیں۔ مختصر یہ کہ جماعت اسلامی کی اسلامی مزدور تحریک کی فیدریشن، این ایل ایف نے پاکستان اور دنیا میں پاکستان کا اسلامی چہرہ روشناس کرایا ہے جب کہ اس سے قبل پاکستان کی اشتراکی مزدور تحریک پاکستان کا اشتراکی چہرہ روشناس کراتے رہے۔

قائد محترم محمد علی جناح نے مثل مدینہ پاکستان لا الہ الااللہ کے نام سے دو قومی نظریہ کے تحت مسلم لیگ کو متحرک کر کے اپنی دانشورانہ جمہوری جد وجیہد سے اُس وقت دنیا میں رائج دو نظاموں، یعنی سیکولر جمہوری سرمایادارنہ اور کمیونزم نظام کو شکست دے کر حاصل کیا تھا۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ قائد کے جانشین اُسی مسلم لیگ کے تحت پاکستان میں اسلامی نظام قائم کرتے۔

مسلم لیگ نے تاریخی کوتاہی اور مجرمانہ غفلت کی۔ یہ کوشش جماعت اسلامی کرتی رہی اور اب بھی کرتی رہے گی اسی کی جھلک میں نے پروفیسر شفیع ملک صاحب کی تحریر کردہ کتاب” اسلامی مزدور تحریک کی سفر کہانی“ میں سے اپنے تین کالمی تبصروں میں بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔اللہ سے دعا ہے کہ جماعت اسلامی پاکستان میں قائد کے ویژن کے مطابق پاکستان میں اسلام کی فلاحی ریاست بنانے میں کامیاب ہو۔ اللہ پاکستان کا حامی و ناصر ہو آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :