صدر مشرف کل وائٹ ہاؤ س میں صدر بش سے ملاقات کرینگے ،پاک امریکہ تعلقات افغانستان،پاک بھارت مذاکرات،آزادانہ تجارتی سمجھوتے اوردیگر اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال ہو گا

جمعرات 21 ستمبر 2006 19:52

صدر مشرف کل وائٹ ہاؤ س میں صدر بش سے ملاقات کرینگے ،پاک امریکہ تعلقات ..
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21ستمبر۔2006ء) صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر جارج واکر بش سے اہم ملاقات کریں گے جس میں پاک امریکہ تعلقات افغانستان کی صورتحال،پاک بھارت مذاکرات،آزادانہ تجارتی سمجھوتے اوردیگر اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال ہوگا ۔دونوں رہنما صدر بش کے دورہ پاکستان کے دور ان طے ہونے والی پاک امریکہ سٹریٹجک پارٹنر شپ میں پیش رفت کا جائزہ لیں گے اور خصوصا توانائی،اقتصادی ترقی،سائنس و ٹیکنالوجی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون پر تبادلہ خیال ہوگا ۔

دونوں صدور نے مارچ 2006ء میں صدر بش کے دور ہ پاکستان کے دور ان اس سٹریٹجک پارٹنر شپ میں پیشرفت کے عزم کا اظہار کیا تھا جو پاک امریکہ تعلقات کا اہم سنگ میل سمجھی جاتی ہے اس ضمن میں دونوں ملکوں کے درمیان سینئر حکام کی سطح پر کئی مذاکرات ہوچکے ہیں امریکہ نے پاکستان کو 2004ء میں نان نیٹو اتحاد قرار دیا تھا ۔

(جاری ہے)

اور ایف 16طیاروں سمیت دیگر فوجی سازو سامان پاکستان کو فراہم کر نے کے بارے میں پیشرفت جاری ہے ۔

دونوں ممالک علاقائی امن،استحکام،سلامتی،ترقی جنوبی ایشیا سمیت دنیا بھر میں جمہوریت کے فروغ کے لئے مل کر کام کررہے ہیں دونوں ملکوں کے درمیان سرمایہ کاری سمجھوتے کو بھی حتمی شکل دی جارہی ہے ۔اور وزیر خارجہ خور شید محمود قصوری کے بقول سمجھوتے سے 95فیصد اتفاق ہو چکا ہے ۔اور باقی امور طے کئے جارہے ہیں ۔دونوں ملک آزادانہ تجارتی سمجھوتے پر بھی کام کررہے ہیں پاکستان چاہتا ہے کہ امریکہ پاکستان کی مصنوعات کو اپنی مارکیٹوں میں آزادانہ رسائی دے ۔

اس مقصد کے لئے پاکستان آزادانہ تجارتی سمجھوتے میں پیش رفت چاہتا ہے ۔ امریکی نے قبائلی علاقوں میں تعمیر نو زون قائم کر نے کا بھی اعلان کیا ہے جہاں تیار ہونے والی مصنوعات امریکی مارکیٹوں میں ڈیوٹی فری ہو نگیں اس کا مقصد قبائلی علاقوں میں غربت میں کمی لانا اور وہاں انتہا پسندی کو کنٹرول کر نا ہے ۔توقع ہے کہ دونوں رہنماء افغانستان میں امن وسلامتی کے امورپر بھی تبادلہ خیال کریں گے جہاں امریکہ پانچ سال سے طالبان پر کنٹرو ل کے لئے کوشاں ہے ۔

پاکستان اس ضمن میں سینکڑوں مبینہ دہشت گرد گرفتار کر کے امریکہ کے حوالے کر چکا ہے ۔ اور اس نے افغانستان میں امن و امان یقینی بنانے اور سرحدوں پر طالبان کی نقل و حرکت کنٹرول کرنے کے لئے 80ہزار فوجی تعینات کر رکھے ہیں توقع کی جارہی ہے کہ اس ملاقات میں صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف امریکی ہم منصب کو پاک بھارت مذاکرات خصوصا ہوانا میں بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ سے والی ملاقات کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کریں گے پاکستان بار بار امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل میں دلچسپی لے ۔