رائیونڈمارچ ۔۔بے انصاف مانگے انصاف

جمعرات 22 ستمبر 2016

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

الیکشن ٹریبونلز ہم گئے۔۔۔ عدالتوں کے دروازوں پر ہم نے دستک دی ۔۔۔ پانامہ پر ہنگامہ ہم نے کیا ۔۔۔ میاں کی اجارہ داری ۔۔۔۔ ظلم و زیادتیوں اور لوٹ مار کیخلاف دن رات ۔۔۔۔ گرمی بارش ۔۔۔۔ روشنی و تاریکی ۔۔۔۔ چوکوں۔۔۔۔ چوراہوں اور پارلیمنٹ میں آواز ہم نے اٹھائی لیکن پھر بھی ہمیں کہیں سے انصاف نہ ملا۔۔۔۔ نوازشریف کا احتساب ہوا نہ لوٹ مار اور ظلم کا بازار بند ہوا ۔

۔۔۔ ہم احتجاج ۔۔۔ مظاہرے ۔۔۔ دھرنے دے کر مارچ نہ کریں تو کیا کریں ۔۔۔۔؟ احتجاج و دھرنوں اور مارچ کے علاوہ اب ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں ۔۔۔۔نوجوان خاموش ہوئے تومیرے قریب بیٹھے چاچاعبدالرزاق نے آہستہ مگرپرجوش آوازمیں کہا ۔۔نوجوان تم ٹھیک کہتے ہو ۔۔۔الیکشن ٹریبونلز تم گئے۔۔۔ عدالتوں کے دروازوں پر تم نے دستک دی ۔

(جاری ہے)

۔۔ پانامہ پر ہنگامہ بھی تم نے کھڑا کیا ۔

۔۔ میاں کی اجارہ داری اورلوٹ مارکیخلاف چوکوں۔۔چوراہوں اور پارلیمنٹ میں آواز بھی تم نے اٹھائی مگرپھربھی بقول آپ کے آپ کوکہیں سے انصاف ملانہ کہیں آپ کی کوئی شنوائی ہوئی۔۔ لیکن نوجوان کیا تم نے کبھی سوچا کہ تمہیں گلی گلی اوردردرکی خاک چھاننے کے بعدبھی انصاف کیوں نہیں ملایاکیوں نہیں مل رہا ۔۔۔ ؟نوجوان تم احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دے کر ایک نہیں سو مارچ بھی کرو تب بھی تمہیں انصاف ملنا مشکل دکھائی دے رہا ہے ۔

۔۔۔کیونکہ قدرت کا قانون ہے کہ ظالموں اور بے انصافوں کو انصاف نہیں ملا ہوا کرتا۔۔۔ ماناکہ آپ ملک کے انیس کروڑعوام کی جنگ لڑتے ہوئے انصاف مانگ رہے ہیں لیکن نوجوان خود آپ نے اپنوں کی حق تلفی کرکے جو بے انصافیاں کی ہیں اس کی قیمت کون چکائے گا۔۔؟ پارٹی کے دیرینہ و رکروں اورنظریاتی کارکنوں و رہنماؤں کے حقوق پر جو شب خون ماضی قریب میں آپ نے مارا اس کا کفارہ کون ادا کرے گا۔

۔۔۔؟نوجوان جہاں منہ کھائے اور آنکھ شرمائے وہاں پھر انصاف کا توازن برقرار نہیں رہتا اور جہاں انصاف کا توازن برقرار نہ رہے وہاں سے انصاف پھر ہمیشہ کیلئے روٹھ جاتاہے یاپھراٹھادیا جاتا ہے۔نوجوان آپ کے عمران خان اور تحریک انصاف کی در در سے مایوسی اور کہیں سے انصاف کا نہ ملنا یہ ظاہر کررہا ہے کہ دال میں کچھ کچھ نہیں بلکہ پوری دال ہی کالی ہے ۔

۔۔ ہمیں وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف سے کوئی ہمدردی ہے اور نہ ہی ہم مسلم لیگ ن کے کوئی خیر خواہ ہیں۔ پی ٹی آئی کارکنوں اورآپ جیسے جوشیلے سونامیوں کی طرح ہماری بھی یہ خواہش ہے کہ میاں نواز شریف سمیت جن جن حکمرانوں۔۔۔۔ سیاستدانوں اورلوگوں نے اس ملک کو لوٹا ان کو نشان عبرت بنا کر ان سے پائی پائی کا حساب لیا جائے لیکن آپ سونامیوں کی طرح دوسروں کو نصیحت خود میاں فصیحت کے ہم کسی بھی طورپر قائل نہیں ۔

۔۔ سیاسی انصاف مانگنے کیلئے پورے ملک کو سر پر اٹھانے والے تحریک انصاف کے ورکر اور رہنماء اپنے گریبان میں کیوں نہیں جھانکتے۔ ۔۔۔ ؟ نوجوان عام انتخابات سے قبل نظریاتی کارکنوں اور رہنماؤں کو چھوڑ کرآپ کے پیارے قائدعمران خان کا خانہ بدوشوں کے ریوڑ کی قیادت سنبھالنا کیا وہ انصاف تھا۔ ۔۔۔؟ عمران خان کادس اور پندرہ سال سے قربانیاں دینے والوں کو ایک لمحے میں فراموش کرکے لوٹوں اور لٹیروں کو گلے لگانا کیا وہ بھی انصاف تھا۔

۔۔۔؟نوجوان وزیراعظم نوازشریف سمیت دیگرکرپٹ حکمرانوں ۔۔چوروں اورلٹیروں کے خلاف آپ کے جوش وجذبے کوسلام لیکن انتہائی معذرت کے ساتھ آپ کااپنادامن بھی توکہیں سے پاک نہیں بلکہ ذاتی مفادات۔۔اناء پرستی ۔۔اقرباء پروری اور سفارشی کلچرکے داغ آپ کے دامن پرآج بھی جگہ جگہ چمک رہے ہیں۔۔نوجوان میری باتوں کابرانہ منائیں ۔۔آپ لوگوں نے عام انتخابات کے لئے پارٹی ٹکٹ تقسیم کرتے ہوئے پارٹی کے غریب اورنظریاتی کارکنوں اوررہنماؤں کے ارمانوں کاجس قدرخون کیاوہ انصاف نہیں بہت بڑاظلم تھا۔

۔پھربلدیاتی الیکشن کے دوران آپ لوگوں نے نچلی سطح پرغریب کارکنوں کوجس طرح دیوارسے لگایاوہ اس سے بھی بڑاظلم تھا۔۔بلدیاتی ممبران اورناظمین کوتبدیلی کے نام پرآپ کی صوبائی حکومت نے جس طرح دنیاکے سامنے عجوبہ بنایاوہ توظلم کی ایک الگ داستان ہے۔۔اس کے ساتھ خیبرپختونخوامیں آپ کی صوبائی حکومت انصاف کے ساتھ جوکھیلواڑکھیل رہی ہے وہ بھی اب کوئی رازنہیں ۔

۔ایک طرف توآپ خودانصاف انصاف کے نعرے لگاتے ہیں اورکنٹینرپرچڑھ کرڈنڈے کے زورپرکہتے ہیں کہ اگرانصاف نہ ملے توپھرچوکوں۔۔چوراہوں اورسڑکوں پرنکلناہی پڑتاہے لیکن دوسری طرف خیبرپختونخوامیں اگرکوئی سرکاری ملازم یاکوئی اورغریب بھول کربھی انصاف کے لئے صدائے حق بلندکرکے احتجاج۔۔مظاہرے یادھرنے کاراستہ اختیارکرے توآپ اس کیخلاف مقدمہ درج کرکے اس کودن میں ہی تارے دکھادیتے ہیں ۔

۔آپ خودانصاف کے نام پرآسمان سرپراٹھائیں یہ گناہ اورجرم نہیں لیکن کوئی اور اگرانصاف مانگے تووہ آپ کی کتابوں میں پھرکبیرہ گناہ کرنے کے ساتھ ناقابل معافی مجرم بھی ٹھہرتاہے۔۔کیایہ ظلم پرظلم ۔۔انصاف کاسرعام قتل اوردوغلاپن نہیں ۔۔نوجوان آپ خودکسی سے انصاف نہیں کرسکے نہ کسی کوانصاف دے سکے۔۔اب آپ کس منہ سے انصاف مانگ رہے ہیں ۔۔؟پارٹی توآپ کی واقعی تحریک انصاف ہے لیکن آپ اورانصاف کادوردورکابھی کوئی تعلق نظرنہیں آرہا۔

۔نوجوان آپ اس خاتون کوبھول گئے جوانصاف مانگنے کے لئے ایک پریس کانفرنس میں آگئی تھیں اورجس کوآپ کے قائدنے دھکے دے کردھتکاراتھا۔۔مجھے تونہیں پتہ آپ بتائیں کیاآپ کی حکومت میں محکمہ تعلیم سے تعلق رکھنے والی اس خاتون افسرکوانصاف ملا۔۔نوجوان ایک منٹ کے لئے سوچوتوسہی ۔۔جوانصاف کے لئے تمہارے پاس آئے ان کوتوتم دھکے دواورپھرخودگلی ۔

۔محلوں ۔۔چوکوں اورچوراہوں پربزورطاقت اوربدمعاشی سے انصاف مانگتے پھرو۔۔اس طرح تمہیں کبھی بھی انصاف نہیں مل سکتا۔۔پہلے اپنے اندرانصاف کامادہ پیداکرو۔۔پھرانصاف کی بات کرو۔۔تم جس طرح انصاف مانگنے والوں کودھتکاروگے تمہیں بھی انصاف مانگتے ہوئے اسی طرح دھتکاراجائے گا۔۔اللہ کی لاٹھی بے آوازہے ۔۔جیساکروگے ویسابھروگے تواٹل حقیقت ہے ۔

۔تم اگرکسی کے ساتھ بے انصافی نہ کرتے توآج سوال ہی پیدانہ ہوتاکہ آپ کے ساتھ کوئی بے انصافی ہوتی ۔۔چاچاخاموش ہوئے تومیں ماضی کے جھروکوں میں کھوچکاتھا۔۔عمران خان اوران کی پی ٹی آئی یہ دونوں واقعی بے انصافی کی سزابھگت رہے ہیں۔۔کپتان اوران کے کھلاڑیوں کوشائدکہ یادنہ ہولیکن ان سے ماضی قریب اوربعیدمیں اپنے کارکنوں کے ساتھ واقعی سنگین بے انصافیاں سرزدہوئی ہیں ۔

۔ویسے غفلت ولاپرواہی میں ہونے والی بے انصافیاں بھی اکثرراستے میں دیواربن کرکھڑی ہوتی ہیں ۔۔عمران خان اورپی ٹی آئی والے تو تحریک انصاف کے بانی رہنماؤں کی فہرست میں شامل موجودہ پاکستان مسلم لیگ حقیقی کے سربراہ نوید خان کو بھی بھول گئے ہوں گے لیکن میں تو ایبٹ آباد کے مہابت اعوان اور بٹگرام کے برہ خان کو بھی ابھی تک نہیں بھولا ۔۔۔

یہ تو وہ لوگ ہیں جنہوں نے پی ٹی آئی کی خاطر قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کیں۔۔۔ نوابزادہ محسن علی خان جب تحریک انصاف کے اکلوتے ایم پی اے تھے تواس وقت یہی لوگ عمران خان کے شانہ بشانہ قربانیوں پر قربانیاں دیتے رہیں۔۔اس دورمیں جب سیاسی میدان میں اس قدرلوٹے موٹے اورکیچڑمیچڑنہیں تھاکوئی جلسہ۔۔جلوس۔۔ہڑتال یاپھرکوئی مظاہرہ ہوتاتونوید خان اوربرہ خان سب سے آگے ہوتے لیکن جب مدہم سی روشنی سے چراغ جلنے کا وقت آیا تو پھر تحریک انصاف والے جہانگیر ترین۔

۔۔۔ شاہ محمود قریشی ۔۔۔ ڈاکٹر اظہر اور مشتاق غنی جیسے امیر زادوں کیلئے نوید خان اور برہ خان جیسے پارٹی نظریات کے محافظوں کو بھی بھول گئے ۔۔تحریک انصاف والے اگرنویدخان جیسے ورکروں سے انصاف کرتے تونہ عام انتخابات میں ان سے بے انصافی ہوتی اور نہ ہی یہ آج انصاف کے لئے اس طرح دربدرہوتے ۔۔کوئی مانے یانہ ۔۔لیکن تاریخ کاہرطالب علم اچھی طرح جانتاہے کہ انصاف والوں سے بے انصافیاں ہوچکی ہیں ۔

۔تب تواب انصاف نہیں مل رہا۔۔گناہ کااگرکفارہ اداکیاجائے توگناہ دھل جاتے ہیں ۔۔ماضی کی بے انصافیوں پرمعافی مانگ کراگرخودعدل وانصاف کاترازوبرابررکھاجائے توپھرانصاف کاملناکوئی مشکل نہیں ۔۔پی ٹی آئی کوانصاف لینے کے لئے سب سے پہلے پارٹی کے غریب کارکنوں اورخیبرپختونخواکے غریب اورمظلوم عوام کو انصاف دینے کاکام شروع کرناہوگا۔۔ورنہ رائیونڈمیں ایک نہیں سومارچ کرنے سے بھی کچھ ہاتھ نہیں آئے گاکیونکہ مظلوموں کودھتکارنے والوں کوکبھی انصاف نہیں ملاہواکرتا۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :