پاکستان میں بڑھتی دہشتگردی اور مذہبی جماعتیں!
پیر 1 فروری 2016
(جاری ہے)
1 ا یک سیاسی پشتون تنظیم ، اور6 چھ وہابی تنظیمیں شامل ہیں۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا ان جماعتوں پر پابندیاں عائد کرنے سے دہشتگردی میں کوئی کمی واقع ہوئی ہے یا نہیں؟ حقیقیت تو یہ ہے کہ ان جماعتوں پر پابندی کے باوجود انتہاء پسندی کے خاتمے میں خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں ہو سکے۔
پاکستان میں ان جماعتوں پر پابندی کے باوجود انتہاء پسندانہ حرکات کا تسلسل کے ساتھ جاری رہنا کم از کم یہ ثابت کر دیتا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی صرف مذہبی جماعتوں سے ہی منسلک نہیں بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ان بزدلانہ کاروائیوں میں وزیرِ اعظم صاحب کے بزنس پارٹنر ملک ہندوستان کی خفیہ ایجنسی راء اور اس کے اتحادیوں کا کا بنیادی کردار ہے جسکی مستند مثال حکیم محسود کے بھائی کا حالیہ بیان ہے جس میں اس نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی میں بھارتی خفیہ ایجنسی راء فنڈنگ کرتی ہے (اس کے علاوہ اس بات کے کئی شواہد منظرِ عام پر آچکے ہیں) ۔
اور بد قسمتی یہ کہ ا ن تمام تر حقائق کے باوجود ہمارے وزیرِ اعظم صاحب کا ہندوستان کیخلاف لب کشائی نہ کرنا کم ازکم راقم الحروف کی سمجھ سے بالا تر ہے۔کیا وجہ ہے کہ حکمران طبقہ ہندوستان کو اسکی اصلیت دکھانے سے گریزاں ہے؟ کیا وجہ ہے کہ ہندوستان اور اس کے اتحادیوں کو واضع طور پرمتنبہ نہیں کیا جارہا؟ کیا وجہ ہے کہ حکومتِ وقت اپنے ملک میں بسنے والوں پر تو دھڑا دھڑ پابندیاں عائد کر رہی ہے جبکہ جو ان پابندیوں کی بنیادی وجہ ہے اس سے ہمیشہ سے دانستہ طور پر در گزرکرتی رہی ہے اور یہ سلسلہ تا حال جاری ہے؟۔
یہ وہ چند بنیادی نقاط ہیں جو حکومتی حکمتِ عملیوں کے نتیجے میں سامنے آرہے ہیں ۔ اور اب اس ساری صورتِ حال میں وزیرِ اعظم صاحب سے گزارش ہے کہ براہِ کرم پاکستان کے وزیرِ اعظم بنیں نہ کہ ہندوستان کے اور اپنے ملک کے باسیوں پر پابندیاں عائد کرنے سے پہلے اپنے ہمسایہ بزنس پارٹنر ملک کی حرکات کا بھی نوٹس لیں اور نہ صرف نوٹس لیں بلکہ اس کے سدِباب کیلئے غیر معمولی اقدامات بھی کریں تاکہ اسناسور سے حقیقت میں جان چھڑائی جا سکے۔ ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ بزنس بچاتے بچاتے یا امن کی آشاکے چکر میں اپنا کاناقابل ِتلافی نقصان کرا بیٹھیں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
حافظ محمد فیصل خالد کے کالمز
-
حزب اختلاف سے حزب اقتدار تک
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
ریاستِ مدینہ سے سانحہ ساہیوال تک
پیر 21 جنوری 2019
-
مذہب کارڈ!
پیر 19 نومبر 2018
-
اے قائد ہم شرمندہ ہیں!
بدھ 27 دسمبر 2017
-
وزیرِ اعظم کا استعفی
اتوار 28 مئی 2017
-
اِک زرداری سب پہ بھاری!
پیر 26 دسمبر 2016
-
آخر مذہبی جماعتیں کیوں نہیں؟
منگل 1 نومبر 2016
-
جمہوری حکومت اور سائبر کرائم بِل2016
اتوار 21 اگست 2016
حافظ محمد فیصل خالد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.