صدر مشرف نے 2007ء میں منصفانہ انتخابات کی یقین دہانی کرائی ہے،بش ،امریکہ پاکستان کے ساتھ اقتصادی،تعلیمی اور دفاعی شعبے میں تعاون جاری رکھے گا،اسلام یامسلمانوں کے خلاف نہیں،انتہاء پسند بے بنیاد پروپیگنڈہ کر رہے ہیں،پاکستان پر حملے کی دھمکی نہیں دی یہ صرف آج اخبار میں پڑھا ہے،صدر مشرف پر مکمل اعتماد ہے،اسامہ پکڑا گیا تو ضرور انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے،صدر مشرف کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب ،امریکہ او رپاکستان کے درمیان اعتماد کا رشتہ بڑا ہے،ہمیں ایک دوسرے پر اعتماد کرنا ہو گا،صدر بش نے تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے،صدر مشرف۔تفصیلی خبر

جمعہ 22 ستمبر 2006 21:05

بش اور مشرف خوشگوار موڈ میں!۔
بش اور مشرف خوشگوار موڈ میں!۔
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22ستمبر۔2006ء) امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے کہا ہے کہ صدر جنرل پرویزمشرف نے 2007ء میں منصفانہ انتخابات کرانے کی یقین دہانی کروائی ہے،امریکہ پاکستان کے ساتھ اقتصادی،تعلیمی اور دفاعی شعبے میں تعاون جاری رکھے گا۔ امریکہ اسلام یا مسلمانوں کے خلاف نہیں اس حوالے انتہاء پسند بے بنیاد پروپیگنڈہ کررہے ہیں ۔

پاکستان پر حملے کی دھمکی نہیں دی یہ صرف اخبار میں پڑھا ہے۔ صدر جنرل پرویز مشرف پر یقین ہے کہ اگر اسامہ پکڑا گیا تو اسے انصاف کے کٹہرے میں ضرور لائیں گے۔ کشمیر اور فلسطین کے تنازعات حل کرنے میں مدد کریں گے۔ مسئلہ کشمیر پر کافی پیش رفت ہوئی ہے ۔جمعہ کے روز یہاں وائٹ ہاؤس میں ملاقات کرنے کے بعد امریکی صدر بش اور صدر پرویز مشرف نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

اس دوران امریکی صدر جارج واکر بش نے کہا کہ میں صدر جنرل پرویز مشرف کی لیڈر شپ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ وہ دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خلاف اہم کردار ادا کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ملاقات کے دوران صدر پرویز مشرف سے انٹیلی جنس تعاون جاری رکھنے اور پاک بھارت تعلقات،من موہن مشرف ملاقات،پاک افغان تعلقات،جمہوریت،اقتصادی ترقی اور باہمی سرمایہ کاری کے سمجھوتے پر بات ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر مشرف پاکستان کے اعتدال پسند قائد ہیں او رمجھے پاکستان میں اپنی میزبانی بہتر طور پر یاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے دفاع سے زیادہ ہمارے لئے کوئی اہم چیز نہیں ۔ بش نے کہا کہ میں صدر مشرف کے عزم اور حوصلے کا معترف ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ صدر جنرل پرویزمشرف نے مجھے من موہن سنگھ سے ملاقات کے دوران مسئلہ کشمیر پر پیش رفت کے حوالے سے آگاہ کیا انہوں نے کہا کہ ملاقات کے دوران پاکستان میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو پر بھی بات ہوئی اور ہم نے ملاقات میں فاٹا کے علاقوں میں حکومتی عملداری پر بھی بات کی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو امریکہ کی طرف سے کوئی دھمکی نہیں دی گئی بلکہ میں نے یہ خبر اخبا رمی پڑھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات کے دوران مجھے صدر پرویز مشرف نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ 2007ء میں ملک میں منصفانہ،شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتے یہاں وائٹ ہاؤس میں ہماری افغان صدر کے ساتھ بھی ملاقات ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر مشرف بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے بہتر کام کر رہے ہیں ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم ان لوگوں کو ہرگز پسند نہیں کرتے جو اسلام کے نام پر معصوم لوگوں کا خون بہاتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی کو اسلام کے نام پر پروپیگنڈہ کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لئے کوششیں کر رہا ہے او روہ یہ کوششیں جاری رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ عوام اسلام کے نام پر معصوم لوگوں کو قتل کرنے والوں کو مسترد کر دیں ایک اور سوال کے جواب میں صدر بش نے کہا کہ ہم حکومت پاکستان اور قبائلی عمائدین کے درمیان معاہدے کو سراہتے ہیں اور صدر جنرل پرویزمشرف نے مجھے یقین دہانی کروائی ہے کہ اگر القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کا انہیں کہیں بھی سراغ ملا تو وہ اسے ضرور انصاف کے کٹہرے میں لا کھڑا کریں گے۔

جارج بش نے کہا کہ مجھے صدر جنرل پرویزمشرف پر یقین ہے اور میں ان پر اعتماد کرتا ہوں او رمیں سمجھتا ہوں کہ وہ ایک ایسے لیڈر ہیں جو یقیناً ایسا کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ ملاقات کے دوران ہم نے توانائی کے حوالے سے بھی بات کی ہے انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے مسئلے کا اس وقت حل ہو گا جب فریقین آپس میں راضی ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس سلسلے میں مدد کر سکتے ہیں او رہم مدد کریں گے۔ انہوں نے فلسطین کے حوالے سے کہا کہ مسئلے کے حل کیلئے فیصلے مسلط نہیں کئے جا سکتے بلکہ ماحول پیدا کیا جا سکتا ہے۔ جو کہ ہم کر رہے ہیں اور امریکہ مسئلہ فلسطین کے حل کے حوالے سے مدد دے گا۔ جبکہ صدر جنرل پرویز مشرف نے اس موقع پر کہا کہ امریکی صدر سے ان کی ملاقات بہت بہتر رہی ہے اور ہم نے ایک دوسرے پر اعتماد اور اعتبار برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فتح حاصل کرنے کیلئے ہمیں ایک دوسرے پر اعتبار قائم رکھنا ہو گا کیونکہ یہی اعتبار ہی ہمارے لئے کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر بش دنیا میں امن کے قیام کے لئے کام کر رہے ہیں او رمیری ان سے مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے بات چیت ہوئی ہے جس پر انہوں نے خواہش ظاہر کی ہے کہ وہ خود اس مسئلے کے حل کے خواہاں ہیں۔

صدر مشرف نے کہا کہ ملاقات کے دوران ہم نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے معاملے پر بات کی ہے اور اس دوران مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ صدر مشرف نے کہا کہ جارج بش سے ملاقات کے دوران دو طرفہ سٹریٹیجک اور وسیع البنیاد تعلقات،دہشت گردی کے خلاف جنگ،دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری،ٹیکنالوجی،صحت اور دفاع کے شعبوں،F-16 کے مجوزہ معاہدے،تنازعہ کشمیر و فلسطین سمیت اہم علاقائی و بین الاقوامی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ صدر بش مسئلہ کے حل کی خواہش رکھتے ہیں اور وہ اس مسئلے کے حل کے لئے کوشاں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ملاقات کے دوران اپنے امریکی ہم منصب کو ہوانا میں من موہن سے ہونے والی ملاقات کے بارے میں بریف کیا اور یہ ملاقات مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کے حل کیلئے ایک اہم قدم ہے۔ صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا کہ میں نے امریکی صدر کو وزیرستان میں قبائلی عمائدین کے ساتھ طے پانے والے معاہدے سے بھی تفصیلی طور پر بریف کیا اور بتایا کہ یہ معاہدہ طالبان کے ساتھ نہیں بلکہ طالبان کے خلاف لڑنے کے لئے کیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ذرائع ابلاغ کی خبریں بالکل غلط ہیں او رہمارا موجودہ معاہدہ طالبان کے خلاف مل کر جنگ لڑنے کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں میڈیا میں غلط خبریں آئی ہیں کہ وزیرستان میں طے پانے والا معاہدہ طالبان کے ساتھ کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی عمائدین سے معاہدے میں یہ طے پایاہے کہ پاکستان کی طرف سے القاعدہ،طالبان کی کوئی کارروائی ہو گی اور نہ ہی کوئی طالبانائزیشن ہو گی تو انہوں نے اس سلسلے میں یقین دہانی کروائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اس سلسلے میں امریکی صدر کو بریف کیا اور مجھے یقین ہے کہ انہیں مجھ پر اعتماد ہے۔ صدر مشرف نے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے پر اعتبار اور اعتماد کرنا ہو گا اور اسی کے ذریعے ہی ہم کامیاب ہو سکتے ہیں ۔ جبکہ صدر جنرل پرویز مشرف نے صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم مل کر اسامہ بن لادن کو ڈھونڈ رہے ہیں اور اس سلسلے میں ہماری مشترکہ حکمت عملی ہے کہ اگر ہمیں اس کے ٹھکانے کا پتہ چل گیا تو ہم اسے ڈھونڈ نکالیں گے اور انصاف کے کٹہرے میں لا کھڑا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اس قسم کی صورت حال پیدا ہوئی تو ہم مشترکہ اور صحیح فیصلہ کریں گے انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور امریکی انٹیلی جنس کے درمیان معلومات کا تبادلہ کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا اعتبار اور اعتماد کا رشتہ ہے اور یہ رشتہ انہی بنیادوں پر انحصار کرتا ہے اور اگر ہم ایک دوسرے کو دھوکہ دینا شروع کر دیں تو اس سلسلے میں کچھ بھی باقی نہیں بچے گا۔