امریکی فرمائش!

جمعہ 10 جون 2016

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

ہمارے میاں جی یعنی وزیر اعظم پاکستان قبلہ عالی جاہ نواز شریف اپنا دل پکڑے لندن میں تشریف فرما ہیں اور ان کے مبینہ جگری دوست مسٹر مود ی امریکا میں چوکے چھکے لگا رہے ہیں، دوسرے اینڈ پر ان کا ساتھ دینے کے لیے بد نام زمانہ مسٹر اوباما ہیں، جو وائٹ ہاؤس سے رخصت ہونے تک اپنے چہرے پر کالک ملتے رہنے کا عزم مصمم کیے ہوئے ہیں۔ ان دونوں کی دھواں دھار بیٹنگ کا جواب دینے کے لیے ہمارے پاس نواسی سالہ جناب سرتاج عزیز ہیں، اور قدرے جواں سال طارق فاطمی ہیں۔

سناہے یہ دونوں مشیر جواں عزم کے ساتھ کچھ نہ کچھ کرنے بلکہ کر گزرنے کا موڈ رکھتے ہیں، لیکن آہ!۔۔۔ان کے سالار کی بیماری نے ان کو نڈھال کر رکھا ہے ۔
####
امریکا نے اپنے مزدور دوست پاکستان سے فرمائش بہ انداز گرمائش کی ہے کہ ممبئی اور پٹھان کوٹ حملوں کے ملزمان کو کٹہرے میں لایا جائے ۔

(جاری ہے)

مسٹر مودی کو پاکستان دشمنی کا زہر اگلنے کے لیے کانگریس میں خطاب کا موقع دیا گیا ، انہوں نے امریکا کو باور کروایا کہ امریکا و ہندوستان قدرتی دوست ہیں۔

بات تو ان کی ٹھیک ہے ، مسلمانوں با لخصوص پاکستان کی ٹھکائی کے لیے امریکا و ہندوستان کا دو جاں یک قالب ہونا ضروری ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ امریکی ٹھکائی کو کشمش سمجھ کر مزے سے تناول کیا ہے ۔بدلتے حالات او ر تعلقات کے مطابق لگتا ہے، اب کی بار ٹھکائی ہندوستان کرے گا اور پشت پر باوا امریکا ہوگا۔
####
ممکن ہے ہم ماضی کی غلطی ایک بار پھر دہرائیں کہ کسی طرح ہندوستان اور امریکا کی پارٹنر شپ توڑی جائے اگر چہ اس کے لیے امریکا کی بے ہودہ فرمائشیں مان کر اپنی عزت نیلام کرنی پڑے۔

بہت ممکن ہے امریکا نے پاکستان کو اپنے قدموں میں مزید جھکانے اور آخری حد تک لے جانے لیے مودی کے کندھے پر ہاتھ رکھا ہو ، کیوں کہ پاکستان جیسا بے دام اور بے غیرت غلام اسے ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملے گا۔
ہوسکتا ہے مودی کی واپسی کے بعد ہمارے بوڑھے مشیر خارجہ چوتھے اور پانچویں درجے کی امریکیوں کے سامنے ٹسوے بہائیں، ہاتھ جوڑیں ، منت سماجت کریں اور کوشش کریں کی امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ فوٹو سیشن ہو جائے، ناشتے کھانے پر ملاقات ہو جائے ، اوباما کی تصاویر کو پرنام کرنے کا موقع میسر آجائے۔

اپنے تئیں اپنے ڈوبتے دلوں کو ڈھارس مل جائے ۔ ہم نے اپنا ماضی اسی طرح کی بے غیرتی میں گزارا اور اس کو سفارت کاری کا نام دے کر جھوٹ کی کالک اپنے چہرے پر ملی ہے ۔ کیا اس بار بھی ہم یہی کریں گے۔
####
اطلاعات ہیں کہ رواں ہفتے ایک ”اعلا سطح“ امریکی وفد پاکستان آرہا ہے ۔ کہا تو یہ جا رہا ہے کہ یہ وفد نوشکی ڈرون حملے پر ناراض پاکستان کو راضی کرنے اور بچے کے بگڑے موڈ کو بحال کر نے کے لیے ہے۔

لیکن شاید :” دل کے بہلانے کو یہ خیال اچھا ہے “ سے بڑھ کر کچھ نہ ہو۔ امریکی وفد مودی کے دورہ امریکا پر روتے دھوتے پاکستان کو دو چار لاتیں اور گھونسے لگانے آرہا ہے ، تا کہ جب پاکستانی وفد امریکا کا جوابی دورہ کرے تو اوقات میں رہ کر کرے ۔سوچ و بچار اور مشورہ کر کے آئے کہ نخرے کرنے ہیں یا پرانی تنخواہ پر کام کرنا ہے ۔
####
امریکا کی خوشنودی کے لیے جن محب وطن پاکستانیوں کو ان کی حکومت اور افواج پیٹنے کا دلیرانہ مظاہرہ کرتی آرہی ہیں ، آج وہی زخمی دل پاکستانی ایک بار پھر پاکستانی افواج اور حکومت کے کندھے سے کندھا ملا کر چلنا چاہتے ہیں ، جو اعلان حکومت اور سپہ سالا ر کو کرنا چاہیے تھا، وہ اعلان کر کے پاکستان کو عزت ، جرات اور استقامت کی راہ پر ڈالنا چاہ رہے ہیں۔

کاش حکومت اور افواج پاکستان جھوٹی دنیا کی جھوٹی تعریف کی خاطر اپنوں کو غیر اور دشمن بنانے کی پالیسی چھوڑ دیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :